ایمان خلیف کی جانب سے آن لائن ہراسانی کے خلاف شکایت درج
11 اگست 2024ایمان کے وکیل کے مطابق انہوں نے فرانس میں آن لائن ہراسانی کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ اولپمکس چیمپئن کو ان کی صنف کے حوالے سے بد ترین ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایمان کے وکیل نبیل بودی کے مطابق ان کی موکلہ کی جانب سے یہ شکایت جمعے کو پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر میں ایک خصوصی یونٹ کے پاس آن لائن نفرت انگیز مواد کے خلاف درج کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس شکایت میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی ہے کہ خلیف کو سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ اور جنس کے حوالے سے نفرت انگیز جملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ استغاثہ پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا تفتیش شروع کی جائے۔ فرانسیسی قوانین کے مطابق شکایت میں کسی مبینہ مجرم کا نام نہیں لیا جاتا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ تفتیش کاروں پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ غلطی کس کی جانب سے کی گئی ہے۔
الجزائر کی باکسر ایمان خلیف نے جمعہ کے روز پیرس اولمپکس میں خواتین کے ویلٹر ویٹ مقابلے میں چین کی یو یانگ کو شکست دے کر طلائی تمغہ جیت لیا تھا۔
پیرس اولمپکس شروع ہونے کے بعد سے ہی ایمان کی خواتین کے مقابلوں میں حصہ لینے کی اہلیت اور صنف کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔ اس تنازعے کے دوران ان کے بارے میں یہ جھوٹے دعوے بھی کیے گئے کہ وہ مرد یا ٹرانس جینڈر ہیں۔
ان نامساعد حالات کے باوجود ایمان اس سال اولمپکس میں کوئی راؤنڈ ہارے بغیر فائنل تک پہنچیں اور گولڈ میڈل جیت لیا۔ تاہم ان کے جینڈر کے حوالے سے کئی ایسے سوالات ہیں جن کے جواب جاننے کے لیے دنیا کی کئی شخصیات منتظر ہیں۔
ایمان اتنی متنازع کیوں ہوئیں؟
اولمپکس 2024 میں ایمان کا پہلا باکسنگ مقابلہ اطالوی حریف انجیلا کیرینی سے ہوا۔ انجیلا نے چند سیکنڈوں میں ہی مقابلے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور روتے ہوئے ایمان کی جیت پر ان سے ہاتھ ملائے بغیر رنگ سے باہر جانے کی درخواست کی۔ اس واقعے نے ایک نئی بحث کو جنم دیا جو کئی دنوں تک سوشل میڈیا پر جاری رہا۔
دنیا بھر سے ایمان کو نفرت انگیز پیغامات موصول ہوئے۔ ان پر جنس کے حوالے سے بھی کئی الزامات لگائے گئے۔ دعویٰ کیا گیا کہ وہ ایک ٹرانسجینڈر ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ وہ ایک مرد ہیں، جو بھیس بدل کر خواتین کے اولمپک مقابلوں میں شرکت کر رہی ہیں۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے تاہم ان کا دفاع کیا اور غلط معلومات پھیلانے والوں کی مذمت کی۔ خلیف نے کہا کہ اس حوالے سے غلط خبریں پھیلانے والے ''انسانی وقار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘
تاہم ایمان کے ساتھ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ ایمان خلیف کو 2023 ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں بھی صنفی تنازع کا سامنا کرنا پڑا۔ ایمان خلیف کو آئی بی اے کے صدر عمر کریملیو نے نئی دہلی میں منعقدہ 2023 ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔ اس وقت کریملیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر ہم نے کئی کھلاڑیوں کی شناخت کی جنہوں نے خواتین کا روپ دھار کر اپنے پارٹنرز کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ تاہم ایمان نے اس وقت اسے واقع کو اپنے خلاف ایک 'بڑی سازش‘ قرار دیا تھا۔ الجزائر کی جانب سےتاہم یہ کہا گیا تھا کہ چونکہ ایمان کے خون میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار زیادہ پائی گئی ہے اس لیے انہیں ان مقابلوں سے الگ کیا گیا ہے۔
ایمان خلیف کون ہے؟
1999ء میں افریقی ملک الجزائر میں پیدا ہونے والی ایمان ایک قدامت پسند معاشرے میں پلی بڑھیں۔ ان کو شروعات میں والد کی جانب سے باکسنگ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا اور وہ روزانہ دس کلومیٹر کا سفر طے کر کے جم جایا کرتی تھیں۔
خلیف نے بالا آخر الجزائر کی قومی ٹیم کی توجہ اپنی جانب مبزول کرا لی۔ انہوں نے اپنے عالمی سطح پر کیرئیر کا آغاز 2018ء میں انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے تحت عالمی چیمپئن شپ کے پہلے راؤنڈ میں شکست کے ساتھ کیا۔ ایلیٹ لیول کے پہلے چھ میں سے پانچ مقابلوں میں شکست ان کا مقدر رہی۔ خلیف الجزائر کی پہلی تین اولمپک خواتین باکسرز میں سے ایک تھیں، جنہیں تین سال قبل ٹوکیو بھیجا گیا تھا۔
خلیف اس سال پیرس میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں ایک بار پھر موضوع بحث رہیں۔ دنیا بھر کی نامور شخصیات نے بھی ان کے خلاف کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بھی اولمپک ولیج میں اٹلی کا دورہ کرتے ہوئے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے 2021 سے جینیاتی طور پر مردانہ خصوصیات کے حامل کھلاڑیوں کو خواتین کے خلاف مقابلہ کرنے کی اجازت دی ہے۔جس کے بعد الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کچھ غیر ملکی میڈیا اداروں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کے ساتھ ہماری معزز ایتھلیٹ ایمان خلیف کو جھوٹ اور غیر اخلاقی ہدف بنانے اور بدنام کرنے کی مذمت کی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ جیسی دیگر شخصیات نے خلیف کو مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت دیے جانے پر غصے کا اظہار کیا۔
ر ب/ ش خ (ایجنسیاں)