ایم کیو ایم کے رہنما پر ناکام قاتلانہ حملہ، دو افراد ہلاک
2 ستمبر 2017پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے ہفتہ دو ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق خواجہ اظہارالحسن سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی حزب کے سربراہ ہیں، جن پر دو مسلح حملہ آوروں نے اس وقت فائرنگ شروع کر دی تھی، جب وہ پاکستان میں آج ہفتے کے روز منائے جانے والے عید الاضحیٰ کے مذہبی تہوار کے موقع پر نماز عید کے بعد لوگوں سے مل رہے تھے۔
مقامی پولیس اہلکار پیر محمد شاہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس حملے میں لسانی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے یہ رکن پارلیمان تو بال بال بچ گئے تاہم حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں موقع پر موجود ایک بچہ اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق اس حملے کے بعد حملہ آوروں نے فرار ہونے کی کوشش کی، جس پر موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے ان کا پیچھا کیا۔ اس دوران دو میں سے ایک حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا جبکہ دوسرا فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں یہ حملہ شہر کے ایک شمالی علاقے میں کیا گیا اور حملے کے وقت خواجہ اظہار الحسن مقامی شہریوں سے عید مل رہے تھے۔ ایم کیو ایم کے یہ رکن پارلیمان نہ صرف سندھ اسمبلی میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی دھڑے کے سربراہ ہیں بلکہ وہ قائد حزب اختلاف بھی ہیں۔
کراچی میں صوبائی اسمبلی کے لیے ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی فاتح
کراچی کے کوڑے پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں سرد جنگ
ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد وطن واپسی پر گرفتار
ایک سیاسی پارٹی کے طور پر متحدہ قومی موومنٹ بظاہر ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہو چکی ہے۔ اس پارٹی کے خود ساختہ جلاوطنی کے بعد کئی برسوں سے لندن میں مقیم اور عرصہ پہلے برطانوی شہریت اختیار کر لینے والے بانی رہنما الطاف حسین نے پچھلے سال لندن سے اپنے بیانات میں پاکستان مخالف باتیں کہی تھیں۔
اس کے بعد سے پاکستانی میڈیا میں ان سے متعلق کسی بھی طرح کی کوریج پر پابندی ہے۔ الطاف حسین پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجرمانہ نوعیت کے کئی مقدمات میں مطلوب بھی ہیں۔
دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے خواجہ اظہار الحسن پر آج کے ناکام قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پر یہ حملہ ’کراچی کا امن تباہ کرنے کی کوشش‘ ہے اور خواجہ اظہار الحسن کو اپنی رہائش گاہ پر اتنے مسلح سکیورٹی اہلکار بھی میسر نہیں، جتنے ان کو مہیا کیے جانا چاہییں۔