1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

ایل سلواڈور: اسقاط حمل کرانے پر خاتون کو تیس برس قید کی سزا

11 مئی 2022

ایل سلواڈور کی ایک عدالت نے ایک خاتون کو محض اس لیے 30 برس قید کی سزا سنائی ہے کیونکہ زچگی میں پیچیدگی کی وجہ سے ان کا حمل ساقط ہو گیا تھا۔ اس وسطی امریکی ملک میں اسقاط حمل پر پابندی عائد ہے۔

El Salvador I Frauen protestieren am globalen Aktionstag für Abtreibung in San Salvador
تصویر: Camilo Freedman/ZUMAPRESS/picture alliance

ایل سلواڈور کی ایک غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ ملکی عدالت نے ایک خاتون کو محض اس لیے 30 برس قید کی سزا سنائی کیونکہ انہیں زچگی میں ایمرجنسی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کے نتیجے میں ان کا حمل ضائع ہو گیا۔ یہ تنظیم خاتون کے دفاع میں ان کی مدد کر رہی تھی۔

اسقاط حمل پر کام کرنے والی تنظیم 'سٹیزن گروپ فار ڈی کریمنلائزیشن آف ابارشن' نے عدالت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

پیر کو سنائی جانے والی اس سزا کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی تھی کیونکہ منگل کو 'مدرز ڈے' کے موقع پر ملک کی تمام عدالتیں بند تھیں۔

اس تنظیم نے فیصلے کے رد عمل میں کہا، ''جج نے جانبداری کے ساتھ کام لیا اور اٹارنی جنرل کے دفتر کی طرف سے پیش کردہ اس موقف کو زیادہ اہمیت دی، جو بدنما دقیانوسی اور صنفی عدم مساوات کے تصورات سے بھرا ہوا تھا۔'' ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات برسوں میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا۔

تنظیم نے مذکورخاتون کی شناخت محض ایسما کے نام سے کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مقدمہ شروع کرنے سے پہلے سے وہ گرفتاری کی بعد دو برس تک حراست میں تھیں۔ انہوں نے ایمرجنسی کی وجہ سے علاج کے سلسلے میں ایک سرکاری ہسپتال سے رابطہ کیا تھا اور اسی کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کے پاس پہلے سے ایک سات برس کی بیٹی بھی ہے۔

تصویر: RODRIGO ARANGUA/AFP

ایل سلواڈور میں اسقاط حمل غیر قانونی

ایل سلواڈور میں اسقاط حمل پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہو اور اس سے حمل ٹھہر جائے یا پھر خاتون کی صحت خطرے میں ہو، تب بھی اسقاط حمل کی اجازت نہیں ہے۔ ایسی خواتین جنہیں مجبوری میں اسقاط حمل کرنا پڑا اور اس کی خبر حکام تک پہنچ گئی، تو ایسی بہت سی عورتوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جا چکا ہے۔ 

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایسی تقریباً 180 خواتین کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔ سن 2009 سے اب تک حکومت نے ان میں سے محض 64 کو رہا کیا ہے۔ دسمبر 2021 سے، آٹھ خواتین جو طویل قید کی سزا کاٹ رہی ہیں، ان کی سزاؤں میں کچھ کمی بھی کی گئی ہے۔

انسانی حقوق کی ایک بین امریکی عدالت نے نومبر میں یہ فیصلہ بھی سنایا تھا کہ ایل سلواڈور نے اس خاتون کے حقوق کی خلاف ورزی کی، جس کی شناخت مانویلا کے نام سے کی گئی تھی۔ انہیں اسقاط حمل کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور وہ اپنی 30 برس کی سزا کاٹتے ہوئے جیل میں ہی انتقال کر گئی تھیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ای ایف ای، روئٹرز)

پاکستان: اسقاط حمل میں اضافہ کیوں؟

04:39

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں