1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایلون مسک بھارت کے بجائے چین کیوں گئے؟ بھارتی شہری ناراض

30 اپریل 2024

مسک نے اپنے دورے میں نریندر مودی سے ملاقات کے علاوہ ٹیسلا کے پلانٹ کے لیے تین بلین ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کرنا تھا۔ امریکی ارب پتی نے’ٹیسلا کی بھاری ذمہ داریوں‘ کو وجہ بتاتے ہوئے بھارت کا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا تھا۔

China Peking | Elon Musk und Li Qiang
مسک نے اپنے دورہ بیجنگ میں چینی ویزر اعظم لی چیانگ سے ملاقات کیتصویر: Wang Ye/AP/picture alliance

امریکی ارب پتی اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی جانب سے اپنا طے شدہ دورہ بھارت ملتوی کر کے اچانک چین پہنچ جانے کے فیصلے نے لاکھوں بھارتیوں کو شدید حیرانی میں مبتلا کر دیا۔

 مسک نے دو روز قبل دورہ چین میں اپنی کمپنی ٹیسلا کے لیے بیجنگ حکومت سے کچھ مراعات بھی حاصل کیں۔ تاہم بھارتی مبصرین نے ایلون مسک کی جانب سےبھارت کو ٹھکرانے کے اقدام کو گھٹیا قرار دیا۔ بھارت کا یہ شدید ردعمل نئی دہلی اور بیجنگ کے مابین بڑھتی ہوئی دشمنی کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ دونوں آبادی کے لحاظ سے ایشیا کے  سب سے بڑے ممالک اور خطے کی سب سے زیادہ متحرک معیشتیں بھی ہیں۔

مسک اپنے دورہ بھارت میں ٹیسلا پالنٹ کی تنصیب کے لیے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرنے والے تھےتصویر: Patrick Pleul/pool/AP/picture alliance

’ناقص اخلاقیات یا محض کاروبارِ؟‘

ان کے مابین  تجارتی اور سفارتی تعلقات ُاس وقت سے کشیدہ ہیں، جب 2020 میں ہوئی ایک سرحدی جھڑپ میں 20 ہندوستانی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

ایلون مسک نے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنی تھی اور ٹیسلا کے بھارت میں کار پلانٹ کی تنصیب کے لیے تین بلین ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا اعلان کرنا تھا لیکن اس ارب پتی نے ’’ٹیسلا کی بہت بھاری ذمہ داریوں‘‘ کو وجہ بتاتے ہوئے اپنا دورہ بھارت ملتوی کر دیا تھا۔

ادھر بھارتی حکومت ایک سٹارٹ اپ کے افتتاحی ایونٹ کے لیے دعوت نامے بھی بھجوا چکی تھی، جس میں مسک کو شرکت کرنا تھی۔ مسک اتوار کے روز چین پہنچے تھے۔ انہوں نے چینی ویزر اعظم لی چیانگ سے ملاقات کی اور دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ میں اپنے ایڈوانس ڈرائیور اسسٹنس پیکیج کو متعارف کرانے کی طرف پیش رفت کی۔

 چین کے خلاف اکثر سخت مؤقف اختیار کیے رکھنے والے بھارتی نیوز چینلز نے مسک کے سفر پر تنقید کی۔  ِمرر ناؤ نامی نیوز چینل نے ''ناقص اخلاقیات یا محض کاروبار؟‘‘ کے عنوان کے ساتھ ایک پرائم ٹائم سیگمنٹ نشر کیا، جس کے اینکر کا کہنا تھا، ''یہاں بھارت میں ہر کوئی شدید حیران رہ گیا۔‘‘

ڈیجیٹل نیوز سروس نیوز نائن نے پیر کو دیر گئے مسک کے حوالے سے نشر کیے گئے ایک  پروگرام میں کہا، ’’ہیلو چائنہ، الوداع انڈیا؟‘‘ اس کے بعد اسکرین پر "بہت بھاری ٹیسلا ذمہ داریاں؟ چین کا دورہ ہندوستان منسوخ کرنے کے ایک ہفتے بعد۔‘‘ کی ٹیگ لائن فلیش کی گئی۔

تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے خواہش مند نریندر مودی کو ایلوں مسک کے دورے کی منسوخی کی وجہ سے اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑاتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

 ٹیسلا یا وزیر اعظم مودی کے دفتر نے اس مسک کے دورے کے حوالے سے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ مسک نے 20 اپریل کو کہا  تھا کہ وہ اس سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں لیکن ہندوستانی حکومت نے ان کے دورہ کی منسوخی یا چین کے دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بھارتی انتخابات اور مسک کا دورہ

ایلون مسک کا دورہ بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے لیے جاری انتخابی مہم کو فروغ دے سکتا تھا۔ اس کی وجہ انتخابی مہم کے دورانٹیسلا کی سرمایہ کاری کے اعلان سے مودی کی کاروبار دوست  شبیہہ کی توثیق ہونا تھی۔

 مودی حکومت بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مودی کے مخالفین نے مسک کے دورہ چین پر وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔  اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کی قومی ترجمان شمع محمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،   ’’مودی حکومت کی ریگولیٹری پالیسیوں میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے  بڑے کاروباری ادارے بار بار چین کا رخ کر رہے ہیں۔‘‘

 یوٹیوب چینل ’’دی پیٹریاٹ‘‘چلانے والے سیاسی طنز نگار آکاش بینرجی نے ایک ویڈیو میں سوال اٹھایا کہ مسک کے پاس مودی سے ملنے کا وقت تو نہیں تھا لیکن چین جانے کا وقت تھا۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ مودی دل سے  مسک کو معاف کر دیں گے؟ بینرجی کی اس ویڈیو کو 19 گھنٹوں میں 268,000 مرتبہ دیکھا گیا۔

ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)

ٹائٹل: ایلون مسک انٹرنیٹ تک رسائی کے بادشاہ ہیں؟

05:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں