دنیا کی امیر کبیر شخصیت جیف بیزوس خلا کے سفر میں روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی راکٹ میں خلا میں گئے ہیں۔ خلائی سیاحت میں اس اقدام کو انتہائی انوکھا سمجھا جا رہا ہے۔
اشتہار
ایمیزون کے جیف بیزوس کا راکٹ بلُو اوریجن کمپنی کا تیار کردہ ہے اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے کیونکہ اس میں عملہ بھی شامل ہے۔ اس راکٹ نے اڑان ایسے وقت میں بھری ہے جب چاند پر پہلے انسان کے اترنے کے باون برس مکمل ہوئے ہیں۔
بیزوس نے اپنی خلائی سیاحت کی کمپنی بلُو اوریجن کی بنیاد سن 2000 میں رکھی تھی۔ ارب پتی امریکی کاروباری شخصیت خلائی سیاحتی کاروبار پر نگاہ جمائے ہوئے ہیں۔ رواں برس جولائی میں ورجن گالاٹک کے بانی رچرڈ برینسن نے بھی خلائی سفر کیا تھا۔
بیزوس کا راکٹ
جیف بیزوس جس خلائی جہاز ہر روانہ ہوئے ہیں، اس کا نام نیو شیپرڈ ہے اور یہ خلا میں دو ہزار تین سو میل فی گھنٹہ یا تین ہزار سات سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیا ہے۔ اس میں سیال ہائیڈرجن اور سیال آکسیجن کا استعمال بطور ایندھن کیا گیا ہے۔ اس میں سوار مسافروں کو خلا کی بے وزنی والی کیفیت تین سے چار منٹ محسوس کرائی گئی۔
جیف بیزوس اپنی کمپنی کے تحت مصنوعی کشش ثقل تشکیل دے کر ایک نئے کاروباری سلطنت قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس کاروبار میں وہ لاکھوں افراد کو ملازمت دینے کا خواب بھی دیکھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ وہ دوبارہ قابلِ استعمال خلائی راکٹ کی بھی تعمیر چاہتے ہیں۔ بظاہر رچرڈ برینسن نے خلائی سیاحتی سفر میں جیف بیزوس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے لیکن مستقبل میں بیزوس کی خلائی سیاحت کی انڈسٹری زیادہ افزائش پا سکتی ہے۔
جیف بیزوس کی کمپنی اس وقت امریکی خلائی ادارے ناسا کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ چاند پر اترنے والا ایک راکٹ بھی تیاری کے مرحلے میں ہے اور خلائی مدار کے لیے راکٹ نیو گلین بھی بنایا جا رہا ہے۔
بیزوس کی کمپنی کا تیار کردہ راکٹ نیو شیپرڈ اب تک بغیر پائلٹ یا کسی قسم کےعملے کے پندرہ آزمائشی پروازیں مکمل کر چکا ہے۔ اب اس کے سیفٹی میکنزم کی آزمائش جاری ہے کہ خلا میں پہنچنے کے بعد یہ جڑے ہوئے کیپسول کو کس اندز میں جدا کرے گا۔
بلو اوریجن کی منصوبہ بندی
بلو اوریجن کمپنی کا کہنا ہے کہ رواں برس کم از کم دو مزید پروازیں خلا کے لیے روانہ کی جائیں گی اور اگلے برس کئی پروازوں کو روانہ کرنے کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔ بلو اوریجن کی اگلی پرواز امکانی طور پر ستمبر یا اکتوبر میں اڑان بھر سکتی ہے۔
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
انگریز موجد رچرڈ برینسن نے خلائی جہاز ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر دنیا کے لیے پیش کر دیا ہے۔ یہ خلائی جہاز مسافروں کو لے کر زمین کے مدار میں جائے گا۔ اس سیاحت کے لیے فی مسافر ڈھائی لاکھ ڈالر تک کرایہ ادا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
وسیع خلا کا ایک مختصر نظارہ
ممتاز انگریز موجد اور کاروباری شخصیت سَر رچرڈ برینسن خلائی سیاحت کے لیے متحرک ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ خلائی جہاز ’ورجن گیلکٹک‘ استعمال کریں گے۔ اب تک چھ سو امیر افراد نے بکنگ کروا رکھی ہے۔ ایک مسافر اس سیاحت کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر تک کرایہ ادا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Drew
خلا میں تیرنا
ورجن گیلکٹک کی ہر پرواز پر صرف چھ مسافروں کی گنجائش ہے۔ یہ تمام مسافر مکمل خلائی لباس پہن کر اپنی سیٹ پر بیٹھیں گے۔ ایک مرتبہ جب جہاز مدار میں پہنچ جائے گا تب وہ پوری طرح الٹا ہو جائے گا تا کہ تمام مسفر خلا سے زمین کا نظارہ کر سکیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
انفرادی ضروریات کی حامل سیٹ
خلائی جہاز پر سیاحوں کی سیٹیں ہر وقت کشش ثقل قوت کو برقرار رکھنے کی حامل ہوں گی۔ ان سیٹوں پر بیٹھے خلائی سیاح لائیو فلائیٹ ڈیٹا کے ساتھ بھی منسلک رکھے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
واضح منظر
خلائی جہاز ورجن گیلکٹک میں بارہ کھڑکیاں ہیں۔ یہ کھڑکیاں تمام سیٹوں کو ایک طرح سے گھیرے ہوئے ہیں تا کہ تمام خلائی مسافر باہر کا مسلسل بھرپور نظارہ کرتے رہیں۔ اس خلائی سفر میں مسافروں کے مزاج کا بھی بہتر انداز میں خیال رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
آدھا جہاز، آدھا راکٹ
ورجن گیلکٹک یا اسپیس شپ ٹُو ایک خصوصی جیٹ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ یہ عمودی رخ پر سُپر سانک رفتار کے ساتھ اپنا سفر اختیار کرے گا۔ پائلٹ راکٹ چلانے کا بٹن دبائے گا تو اس کے ساتھ خلائی جہاز بھی حرکت میں آ جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
ہمیشہ رہنے والا نقش
اس خاص خلائی جہاز ورجن گیلکٹک میں سولہ کیمرے نصب ہوں گے۔ یہ کیمرے ہر مسافر کے تمام سفر کی کیفیات کو مسلسل ریکارڈ کرتے رہیں گے۔ اس میں ایک بڑا شیشہ بھی نصب کیا گیا ہے تا کہ جب خلائی مسافر خلا میں تیرنا شروع کریں تو وہ خود کو بھی دیکھ سکیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Virgin Galactic
ایک انتہائی مہنگا سفر
ورجن گیلکٹک کے تمام تر پرزے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک مقام موجاو میں قائم ایک فیکٹری میں جوڑ کر اسے خلائی جہاز کی شکل دیتے ہیں۔ تمام مسافروں کو سفر اختیار کرنے سے قبل خصوصی تربیت بھی دی جائے گی۔ بظاہر یہ ایک انتہائی منفرد اور بہت ہی مہنگا سفر ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Montoya Bryan
7 تصاویر1 | 7
اس کمپنی کے مطابق خلائی سفر کے لیے ٹکٹوں کی فروخت بھی شروع کر دی گئی ہے اور خواہشمند زیادہ قیمت ادا کرنے پر بھی راضی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ خلائی سیاحت کا مستقبل ابتدائی آزمائشی پروازوں پر منحصر ہے۔