ایشین کپ: کئی ایک ایرانی کھلاڑیوں کا آخری ٹورنامنٹ
6 فروری 2024
ایرانی کوچ عامر غلینوئی نے کہا ہے کہ ایشین کپ فٹبال ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل اور جیت کی صورت میں فائنل اس ٹیم کے کئی ایک کھلاڑی شاید آخری مرتبہ کھیلیں گے۔
اشتہار
ایران 1976 کے بعد پہلی بار یہ ٹرافی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ٹورنامنٹ سے قبل کی فیورٹ ٹیم جاپان کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر سیمی فائنل مرحلے میں پہنچا ہے۔
ایشین کپ کا فائنل ہفتہ 10 فروری کو کھیلا جائے گا۔ پہلا سیمی فائنل آج منگل کو کھیلا جا رہا ہے جس میں جنوبی کوریا اور اردن مد مقابل ہیں۔
بدھ سات فروری کو کھیلے گئے میچ میں مہدی تاریمی بھی واپس ٹیم میں موجود ہوں گے۔ انہیں شام کے خلاف کھیلے گئے گروپ کے آخری میچ میں کھیل سے باہر کر دیا گیا تھا۔
31 سالہ تاریمی ممکنہ طور پر اپنا آخری ایشین کپ کھیلیں گے۔ اسی طرح تاریمی کے ہی ہم عمر سمن گھودوس، سردار آزمون اور علی رضا جہاں بخش کا بھی شاید یہ آخری ہی ایشین کپ ہو گا۔
غلینوئی نے ان کھلاڑیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ''ان مواقع کا بھرپور استعمال کریں جو ان کے پاس باقی رہ گئے ہیں۔‘‘
آج منگل چھ فروری کو ایرانی کوچ کا مزید کہنا تھا، ''کچھ کھلاڑیوں کے لیے شاید ایک طرح سے پرفارمنس دکھانے کا آخری موقع ہو گا۔‘‘
غلینوئی کے بقول، ''ہم تاریخ کے ایک بہت نازک موڑ پر کھڑے ہیں... ہمارے پاس ایرانی فٹبال اور ایرانی عوام کے لیے تاریخ بنانے کا ایک اچھا موقع ہے۔ ہمیں اس موقع کا فائدہ اٹھانا ہو گا اور قطر کو شکست دے کر فائنل میں پہنچنے کے لیے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہو گی۔‘‘
ایران کی طرف قطربھی گروپ مرحلے میں تین کامیابیوں کے بعد یہاں تک پہنچا ہے۔ کوارٹر فائنل میں قطر کی ٹیم نے ازبکستان کو پینلٹیز میں جا کر تین کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی تھی۔
قطری ٹیم کے کوچ ٹنٹن مارکیس کے مطابق تاہم سیمی فائنل ''ایک پیچیدہ گیم ہو گی‘‘۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے مارکیس کے مطابق، ''ہم مسلسل دوسری بار فائنل سے محض ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔ ہمیں اندازہ ہے کہ یہ میچ کتنا مشکل ہو گا۔ مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ ایران یہ ٹورنامنٹ اتنے لمبے سے عرصے سے نہیں جیت سکا تاہم ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہم ایک سخت جان ٹیم کا سامنا کریں گے۔‘‘
ایران اس ٹورنامنٹ میں اب تک 10 گول کر چکا ہے اور اس کا زیادہ تر دار ومدار یورپ میں مقیم اس کے اٹیک کھلاڑیوں تاریمی، جہاں بخش اور آزمون پر ہے۔
میراڈونا کی فٹبال کے طلسمات اور اسکینڈلز سے بھری زندگی
دنیائے فٹبال اس کھیل کے جادوگر کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا کی موت کا سوگ منا رہی ہے۔ ان کی زندگی تاریخی فتوحات اورتنازعات سے بھرپور تھی۔ ارجنٹائن کے میراڈونا فٹبال کھیل کی تاریخ میں ہمیشہ ایک عظیم کھلاڑی کے طور پر یاد رہیں گے۔
تصویر: Tareq Onu
ڈیاگو ارمانڈو میراڈونا
عالمی شہرت یافتہ فٹبال کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا صرف 60 برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہو جانے کے سبب انتقال کر گئے۔ ان کے آبائی ملک ارجنٹائن سمیت پوری دنیا میں فٹبال کھیل کے شائقین اس شہرہ آفاق کھلاڑی کے انتقال کا سوگ منا رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Seeger
جب میراڈونا کھیلتا تھا، تو دنیا دیکھتی تھی
فٹبال کھیلنے کا سلسلہ ارجنٹائن جونئرز سے شروع ہوا۔ وہاں سے صلاحیت مند ڈیاگو بیونس آئرس میں بوکا جونیئرز کی ٹیم سے منسلک ہوگیا۔ میراڈونا کے والد کا یہ سب سے پسندیدہ کلب تھا۔ سن 1981 میں انہوں نے چیمپئن شپ کا ٹائٹل بھی جیت لیا۔ لیکن ڈیاگو کے ٹیلنٹ کے قد آگے ارجنٹائن کے کلب چھوٹے پڑ گئے اور اُس نے یورپ میں بارسلونا فٹ بال کلب میں شمولیت اختیار کر لی۔
تصویر: AP
میراڈونا اور اوڈو لیٹک کے درمیان تصادم
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کلب نے سن 1982 میں میراڈونا کے لیے ریکارڈ 7.3 ملین ڈالر خرچ کیے، لیکن وہ بارسلونا میں کبھی خوش نہیں تھا۔ میراڈونا کی مسلسل ہیڈ کوچ اوڈو لیٹک سے جھڑپ رہی اور وہ وہاں زیادہ تر نائٹ لائف سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ تین سال کے بعداس نے یہ کلب چھوڑ دیا۔ میراڈونا نے شاید اپنے کیریئر کا یہ سب سے بہترین فیصلہ کیا تھا۔
تصویر: imago/Werek
ڈیاگو میراڈونا، ناپولی کا ہیرو
جولائی 1984ء میں میراڈونا نے 10.2 ملین ڈالر کی ریکارڈ رقم کے ساتھ ناپولی فٹبال کلب میں شمولیت اختیار کرلی۔ یہ اطالوی کلب میراڈونا کی آمد سے پہلے کبھی چیمپئن نہیں رہا تھا۔ سن 1984 اور 1991ء کے درمیان میراڈونا نے کلب کو دو لیگز میں جیت سے ہمکنار کروایا اور 1989ء میں یو ای ایف اے کپ جیتنے میں مدد کی۔
تصویر: picture alliance / Mark Leech / Offside
میراڈونا کا جشن مناتے ناپولی کے پرستار
اطالوی شہر ناپولی میں میراڈونا ایک ہیرو کی حیثیت رکھتا تھا - لیکن وہ منشیات فروشوں کے چنگل میں پھنستا رہا۔ وہ کوکین کا نشہ کرتے کرتے مقامی مافیا کے قریب آگیا۔ میراڈونا نے پوری طرح سے زندگی کا لطف اٹھایا اور بعض اوقات قانون کو چیلنج بھی کیا، لیکن اس کی مقبولیت پھر بھی برقرار رہی۔
تصویر: Getty Images
ارجنٹائن عالمی چیمپئن بن گیا
سن 1986 کا ورلڈ کپ آج بھی میراڈونا کے جادوئی کھیل کے لیے مشہور ہے۔ وہ ارجنٹائن کو عالمی چیمپئن بناکر فٹ بال کی دنیا کا سپر اسٹار بن گیا۔ اس نے کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف اپنا بدنام زمانہ "ہینڈ آف گاڈ" گول کیا، لیکن اسی میچ میں ایک اور شاندار گول کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا دوبارہ منوا لیا۔ یہ گول فٹبال کی تاریخ کے سب سے حیرت انگیز گولوں میں سے ایک خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Fumagalli
میراڈونا کے لیے سخت ترین شکست
میراڈونا کے کیریئر کا ایک مشکل ترین لمحہ اٹلی میں مغربی جرمنی کے خلاف 1990ء کے ورلڈ کپ فائنل میں شکست تھا۔ گائڈو بُخوالڈ نے انہیں میدان سے باہر کردیا اور اس طرح میراڈونا کا دوسرا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب چکناچور ہوگیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ناقابل یقین میراڈونا
فروری 1992ء: میراڈونا نے صحافیوں پر ایئر رائفل سے فائر کیے جس نے بیونس آئرس کے قریب ان کے ولا کو گھیر لیا تھا۔ اسے دو سال اور 10 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AFP
میراڈونا، ایک مداح
میراڈونا نے اپنا آخری میچ 25 اکتوبر 1997ء کو بوکا جونیئرز کے لیے کھیلا تھا۔ وہ شروع سے ہی اس کلب کا پرستار تھا۔ اس سے پہلے ہی وہ 15 ماہ تک ڈوپنگ کے الزام میں معطل رہا تھا۔ مزید معطلی سے بچنے کے لیے میراڈونا نے 30 اکتوبر کو ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ 37 سال کی عمر میں ان کے کیرئر میں موجود اسکینڈلز کے انبار نے ان کی صلاحیت کو شکست دے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Pisarenko
میراڈونا، فٹبال کھلاڑی سے کوچ بن گئے
اکتوبر 2008ء میں کوچنگ کا کم تجربہ ہونے کے باوجود میراڈونا کو ارجنٹائن کا ہیڈ کوچ نامزد کیا گیا۔ 2010ء کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں اس کی ٹیم کو جرمنی سے 4-0 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر اسے باہر کردیا گیا۔ اس نے میکسیکو اور دیگر جگہوں پر کلبوں کی کوچنگ کی لیکن جو کامیابی اسے کھلاڑی کی حیثیت سے ملی وہ کوچنگ میں نہ مل سکی۔
تصویر: DANIEL GARCIA/AFP/Getty Images
ڈیاگو میراڈونا اور سیاست
فٹبال سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی میراڈونا شہ سرخیوں کی زینت بنا رہا۔ جیسے کہ جب وہ کیوبا کے حکمران فیڈل کاسترو سے ملا۔ میراڈونا کے منشیات اور الکحل کے زیادہ استعمال کی باقاعدگی سے اطلاعات اخباروں میں شائع ہوتی رہیں۔ میراڈونا کو جہاں مدعو کیا گیا، وہ وہاں مہمان بن جاتا۔
تصویر: AP
ڈیاگو میراڈونا نے بھرپور زندگی جی
میراڈونا کا طرز زندگی ان کی صحت کے مسائل کا سبب بنا، اس میں ان کا موٹاپا بھی شامل ہے۔ ایک سے زیادہ مرتبہ انہوں نے موت کو چکمہ دیا، لیکن پھر 25 نومبر 2020 کے روز آخرکار موت جیت گئی۔ میراڈونا کو بیونس آئرس کے مضافات میں اپنے گھر پر دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔