ایما رادوکانو: برطانیہ کی اٹھارہ سالہ نئی سپورٹس کوئین
12 ستمبر 2021
صرف ایک دن پہلے کی بات ہے کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ ٹین ایجر ٹینس کھلاڑی اس کھیل میں نئی تاریخ رقم کر دے گی۔ ایک روز بعد آج اتوار بارہ ستمبر کو ایما رادوکانو برطانیہ کی نئی سپورٹس کوئین بن چکی ہیں۔
اشتہار
محض اٹھارہ سالہ ایما رادوکانو نے یہ نئی تاریخ ہفتہ گیارہ ستمبر کی شام یو ایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کا فائنل جیت کر رقم کی۔ وہ ایسی پہلی کھلاڑی بن گئی ہیں، جنہوں نے پہلی بار یو ایس اوپن جیسے کسی بڑے ٹینس ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کیا اور پھر ان کی فتح کا سلسلہ فائنل تک جاری ہی رہا۔
ایما رادوکانو کا عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک سو پچاسواں ہے۔ انہوں نے یو ایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل میں عمر میں خود سے صرف دو ماہ بڑی کینیڈین کھلاڑی لائلہ فرنانڈیس کو چھ چار اور چھ تین سے ہرا دیا۔
حیران کن بات یہ بھی ہے کہ ایما رادوکانو اس پورے ٹورنامنٹ کے کسی بھی میچ میں ایک بھی سیٹ نہ ہاریں۔
کینیڈین ٹین ایجر لائلہ فرنانڈیس کا فائنل میں پہنچنا بھی بہت حیران کن تھا اور ایسا یو ایس اوپن کی تاریخ میں پہلے شاید ہی کبھی ہوا ہو کہ اس بار خواتین کا فائنل کھیلنے والی دونوں کھلاڑی ٹین ایجرز تھیں۔
نیو یارک میں ایما کی تاریخ ساز فتح ٹینس کی دنیا، خاص کر ان کے وطن برطانیہ کے لیے اتنی بڑی بات تھی کہ ان کی بے تحاشا تعریف کرنے والوں میں برطانوی ملکہ الزبتھ اور وزیر اعظم بورس جانسن سے لے کر ملکی عوام اور میڈیا تک ہر کوئی شامل تھا۔ اس کا نتیجہ یہ کہ اب ایما کو برطانیہ کی نئی سپورٹس کوئین کہا جانے لگا ہے۔
برطانیہ کے لیے یو ایس اوپن کے فائنل میں ایما کی فتح اس لیے بھی ملک گیر سطح پر خوشی اور فخر کا باعث بنی کہ 1977ء میں ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ میں ورجینیا ویڈ کی فتح کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ کسی برطانوی کھلاڑی نے خواتین کے ٹینس مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے کوئی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔
م م / ب ج (اے ایف پی، روئٹرز)
لیجنڈری جرمن ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئیں
جرمن لیجنڈری ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک وومن ٹینس پر اپنا تسلط قائم رکھا۔ وہ جرمنی کی عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
تصویر: Imago images/Fassbender
کم سنی میں ٹینس کھیلنا شروع کر دیا
جمعہ چودہ جون کو اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئی ہیں۔ اُن کے والد پیٹر کے مطابق وہ گھر کے تہہ خانے میں دیوار پر بال مارنے کا سلسلہ بچپن سے جاری رکھے ہوئے تھیں۔ سن 1981 میں بارہ سال کی عمر میں اسٹیفی گراف پہلی جرمن کھلاڑی بنی، جس نے ورلڈ یوتھ چیمپیئن شپ جیتی تھی۔ سن 1986 میں انہوں نے سترہ سال کی عمر میں پہلا ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں ہلٹن ہیڈ جیتا۔
سن 1986 میں اسٹیفی گراف کو جرمنی کی بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز دیا گیا۔ تصویر میں بورس بیکر (دائیں جانب سے تیسرے) کو مردوں کا بہترین ایتھلیٹ قرار پائےتھے۔ اسٹیفی گراف کو یہ اعزاز پانچ مرتبہ حاصل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/Pressefoto Baumann
طاقت ور فور ہینڈ
ٹینس کھیلنے میں اسٹیفی گراف کا سب سے خطرناک ہتھیار اُن کا فور ہینڈ شاٹ ہوتا تھا۔ اس فور ہینڈ کی طاقت کی وجہ سے وہ سن 1987 میں پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ فرنچ اوپن جیتنے میں کامیاب رہیں۔ انہوں نے اپنے ٹینس کیریئر میں مجموعی طور پر بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتے۔ وہ عالمی نمبر ایک پوزیشن پر بھی ہفتوں براجمان رہیں۔ مسلسل 377 ہفتے عالمی نمبر ایک رہنے کا ریکارڈ بھی اسٹیفی گراف کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Baum
گرینڈ سلیم
سن 1988 کا ٹینس سیزن گراف کے کیریئر کا بہترین سیزن قرار دیا جاتا ہے۔ اس سال انہوں نے آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن، ومبلڈن اور یُو ایس اوپن جیتا۔ اُن کے علاوہ چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز دو اور خواتین کو حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images
اولمپک گولڈ میڈل، سیئول میں
مغربی جرمنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسٹیفی گراف نے سن 1988 کے سیئول اولمپکس میں ٹینس ڈسپلن میں گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل میچ میں انہوں نے گبریئیلا سباٹینی کو شکست دی۔ سن 1988 میں چار گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ اور گولڈ میڈل جیتنے پر ’گولڈن سلیم‘ کی حامل کھلاڑی قرار دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Augenklick/Rauchensteiner
لندن میں جرمن کھلاڑیوں کی جیت
سن 1989 میں لندن میں کھیلے جانے والے ٹینس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ومبلڈن میں خواتین کی چیمپیئن شپ اسٹیفی گراف نے جیتی تو مردوں کا فائنل میچ بورس بیکر جیت گئے۔ اسٹیفی گراف نے مجموعی طور پر سات مرتبہ ومبلڈن کی ٹرافی جیتی۔
تصویر: Imago Images
باپ کے ساتھ تنازعہ
سن 1989 میں اسٹیفی گراف نے تین گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے ساتھ کُل چودہ ٹورنامنٹ جیتے۔ ایک سال بعد اُؑن کے والد اور مینیجر پیٹر گراف دوسری خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات کی بنیاد پر خبروں میں آ گئے۔ سن 1997 پیٹر گراف کو ٹیکس چھپانے کے تحت پینتالیس ماہ کی سزائے قید بھی سنائی گئی۔ ان واقعات کے بعد گراف نے اپنے والد کو بطور مینیجر فارغ کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.U. Wärner
مشکلات سے بھرے سال
سن 1990 کے ابتدائی سال اسٹیفی گراف کے لیے مشکل سال تھے۔ مختلف پریشان کن واقعات کی وجہ سے وہ پریشان تو تھیں ہی لیکن آسٹریلین اوپن کا فائنل میچ امریکی کھلاڑی مونیکا سیلیز سے ہارنے کے بعد وہ ایک پریس کانفرنس کے دوران رو پڑی تھیں۔ انہیں ان برسوں میں مختلف انجریز کا بھی سامنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Kleefeldt
آخری گرینڈ سلیم اعزاز
سن 1999 میں فرنچ اوپن کے فائنل میچ میں اسٹیفی گراف نے سوئس کھلاڑی مارٹینا ہنگس کو تین سیٹ کے سخت مقابلے کے بعد ہرایا۔ یہ اسٹیفی گراف کے تاریخی اور شاندار پیشہ ورانہ کیریئر کا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت تھی۔ اس جیت کے دو ہی ماہ بعد ہی انہوں نے عضلات کی انجریز کی بنیاد پر کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP/P. Kovarik
اور پھر شادی ہو گئی
ٹینس کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسٹیفی گراف میڈیا سے پوری طرح باہر ہو گئی۔ سن 1999 ہی میں مردوں کے سابق عالمی نمبر ایک امریکی اسٹار آندرے اگاسی کے ساتھ تعلقات استوار ہونے پر گراف خبروں کی زینت بننا شروع ہو گئیں۔ دو برس بعد اسٹیفی اور اگاسی شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اُن کے دو بچے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Fotoreport Russel
مستقبل کے بچے
کھیل کے ساتھ ساتھ اسٹیفی گراف نے بچوں اور خاندانوں کے لیے ایک امدادی تنظیم ’چلڈرن فار ٹومورو‘ کی بنیاد سن 1998 میں رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد جنگ زدہ علاقوں، جبر و تشدد اور منظم جرائم سے متاثر ہونے والے بچوں اور خاندانوں کی امداد کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius
ایک نایاب لمحہ
سن 2009 میں ومبلڈن ٹورنامنٹ کے دوران اسٹیفی گراف اور ان کے شوہر آندرے اگاسی نے ایک نمائشی میچ میں اکھٹے شرکت کی۔ دونوں کھلاڑی شاذ و نادر ہی ٹینس کورٹ میں اترتے ہیں۔ اسٹیفی کو ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل کولہے اور کمر کی تکیف کا سامنا ہے اور اسی باعث وہ ٹینس کھیلنے سے گریز کرتی ہیں۔ یہ تصویر دو عظیم کھلاڑیوں کی ایک یادگار ہے۔ اشٹیفان نیسٹلر (عابد حسین)