’ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت غدار‘، مقدمہ درج
16 اگست 2016ایمینسٹی کی طرف سے یہ پروگرام بنگلور شہر میں منعقد کیا گیا تھا اور بھارت مخالف مبینہ تقاریر اور نعرے بازی کی شکایت ایک ہندو قوم پرست تنظیم سے وابستہ کچھ طلبہ کی طرف سے درج کرائی گئی، جو اس تقریب میں موجود تھے۔
بنگلور کے ڈپٹی پولیس کمشنر ٹی آر سریش نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم نے تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت ایمینسٹی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ہمیں شکایت ملی تھی کہ ایمینسٹی کے انتظام کردہ ایک سیمینار میں بھارت مخالف نعرہ بازی کی گئی ہے۔‘‘
سریش نے مزید کہا کہ اس الزام کی تحقیق کی جارہی ہے اور نعرے لگانے والے افراد کی شناخت کے لیے اس تقریب کی ایک ویڈیو سے مدد لی جائے گی۔ ماضی میں بھی کشمیر کی آزادی کے حامیوں پر بغاوت اور غداری کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
تاہم یہ مقدمہ ایک ایسے وقت میں درج کیا گیا ہے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک بڑے حصے میں کشمیری مظاہرین اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں اور وادی میں کرفیو نافذ ہے۔
ہفتے کے روز بنگلور کے ’یونائیٹڈ تھیولوجیکل کالج‘ میں ایمینسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ ایک سیمینار میں چند کشمیری خاندان بھی مدعو تھے، جنہوں نے مبینہ طور پر بھارتی کشمیر میں کشمیریوں پر سکیورٹی فورسز کے مبینہ مظالم پر بات کی۔
بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریے کی حامی ایک ہندو طلبہ جماعت اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان کا کہنا ہے کہ کچھ مقررین نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔
دوسری جانب بھارت میں ایمینسٹی کے عہدیداروں نے خود پر لگنے والے الزامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تقریب کی نگرانی کے لیے جو ہمالیائی خطے کے باشندوں کے حقوق پر بات کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی، پولیس کو بھی بلایا گیا تھا۔
اس حوالے سے بھارت میں ایمینسٹی انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکر پٹیل نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’’ہمارے خلاف بغاوت کے مقدمے کا درج کیا جانا بھارت میں بنیادی انسانی حقوق اور آزادی پر یقین میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تشدد کے تازہ سلسلے میں اب تک اٹھاون شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب آٹھ جولائی کو نوجوان باغی لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔