ایم کیو ایم کے یونٹ انچارج کو سزائے موت
8 اگست 2016![Pakistan Beerdigung von Waqas Ali Shah](https://static.dw.com/image/19456625_800.webp)
آصف علی پر گزشتہ برس گیارہ مارچ کو ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کے دوران وقاص شاہ کو قتل کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔ وقاص شاہ کے چہرے پر گولی لگی تھی، جس کے بعد وہ جانبر نہ ہو سکے تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ وقاص شاہ پر گولی رینجرز کے اہلکار نے چلائی تھی لیکن رینجرز نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔ وقاص شاہ کا تعلق ایم کیو ایم کے اسٹوڈنٹ ونگ سے تھا۔
رینجرز نے اپنی صفائی میں کہا تھا کہ رینجرز اہلکاروں کے پاس 9 ایم ایم گن نہیں تھی جس سے شاہ پر گولی چلائی گئی تھی۔ رینجرز نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ شاہ کے قتل کے بعد آصف علی اور اس کے ساتھیوں نے وقاص شاہ کی لاش کے ساتھ رینجرز کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا۔
پاکستانی انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فرمان علی نے آصف علی کو وقاص شاہ کے قتل کے جرم میں سزائے موت کے علاوہ پانچ لاکھ روپے جرمانے، غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 7 سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی منظوری کے بعد آصف علی کو پھانسی دی جائے گی۔
اس کیس میں رینجرز کے دو اہلکاروں کو چشم دید گواہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا اور ان دونوں اہلکاروں نے آصف علی کو بطور مجرم شناخت کیا تھا۔
گزشتہ برس جون میں رینجرز نے آصف علی کو شاہ داد پور کے علاقے سے گرفتار کیا تھا اور اسے بعد میں پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔