1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایندھن کی بڑھتی قیمت، یورپی شہریوں کے لیے گھر گرم رکھنا مشکل

18 اکتوبر 2021

یورپی یونین کے لیبر کمشنر نکولس شمٹ کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے باعث اس موسم سرما میں بہت سے یورپی شہری اپنے گھروں کوگرم کرنے سے قاصر رہیں گے۔

تصویر: AFP/Getty Images/S. Supinsky

یورپی یونین کے لیبر کمشنر نکولس شمٹ نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ یورپ میں پہلے ہی لاکھوں لوگ اپنے گھروں کو مناسب حد تک گرم کرنے کے قابل نہیں ہیں اور اب ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بعد ایسے افراد کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

شمٹ کے مطابق اگرچہ یورپی کمیشن یورپی یونین  کے عوام پر توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات کو محدود کرنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن بنیادی طور پر یونین کے ممالک کو اپنی عوام کی فلاح کا فیصلہ خود کرنا ہو گا۔

’توانائی کی غربت‘

 ایک خاندان اس وقت ایندھن یا توانائی کی غربت میں ہوتا ہے، جب اس کے رہائشی مناسب خرچے کے ساتھ اپنے گھر کو گرم رکھنے کے قابل نہ ہوں۔

 ستمبر میں یورپی ٹریڈ یونین کنفیڈریشن نے خبردار کیا تھا  کہ یورپ میں 2.7 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں کو مناسب حد تک گرم رکھنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے تھے حالانکہ  وہ نوکری پیشہ افراد ہیں۔

پچھلے ہفتے جرمنی نے قابل تجدید توانائی پر اپنے ٹیکس میں ایک تہائی کمی کر دی۔ یہ اکاؤنٹس جرمن صارفین کے بجلی کے بلوں کا پانچواں حصہ بنتے ہیں۔

فرانس کم آمدنی والے گھروں کو ایک سو یورو فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ سردی میں اپنے گھروں کو گرم کرنے کے اضافی ا‌خراجات پورے کر سکیں۔

حالیہ ہفتوں میں عالمی سطح پر  قدرتی گیس اور کوئلے کی قیمتوں میں  ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا اور تیل کی قیمت بڑھ کر 80 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔

توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کورونا بحران میں بہتری کے بعد کئی معیشتوں کی بحالی کو ٹھہرایا جارہا ہے۔ ان ممالک میں  فیکڑیوں کی بڑھتی پیداوار نے بجلی کی مانگ میں اضافہ کر دیا ہے۔

شمسی توانائی کا مستقبل: چين اور يورپ مد مقابل

03:16

This browser does not support the video element.

کچھ سیاستدانوں نے توانائی کی بڑھتی قیمتوں کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔ روس یورپی یونین کی قدرتی گیس کی درآمدات کا تقریبا ٪ 50 فیصد فراہم کرتا ہے۔

روس کی گیس کی سپلائی کورونا وبا کے دوران کافی حد تک گر گئی تھی جو کہ اب معمول کی سطح پر آ گئی ہے لیکن یہ اب بھی اتنی نہیں کہ اضافی مانگ کو پورا کر سکے۔

یہ قیاس آرائیاں بھی ہیں کہ  ماسکو جرمنی پر گیس پائپ لائن نورڈ سٹریم ٹو کے کام کے آغاز کی سرکاری سطح پر اجازت لینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ یہ منصوبہ گزشتہ ماہ مکمل ہو گیا تھا۔  کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ نورڈ سٹریم ٹو پائپ لائن کے ذریعے یورپ توانائی کے لیے روس پر بہت زیادہ انحصار کرنے لگے گا۔ یوکرائن، جہاں سے یہ گیس پائن لائن گزرے گی، وہ بھی اس منصوبے کے خلاف ہے۔ یوکرائن نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے اس گیس پائپ لائن کو راہ داری فراہم کرنے کے لیے مناسب رقم ادا کی جائے۔ 

ب ج، ا ا

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں