ہالی وُڈ سٹار اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی خیرسگالی سفیر اینجلینا جولی نے شمالی عراق میں شامی مہاجرین کے ایک کیمپ کا دورہ کیا، مقصد جنگ کے باعث بےگھر ہونے والے شامیوں کی مدد کے دائرہ کار کو وسعت دینا تھا۔
اشتہار
ہالی وُڈ کی اس اداکارہ نے دومیز نامی مہاجر کیمپ کا دورہ آج اتوار سترہ جون کو کیا۔ اس کیمپ میں قریب تیس ہزار شامی مہاجرین مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کے مطابق اینجلینا جولی اس کیمپ میں اتوار کی صبح پہنچیں، جہاں انہوں نے شامی پناہ گزینوں کے کئی خاندانوں سے ملاقات کی۔
ایک روز قبل جولی نے عراق کے ایک بڑے شمالی شہر موصل کا دورہ بھی کیا تھا۔ موصل کا کنٹرول عراقی افواج نے جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے واپس لے لیا تھا۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے عسکریت پسندوں نے اس شہر کو تین برس تک اپنے قبضے میں لیے رکھا تھا۔ ان شدت پسندوں کی عراقی دستوں کے ساتھ طویل لڑائی میں قریب نو لاکھ مقامی شہریوں کو بےگھر ہونا پڑا تھا۔
مہاجرین سے متعلقہ امور کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی خیرسگالی سفیر اینجیلنا جولی نے مغربی موصل سے تعلق رکھنے والے چند خاندانوں سے ملاقات بھی کی تھی اور اس دوران وہ اس تباہ شدہ عراقی شہر کی گلیوں سے بھی گزری تھیں۔
موصل پر عراقی فورسز کا کنٹرول بحال ہونے کے بعد سے اس شہر کے کچھ علاقوں میں زندگی واپس معمول کی جانب لوٹ رہی ہے اور آس پاس کے مہاجر کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزین بھی اب اپنے گھروں کو واپس آنے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں اینجلینا جولی نے کہا، ’’یو این ایچ سی آر کے ساتھ کام کرتے ہوئے اب تک میں نے اس سے بد ترین تباہی نہیں دیکھی۔ یہاں موجود لوگ اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔‘‘
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا، ’’یہ لوگ محروم ہیں۔ ان کے پاس نہ تو اپنے بیمار بچوں کے علاج کے لیے کوئی دوا ہے اور نہ ہی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی جیسی کوئی سہولت۔ مجھے امید ہے کہ عالمی برادری اس شہر کی ازسرنو تعمیر اور استحکام کی ضمانت دے گی۔‘‘
اینجلینا جولی عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے لیے سن 2001 سے کام کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اب تک عراق سے لے کر کمبوڈیا اور کینیا تک بے گھر افراد سے ملاقاتیں کی ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق ہالی وُڈ کی اس معروف اداکارہ کا عراق کا یہ مجموعی طور پر پانچواں دورہ ہے۔
ص ح/ م م/ روئٹرز
سمندر کنارے انجلینا جولی
امریکی سپر اسٹار انجلینا جولی، جو ابھی حال ہی میں 40 برس کی ہوئی ہیں، نے اپنی نئی فلم میں ایک شادی شدہ جوڑے کے مسائل کو موضوع بنایا ہے۔ یہ چوتھا موقع ہے۔ اس فلم میں وہ اپنے حقیقی شوہر بریڈ پِٹ کے ساتھ جلوہ گر ہوں گی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
رشتوں سے جڑی ایک سنگین کہانی
بریڈ پِٹ اور جولی کے حوالے سے کوئی افواہ بھی سامنے آئے تو وہ اخباروں کی شہ سرخی بن جاتی ہے۔ اس فلم کے ذریعے جولی اپنے رشتے کے حوالے ایک نیا رنگ پیش کریں گی۔ اس فلم کی کہانی میں ایک جوڑا ایک گہرے مسئلے سے دوچار ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
جب وہ سپر اسٹار نہیں تھیں
بیس برس قبل جب پہلی مرتبہ انجلینا جولی نے ’ہیکرز‘ نامی فلم میں بہ طور اداکارہ کام کیا، تو کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ چند ہی برسوں بعد وہ دنیا بھر میں ایک سپر اسٹار کے طور پر جانی جائیں گی۔
سن 1999انجیلینا جولی کو تین فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ تھرلر فلم ’دا بون کلیکٹر‘ میں انہوں نے ایک پولیس افسر کا کردار ادا کیا، جب کے ان کے مد مقابل ڈینزل واشنگٹن تھے۔ خوش شکل جولی رفتہ رفتہ فلم بینوں کو متاثر کرنے لگیں، تاہم ایکشن فلموں سے انہیں زیادہ شہرت ملی۔
تصویر: Imago/United Archives
بہترین معاون اداکارہ کا آسکر انعام
’گرل انٹرپٹڈ‘ فلم میں ان کی اداکاری کو نہایت سراہا گیا۔ اس فلم میں انہوں نے وینونا رائڈر کے ساتھ بہ طور معاون اداکارہ کام کیا۔ اسی فلم میں ان کے شان دار کام پر انہیں بہترین معاون اداکارہ کے طور پر آسکر انعام سے نوازا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سپر ہٹ فلم ’لارا کروفٹ‘
دو سال بعد ویڈیو گیم سے ماخوذ فلم ’لارا کروفٹ‘ میں جولی نے ایک خوبصورت ایکشن ہیروئن کا کردار ادا کیا۔ یہ فلم پوری دنیا میں انتہائی مقبول ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
مہاجرین کے لیے کام
لارا کروفٹ کی شوٹنگ کمپوڈیا میں جاری تھی کہ اس اداکارہ نے پہلی مرتبہ اس ملک میں ہیومینیٹیرین مسائل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس کے بعد وہ انسانی حقوق اور خصوصاﹰ مہاجرین سے متعلق امور پر آواز اٹھانے لگیں۔ وہ اب تک اقوام متحدہ کے متعدد اداروں کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔ رواں برس انہوں نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے بھی ملاقات کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. C. Naing
ایروس اینڈ انگیجمنٹ
امریکی فلم اسٹار نے حقیقی اور فلمی دنیاؤں کو متعدد مرتبہ جوڑ دیا۔ ان کی سماجی اور سیاسی مصروفیات ان کی مستقبل مصروفیات بنتی چلی گئیں۔ بعض فلموں میں انہوں نے تاریخی موضوعات کو پردہ سیمیں پر پیش کیا، جن میں سن 2004ء میں سامنے آنے والی فلم ’الیگزینڈر‘ شامل ہے، جس نے جولی کی شہرت میں نمایاں اضافہ کیا۔
تصویر: Imago/Unimedia Images
شادی کی راہ
فلم ’مسٹر اینڈ مسز اسمتھ‘ سن 2005ء میں سامنے آئی۔ اس فلم کے دو نتیجے نکلے، ایک تو یہ کہ یہ فلم انتہائی مشہور ہوئی اور دوسری یہ کہ فلم کے سیٹ پر جولی نے مدمقابل بریڈپِٹ تھے، جو رفتہ رفتہ حقیقت میں بھی ان کے قریب تر ہو گئے۔ بعد میں یہ جوڑی ہولی ووڈ کی بہترین جوڑی کہلائی جانے لگی۔
تصویر: picture alliance/kpa
اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں
فلم سازی اور ہیومینیٹیرین مصروفیات کی وجہ سے جولی نے پوری دنیا گھومی اور اس دوران انہوں نے اہم بین الاقوامی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ گزشتہ برس انہیں ملکہ برطانیہ نے بھی استقبالیہ دیا۔
تصویر: Reuters/A. Devlin
جولی کی جرمن جڑیں
پانچ برس قبل جرمنی میں پیدا ہونے والے آسکر انعام یافتہ ہدیات کار فلوریان ہینکل نے فلم ’دا ٹورسٹ‘ بنائی، جس میں جولی نے جونی ڈیپ کے ساتھ کام کیا۔ ناقدین نے اس فلم پر خاصی تنقید کی، تاہم یہ فلم بھی باکس آفس پر خاصی ہٹ رہی۔ یہ بات بھی غورطلب ہے کہ جولی اپنے والد کی طرف سے جرمن شجرے کی حامل ہیں۔
تصویر: kinowelt
چالیس کی عمر میں بام اوج پر
انجلینا جولی گزشتہ کئی برسوں سے ہولی ووڈ اور دنیا بھر میں اپنے بام اوج پر ہیں، متعدد افراد کی تنقید کے باوجود وہ فلم سازی اور انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبوں میں اپنا کام احسن طریقے سے نبھاتی نظر آتی ہیں۔
تصویر: Reuters/Osservatore Romano
دل کش بھی، مصروف بھی
گزشتہ کچھ برسوں سے جولی صرف کیمرے کے سامنے سے بلکہ پس پردہ بھی کام کرتی ہیں۔ سن 2011ء میں انہوں نے بطور ہدایت کارہ اپنی پہلی فلم ’اِن دا لینڈ آف بلڈ اینڈ ہنی‘ یا ’لہو اور شہد کی سرزمین میں‘ کے نام سے پیش کی، جس سے جولی کو فلمی حلقوں میں خاصی توجہ ملی۔ ’بائے دا سی‘ یا سمندر کنارے بہ طور ہدایت کارہ ان کی تیسری فلم ہے۔