1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایندھن کی قلت کے باعث پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ

18 اکتوبر 2023

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنس (پی آئی اے) نے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ایندھن کی سپلائی بند کر دیے جانے کے بعد منگل سے اب تک 50 سے زائد پروازیں منسوخ کردی ہیں۔

منگل سے اب تک 50 سے زائد پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں
منگل سے اب تک 50 سے زائد پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیںتصویر: Photoshot/picture alliance

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ایندھن کی سپلائی پر پابندیوں اور کچھ آپریشنل معاملات کے باعث پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے فلائٹ آپریشنز کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل سے اب تک 50 سے زائد پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔ منگل کے روز جن 24 پروازوں کو منسوخ کیا گیا ان میں سے گیارہ بین الاقوامی اور 13 ڈومیسٹک تھیں جب کہ 12دیگر فلائٹس موخر کردی گئیں۔

آج بدھ کے روز بھی دو درجن سے زائد پروازیں منسوخ کی گئیں جن میں 16 انٹرنیشنل اور 13ڈومیسٹک تھیں۔

پی آئی اے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ روزانہ محدود ایندھن کی فراہمی اور دیگر آپریشنل وجوہات کی وجہ سے پروازیں منسوخ ہوئیں اور اسی وجہ سے کچھ پروازوں کی روانگی کو دوبارہ شیڈول کرنا پڑا۔

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے خاتمے کے قریب

پی آئی اے کے ذرائع کے مطابق اندرون ملک کی منسوخ پروازوں کے علاوہ جن انٹرنیشنل پروازوں کو منسوخ کیا گیا ان میں دبئی، مسقط، شارجہ، ابوظہبی اور کویت جانے والی پروازیں شامل ہیں۔

پی آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ منسوخی سے متاثر ہونے والے مسافروں کو متبادل پروازوں میں جگہ دی گئی۔ پی آئی اے نے مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہوائی اڈے جانے سے پہلے پی آئی اے کال سینٹر، پی آئی کے دفاتر یا اپنے ٹریول ایجنٹس سے رابطہ کریں۔

پی آئی اے مالی لحاظ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے حکومت اسے نجی ہاتھوں میں سونپنے کا منصوبہ بنانے پر مجبور ہو گئی ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

پی آئی اے مالی لحاظ سے تباہی کے دہانے پر

منگل کو، متعدد پروازوں کی منسوخی کے بعد، پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) پیر کی رات دیر گئے تک بات چیت کر رہے تھے تاکہ تعطل کو ختم کیا جا سکے اور فلائٹ آپریشن کو دوبارہ منظم کیا جا سکے۔ تاہم اس میں کسی پیش رفت کی اطلاع نہیں ہے۔

خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پہلے ہی حکام کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے جو کہ ایک عرصے سے مالی بحران کا شکار ہے۔

اطلاعات کے مطابق پی آئی اے نے کئی طیاروں کو پہلے ہی گراؤنڈ کر دیا ہے کیونکہ وہ اگلے چند ماہ تک اپنے آپریشنز کو برقرار رکھنے کے لیے درکار فنڈز کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

پی آئی اے مالی لحاظ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے حکومت اسے نجی ہاتھوں میں سونپنے اور ایئرپورٹ آپریشنز کی آوٹ سورسنگ کا منصوبہ بنانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ خسارے میں چلنے والے اداروں کو سبسڈی نہیں دے سکتی۔

پاکستان: ہوائی اڈوں کی آوٹ سورسنگ، عوام کا فائدہ یا نقصان؟

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے قبل ازیں ڈی ڈبلیو کو بتایا تھا کہ ایئر لائن ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہے جن کی نجکاری پر غور کیا جارہا ہے اور اس کی نجکاری جلد ہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ قومی ایئرلائن کو اس وقت اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

خدارا ’بیچ دو‘ کے نعرے کو ترک کر دیں!

دوسری طرف پی آئی اے کے ملازمین قومی ایئرلائن کی نجکاری کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کی وجہ سے یورپ اور برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں سن 2020 سے معطل ہیں۔

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں