ہیٹ ویو، طوفانوں اور خشک سالی کے بڑھتے واقعات
2 جون 2024یورپی یونین کی کاپرنیکس ماحولیاتی سروس کے مطابق اپریل 2024 گذشتہ 175 سال کا گرم ترین اپریل تھا۔ آئندہ چند ماہ میں دنیا بھر میں گرمی کے نئے ریکارڈ بننے کے ساتھ سمندری طوفانوں، شدید بارشوں اور کچھ علاقوں میں خشک سالی کے واقعات میں اضافہ ہو گا۔
ایشیا میں شدید گرمی کی لہر، لاکھوں زندگیاں خطرے میں
یورپی یونین میں مزید چارجنگ اسٹیشن لگائے جائیں، کار ساز ادارے
پاکستان کے بیشتر علاقے فی الوقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ جنوبی پنجاب کے کچھ علاقوں میں درجۂ حرارت 52 سینٹی گریڈ ڈگری سے تجاوز کر چکا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق ملک میں شدید گرمی کی یہ لہر وسط جون تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
پاکستان کی طرح دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید موسمی حالات کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں موسم تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں جس سے گرمی کی لہروں، سمندری طوفانوں، تباہ کن بارشوں اور خشک سالی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
یوریی یونین کی کاپرنیکس کلائی میٹ سروس کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مارچ 2023 سے دنیا بھر میں سمندروں کے درجۂ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ فروری اور مارچ 2024 میں سمندروں کا درجۂ حرارت 21.09سینٹی گریڈ ڈگری نوٹ کیا گیا جو ایک نیا ریکارڈ تھا ۔
انہی اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2024 گذشتہ 175 سال میں گرم ترین اپریل تھا۔ ماہرین کے مطابق جون سے اگست میں مزید شدید گرمی کی لہروں کے علاوہ اٹلانٹک خطے میں شدید سمندری طوفانوں کا خدشہ ہے۔
2024 سمندروں کے درجۂ حرارت کے نئے ریکارڈز کا سال
کاپر نیکس کلائی میٹ سروس کے مطابق مارچ 2023 سے اب تک 47 دنوں میں سمندر کے درجۂ حرارت کا اسی دن کا پچھلا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے اور ان دنوں کےاوسط درجۂ حرارت میں 0.3 سینٹی گریڈ کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر اینڈریو ویور (Dr Andrew Weaver) یونیورسٹی آف وکٹوریا کے اسکول آف اوشین، ارتھ اینڈ ایٹموسفیرک سائنسز سے وابستہ محقق ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سمندر انسان کی پیدا کردہ ایک چوتھائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کے علاوہ ماحول کی 90 فیصد اضافی حرارت کو جذب کرتے ہیں۔
ڈاکٹر اینڈریو مزید بتاتے ہیں کہ گذشتہ 12 ماہ میں سمندروں کی سطح کے اوسط درجۂ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ پیسیفک اوشین میں بننے والا ال نینیو کا مظہر ہے۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں موسم تبدیل ہو کر شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ متعدد علاقوں میں ایسے موسمی واقعات بڑھتے جا رہے ہیں جو ان کے ایکو سسٹم سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ڈاکٹر اینڈریو کے مطابق کی کاپر نیکس کلائی میٹ سروس اور نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن امریکہ دونوں نے ایک جیسے اعداد شمار جاری کیے ہیں۔ ان کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر حالیہ میرین ہیٹ ویو جاری رہی تو جون سے اگست دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں ریکارڈ کی جائیں گی۔
وہ بتاتے ہیں کہ اس کے علاوہ اٹلانٹک خطے میں پچھلے سال سے زیادہ شدید طوفان آسکتے ہیں۔ جبکہ بہت سے علاقوں میں شدید بارشیں، سیلاب اور ٹورناڈوز کی تباہ کاریاں بھی متوقع ہیں۔
ال نینیو اور لانینیا موسموں کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟
ماہرین موسمیات کے مطابق ال نینیو اور لانینیا دو موسمیاتی مظہر ہیں جو پیسیفک اوشین میں بنتے ہیں۔ لیکن ان کی وجہ سے دنیا بھر کے سمندروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آتی ہیں۔ ان کے اثرات صرف سمندری پانی تک محدود نہیں رہتے بلکہ دنیا بھر کے موسموں میں ان کی وجہ سے بڑے تغیرات آ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ال نینیو اس وقت بنتا ہے جب پیسیفک اوشین میں پانی گرم ہو کر اوپر اٹھتا ہے اور سمندر کی سطح کے درجۂ حرارت کو اوسط سے بڑھا دیتا ہے جس سے میرین ہیٹ ویو بھی پیدا ہوتی ہیں۔
جبکہ لانینیا اس کا الٹا مظہر ہے جس میں سمندر کا پانی ٹھنڈا ہونے لگتا ہے اور پانی کی سطح کے اوسط درجۂ حرارت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ لا نینیا سے اٹلانٹک خطے میں عموما ٹراپیکل سائیکلون بنتے ہیں جن سے وسطی امریکہ کی ریاستیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
کاپر نیکس کلائی میٹ سروس کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق موجودہ ال نینیو کی لہر جب کمزور ہونے لگے گی تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس کے بعد لانینیا کی ایک لہر شروع ہو جائے ۔
ماہرین کے مطابق لانینیا سے سمندروں کا انتہائی بڑھا ہوا درجۂ حرارت اگست 2023 سے پہلے کی سطح پر آجائے گا۔ لیکن بہت سے علاقوں میں سائیکلون اور تباہ کن بارشیں ہوں گی۔ اس کے ساتھ ہی جنوبی امریکہ سمیت کئی دیگر علاقوں میں طویل یا مختصر دورانیے کی خشک سالی بھی متوقع ہے۔
پگھلتے گلیشیئرز اور سطح سمندر میں متوقع اضافہ
پروسیڈنگ آف نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز میں 20 مئی 2024 کو شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق انٹارکٹیکا کا "ڈومزڈے" گلیشیئر سمندری پانی کے درجۂ حرارت میں مسلسل اضافے کے باعث ماضی کی نسبت بہت تیزی سے پگھل رہا ہے۔
ماہرین 1980 سے اس گلیشیئر میں پگھلنے کے عمل کو مسلسل نوٹ کر رہے ہیں۔ ابتدا میں اس کے پگھلنے کی رفتار نہایت سست تھی مگر سن 2010 کے بعد اس میں تیزی آئی جو سطح سمندر میں 4 فیصد اضافے کا سبب بنی۔ اس گلیشئر کے مکمل طور پر پگھل جانے سے سمندروں کی سطح میں دو فٹ اضافہ ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر کے ماہرین ماحولیات کی نظریں اس وقت ڈومذڈے گلیشئر پر ہیں کیونکہ اپنی گنجائش کے باعث اسے قدرتی ڈیم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مغربی انٹاکٹیکا کے ارد گرد کی برف کو سمندر میں گرنے سے روکتا ہے۔
یونیورسٹی آف واٹر لو، انتاریو کے محققین نے مارچ سے جون 2023 کے دوران ایکس رے سکین اور سٹیلائٹ راڈار ڈیٹا کی مدد سے ڈومزڈے گلیشئر کا تجزیہ کیا۔ اس جائزے سے معلوم ہوا کہ گلیشیئر کی سطح مسلسل کئی سینٹی میٹر ڈوب اور ابھر رہی ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ پانی گلیشئر کے نیچے سے گزر رہا ہے اور اب اس کے پگھلنے اور ٹوٹنے میں مزید تیزی آئے گی۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ گلیشیئر پگھل کر مکمل طور پر ٹوٹ گیا تو دنیا بھر کے سمندروں کی سطح 10 فٹ تک بلند ہو سکتی ہے۔ جس سے ساحل سمندر کے قریب کئی تجارتی بندرگاہیں اور بڑے شہر ڈوب جانے کا خطرہ ہے۔