1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ایل او سی سے متعلق بھارتی وزیر کا بیان قابل مذمت'، پاکستان

27 جولائی 2023

پاکستان نے ایل او سی عبور کرنے کے متعلق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کو "اشتعال انگیز" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے اپنے پڑوسی کو "انتہائی احتیاط برتنے" کا مشورہ بھی دیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے راج ناتھ سنگھ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جارحانہ بیان بازی علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے
پاکستانی دفتر خارجہ نے راج ناتھ سنگھ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جارحانہ بیان بازی علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہےتصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/I. Sajid

راج ناتھ سنگھ نے کارگل جنگ کی مناسبت سے بدھ کے روز لداخ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، "بھارت ایک امن پسند ملک ہے جو صدیوں پرانی قدروں اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر یقین رکھتا ہے لیکن اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہم ایل او سی (لائن آف کنٹرول) عبور کرنے میں نہیں ہچکچائیں گے۔"

بھارتی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی عزت و وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی "انتہا" تک جائے گا اور "اگر اس میں ایل او سی کو عبور کرنا بھی شامل ہوا تو ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر ہمیں اشتعال دلایا گیا اور ضرورت پڑی تو ہم ایل او سی کو عبور کرلیں گے۔"

پاکستان کا سخت ردعمل

پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بدھ کو دیر رات ایک بیان جاری کرکے راج ناتھ سنگھ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جارحانہ بیان بازی علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک ماحول کو غیر مستحکم کرنے کا سبب بنے گا۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں پڑوسی ایک دوسرے کے دیرینہ حریف ہیں اور دونوں ہی جوہری طاقت سے لیس ہیں۔ دونوں ملکوں میں تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا، "یہ پہلی بار نہیں ہے کہ بھارت کے سیاسی رہنماوں اور اعلیٰ ترین فوجی افسران نے(پاکستان کے زیر انتظام) جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے متعلق انتہائی غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات کو روک دینا چاہئے۔"

زہرہ بلوچ کا کہنا تھا، "بھارتی قیادت کو یاد دلایا جاتا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔"


 

'بھارت سیاسی بیان بازی میں پاکستان کو نہ گھسیٹے'

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ"انتہائی قوم پرستی کو ہوا دینے اور انتخابی فائدے حاصل کرنے کے مقصد سے پاکستان کو بھارت کے عوامی اور سیاسی بیان بازی میں گھسیٹنے کی روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔"

پاکستان بھارت مخالف انتہاپسندوں کو لگام دے، بائیڈن، مودی

زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ "تاریخ سے لے کر قانون تک اور اخلاقیات سے لے کر زمینی صورت حال تک سب کچھ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارت کے دعووں کو جھٹلاتا ہے۔ کیونکہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔"

پاکستان نے بھارت کو مشورہ دیا کہ "وہ متنازعہ سرزمین پر پوری ایمانداری سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔"

ایک سابق بھارتی لفٹننٹ جنرل کا کہنا ہے کہ چین نے مئی 2020 سے مشرقی لداخ میں بھارتی علاقے کے تقریباً 2000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر رکھا ہےتصویر: AFP/Maxar Technologies

'بھارت چین کا نام کیوں نہیں لیتا'

راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ کرگل کی جنگ بھارت پر تھوپی گئی تھی۔ "بھارت پر کرگل جنگ تھوپی گئی، اس وقت جب بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہا تھا...لیکن پاکستان نے ہمارے پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔"

بھارتی روزنامے 'دا ٹیلی گراف' کے مطابق بھارتی فوج کے ایک سابق لفٹننٹ جنرل کا کہنا ہے کہ بھارتی رہنما جس طرح کے پرجوش الفاظ کا استعمال پاکستان کے خلاف کرتے ہیں، چین کے معاملے میں وہ نظر نہیں آتا۔

سابق لفٹننٹ جنرل کا کہنا تھا، "مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر چینی جارحیت کے تین برس ہو چکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ایسے سخت الفاظ اب تک سننے کو نہیں ملے۔ حد تو یہ ہے کہ حکومت اب بھی دراندازی اور جارحیت کی تردید کر رہی ہے۔ "

انہوں نے کہا کہ چین نے مئی 2020 سے مشرقی لداخ میں بھارتی علاقے کے تقریباً 2000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اب تک چینی فورسز صرف گلوان وادی، پینگانگ جھیل، ہاٹ اسپرنگس اور گوگرا سے ہی "جزوی" طورپر پیچھے ہٹی ہیں لیکن اس کے بدلے میں غیر فوجی "بفر زون" بنانے کے لیے بھارتی فورسز کو بھی اتنا ہی دور پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔

کشمیر: کیا ایل او سی پر بسے گاؤں کے حالات بدل جائیں گے؟

04:16

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں