1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایندھن بچانا ہے؟ تو پتنگ اڑائیے

18 اپریل 2011

کھلے سمندر میں نیلے رنگ کے اس تجارتی جہاز کے بارے میں شاید کوئی بھی غور نہ کرتا اگر اس کے اگلے سرے کے اوپر فضا میں بلند سفید رنگ کی جہازی پتنگ نہ ہوتی، جو اس جہاز کو کھینچ رہی ہے۔

تصویر: DW/Klaussner

پیرا گلائیڈر سے مشابہ یہ بہت بڑی پتنگ دراصل اس بحری جہاز کے انجنوں کے ساتھ ساتھ اسے کھینچنے میں معاونت کرتی ہے۔ اس طرح نہ صرف ایندھن کے استعمال میں کمی کی بدولت اخراجات کی بچت ہوتی ہے بلکہ فضا میں کاربن کا اخراج بھی کم ہوتا ہے۔ اس ایجاد کو اس کے موجد تابناک مسقبل قرار دیتے ہیں۔

جرمن موجد اسٹیفن وراگے Stephan Wrage کے بقول:’’ہوا کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کے کسی بھی دوسرے طریقہ کار کی نسبت پتنگوں کے استعمال سے آپ زیادہ توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔‘‘ اسٹیفن راگے کی کمپنی ’اسکائی سیلز‘ یعنی آسمانی بادبان کو امید ہے کہ دنیا میں قابل تجدید توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کی بدولت انہیں بہت جلد کامیابی اور پذیرائی حاصل ہوگی۔

اسٹیفن وراگے کے مطابق 160مربع میٹر کی پتنگ 500 میٹر تک فضا میں بلند ہوسکتی ہے، جہاں ہوا زیادہ متوازن بھی ہوتی ہے اور طاقت ور بھی۔ وراگے بتاتے ہیں کہ پتنگ کی کارکردگی کا دارومدار دراصل ہوا کی رفتار اور کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کی جانے والی اس کی اڑان کے طرز پر ہوتا ہے۔ گزشتہ 10برس سے اس نئی ٹیکنالوجی پر تحقیق کرنے والے اسٹیفن وراگے کے مطابق اگر یہ پتنگ ہوا میں پرواز کرتے ہوئے آٹھ کی شکل میں حرکت کرتی رہے تو اس طرح ہوا کی زیادہ سے زیادہ رفتار حاصل ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہوا کی رفتار دو گنا کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو اس سے حاصل ہونے والی توانائی دراصل چار گُنا ہوجاتی ہے اور یہی اس نظام کا راز ہے۔

یہ طاقتور پتنگیں دراصل سست رفتار بڑے بڑے تجارتی سامان لے جانے والے جہازوں کے لیے موزوں ہیںتصویر: Fotolia/ Jens Metschurat

وراگے اپنی تیار کی گئی پتنگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ حال ہی میں بنائی گئی 320 مربع میٹر کی پتنگ 32 ٹن کی طاقت سے بحری جہاز کو کھینچ سکتی ہے، جوکہ ایئربس A320 کے دو انجنوں کی مجموعی طاقت سے بھی زیادہ ہے۔

87 میٹر طویل Theseus نامی تجارتی جہاز کو کھینچنے والی پتنگ بہترین حالات میں 16 ٹن کی قوت سے اس جہاز کو کھینچ سکتی ہے۔ پانچ تا 10 لاکھ یورو مالیت کی یہ پتنگیں 15سے 25 فیصد تک ایندھن میں بچت کا ذریعہ بنتی ہیں، تاہم اس کا دارومدار ہوا کی صورتحال اور سفر کے راستے پر ہوتا ہے۔

اسکائی سیلز نامی اس کمپنی کے انجینئروں کے مطابق یہ طاقتور پتنگیں دراصل ایسے سست رفتار بڑے بڑے تجارتی سامان لے جانے والے جہازوں کے لیے موزوں ہیں، جو 15 یا 16ناٹ سے تجاوز نہیں کرتے۔ ان انجینئرز کے مطابق جہاز کے گزرنے کے راستے، جہاز کی قسم اور ایندھن کے اخراجات کے لحاظ سے اس ٹیکنالوجی پر کی گئی سرمایہ کاری دو سے چھ سال میں بچت کی صورت میں واپس آجاتی ہے، جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اس کااضافی فائدہ ہے۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں