1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایمازون کا اٹھارہ ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان

5 جنوری 2023

دنیا کے سب سے بڑے آن لائن ریٹیلر ایمازون نے اپنے 18000 ملازمین کو فارغ کر دینے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کا کہناہے کہ حالانکہ وہ اس فیصلے کے اثرات سے واقف ہے لیکن "غیر یقینی معیشت" کی وجہ سے ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔

Symbolbild Amazon
تصویر: Pascal Rossignol/REUTERS

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ایمازون نے اپنے 18000سے زائد ملازمین کو بدھ کے روز فارغ کر دینے کا اعلان کیا۔ ای کامرس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، آن لائن اشتہارات، ڈیجیٹل اسٹریمنگ اور آرٹیفیشیئل انٹیلیجنس کے شعبوں میں کام کرنے والی کمپنی نے کہا کہ "غیر یقینی معیشت" کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔

ایمازون نے مزید کہا کہ ملازمین کو فارغ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کووڈ کی وبا کے دوران کمپنی نے حقیقتاً کافی بڑے پیمانے پر لوگوں کو ملازمت پر رکھ لیا تھا۔

متاثرین کی مشکلات کا اندازہ ہے، ایمازون

ایمازون کے سی ای او اینڈی جیسی نے اپنے اسٹاف کے نام بھیجے گئے ایک بیان میں کہا، "نومبر میں ہم نے افرادی قوت میں جو تخفیف کی تھی اور آج ہم جو تخفیف کرنے جارہے ہیں اس کے تحت 18000افراد کو فارغ کیا جا رہا ہے۔"

کمپنی نے نومبر میں 10000ملازمین کو فارغ کردینے کا اعلان کیا تھا۔

جیسی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فارغ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مشکلات سے کمپنی کی قیادت اچھی طرح واقف ہے اور "ہم اس فیصلے کو ہلکے میں نہیں لے رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "جو لوگ اس فیصلے سے متاثر ہوں گے ہم ان کی مدد کے لیے مختلف طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔ ہم انہیں پیکج فراہم کریں گے جس میں خصوصی ادائیگی، عبوری ہیلتھ انشورنس کے فوائد اور دیگر کمپنی میں ملازمت کے حصول میں تعاون وغیرہ شامل ہیں۔"

ایمازون بھارت میں پاکستانی 'روح افزا' کی فروخت بند کرے،عدالت

جیسی نے بتایا کہ یورپ میں بھی ملازمین فارغ کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کا اطلاق 18جنوری سے ہوگا۔

ایمازون نے کووڈ انیس کی وبا کے دوران اشیاء کی ترسیل کی مانگ میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر ملازمین کی خدمات حاصل کی تھیںتصویر: Ronny Hartmann/Getty Images/AFP

اطلاع افشا ہوجانے کی وجہ سے اچانک فیصلہ

ایمازون  کے سی ای او جیسی نے کہا کہ یہ فیصلہ اچانک اس لیے کرنا پڑا کیونکہ "ہماری ٹیم کے ایک ساتھی نے اس اطلاع کو افشا کر دیا تھا۔"

جیسی کا کہنا تھا، "ایمازون نے ماضی میں بھی مشکل اور پریشان کن حالات دیکھے ہیں اور ان کا مقابلہ کیا ہے اور ہم آئندہ بھی ایسا کرتے رہیں گے۔"

فیک نیوز سائٹس بھی گوگل اور ایمازون سے کما رہی ہیں، رپورٹ

ایمازون نے کووڈ انیس کی وبا کے دوران اشیاء کی ترسیل کی مانگ میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر ملازمین کی خدمات حاصل کی تھیں۔ اس نے سن 2020 اور سن 2022 کے اوائل کے درمیان اپنی عالمی افرادی قوت کو دوگنا کردیا تھا۔

ایمازون بھارت میں

ستمبر کے اواخر تک دنیا بھر میں اس کے ملازمین کی تعداد 1.54ملین تھی۔ ان میں وہ ملازمین شامل نہیں ہیں جنہیں خصوصی موسم اور بالخصوص چھٹیوں کے سیزن کے دوران ملازمت پر رکھا جاتا ہے۔

دنیا کا سب سے بڑا آئن لائن ریٹیلر ایمازون، ہمیں کتنا نقصان پہنچا رہا ہے؟

05:07

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں