اینٹرٹینر آف دی ایئر، جنسی استحصال کے الزامات اور خواتین
عابد حسین
30 دسمبر 2017
رپورٹرز نے رواں برس ہالی ووڈ کی سب سے دلچسپ پیشکش، خواتین اور اُن کے الزامات کو ٹھہرایا ہے، جن کا تعلق جنسی استحصال سے ہے۔ رپورٹرز کا تعلق نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے ہے۔
اشتہار
امریکی نیوز ایجنسی کے رپورٹرز کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والے سال سن 2017 کے دوران ہالی ووڈ کی جانب سے کوئی تفریح سے بھرپور فلم یا ہلکا پھلکا ٹیلی وژن شو نہیں یا پھر کوئی حسین ہیروئن یا خوفزدہ کر دینے والا ولن متاثر نہیں کر سکا ہے۔ ان کی جگہ وہ خواتین اداکارائیں ہیں، جنہوں نے اپنے ساتھی مرد فنکاروں یا ہدایتکاروں پر جنسی استحصال کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
ان خواتین کے الزامات اور بیانات کو ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹرز نے ’اینٹرٹینمنٹ‘ کی دنیا سے رواں برس کی سب سے اہم ترین پیشکش قرار دیا ہے۔ اس باعث ان خواتین کو رواں برس کی بہترین ’’اینٹرٹینرز‘ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹرز کے مطابق جنسی استحصال کے الزامات کو بلاشبہ دنیا بھر کے مختلف اخبارات میں رپورٹ کیا گیا اور قارئین بھی دلجمعی کے ساتھ انہیں پڑھ کر متاثر ہوئے۔
سن 2017 اب ختم ہونے کو ہے اور اس کے مختلف مہینوں کے دوران جنسی استحصال کے الزامات نے کئی اہم ٹیلی وژن اور فلم کی شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ان میں ایک ہاروی وائن اسٹائن ہیں۔ ان الزامات لگانے والی خواتین کو عوامی آراء کے تحت بھی بہترین ’’اینٹرٹینرز‘ قرار دیا گیا۔
نیوز ایجنسی اے پی کی جانب سے کرائے گئے عوامی سروے میں مختلف ٹیلی وژن پریزنٹرز، کھانے پکانے شو کے باورچیوں اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ کچھ سیاستدانوں کو بھی امریکی عوام نے اپنی پسند کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اس سروے میں خوبرو اسرائیلی اداکارہ گال گیڈوٹ، کے علاوہ شوبزنس کی مختلف شخصیات کو بھی ’اینٹرٹینر آف دی ایئر‘ کے حق میں عوامی ووٹ ملے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں یہ اعزار برطانوی گلوکارہ ایڈل، امریکی کنٹری خاتون پرفارمر ٹیلر سوفٹ، ہالی ووڈ کی اداکارہ جینیفر لارنس، پوپ گلوکارہ لیڈی گاگا اور کئی دوسری شخصیات کو دیا جا چکا ہے۔
سن 2016 میں اے پی کا یہ اعزاز مشہور امریکی اداکار اور مصنف لِن مانویل میرانڈا کو دیا گیا تھا۔ اس لحاظ سے رواں برس کے بہتر ین اینٹرٹینر کا اعزاز کسی ایک شخصیت کو نہیں بلکہ جنسی استحصال کے الزامات لگانے والی کئی خواتین کے نام کیا گیا ہے۔
خوابوں کے تخلیق کار، آرنلڈ شوارزینیگر
آرنلڈ شوارزینیگر نے یوں تو بطور باڈی بلڈر اور اداکار متعدد انعامات جیتے، اُن کی سب سے بڑی کامیابی تاہم دو مرتبہ اُن کا کیلیفورنیا کا گورنر ہونا سمجھی جاتی ہے۔ شوارزینیگر کے کیرئیر پر ایک نظر ان تصاویر کے ذریعے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونان ، دی باربرین (1982)
کونان ہی وہ فلم تھی جس نے شوارزینیگر کو بین الاقوامی سطح کا اداکار بنا دیا۔ اس فلم ميں اُنہوں نے ایک ایسے غلام کا کردار ادا کیا تھا جسے اپنی آزادی کے ليے بہت سی مہم جوئیاں کرنی پڑيں۔ غلام کے کردار ميں انہوں نے اپنی بے پناہ طاقت کے ذریعے اُن تمام رکاوٹوں کو عبور کیا جو راستے میں آئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دی ٹرمینیٹر، (1984)
پوری کی پوری فلم کے دوران ’ہلاک کرنے والی مشین‘ نے بمشکل ستر الفاظ بولے ہوں گے۔ لیکن شوارزینیگر کا یہ جملہ ’ آئی ول بی بیک‘ فلمی تاریخ کے بہترین اور یادگار جملوں میں سے ایک بن گیا۔ ڈائریکٹر جیمز کیمرون کی اس فلم نے جلد ہی شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا اور فلمی تاریخ کا سنگ میل بن گئی۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
ٹوئنز (1988)
شوارزینگر نے خود کو فقط ایکشن فلموں تک ہی محدود نہیں رکھا۔ سن انیس سو اٹھاسی میں انہوں نے ڈینی ڈی ویٹو کے مد مقابل کامیڈی فلم ’ٹوئنز‘ میں کام کیا۔ اس فلم کو باکس آفس پر بھر پور کامیابی حاصل ہوئی اور یوں اسّی کی دہائی کے اواخر میں آرنلڈ شوارزینیگر ہالی ووڈ ميں سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کرنے والے ستاروں میں سے ایک بن گئے۔
تصویر: imago
دی ٹرمینیٹر 2، (1991)
جیمز کیمرون کی ٹرمینٹر ٹو پہلی ہالی ووڈ فلم تھی جس پر سو ملین ڈالر سے زائد لاگت آئی۔ اس بار ٹرمینیٹر کو انسانیت کی خدمت کے لیے پروگرام کیا گیا تھا۔ فلم کا سب سے یاد گار ڈائیلاگ، ’ ہستا لا وستا بےبی‘ تھا۔
تصویر: Imago/EntertainmentPictures
ٹرو لائیز، ( 1994)
ایکشن اور کامیڈی فلموں میں پے پناہ کامیابیوں کے بعد شوارزینیگر کی اگلی منزل کیا ہو سکتی تھی؟ یقیناﹰ ایک ایکشن کامیڈی۔ ڈائریکٹر جیمز کیمرون کے ساتھ آرنلڈ شوارزینیگر کی یہ تیسری فلم تھی۔ فلم میں اُنہوں نے انسداد دہشت گردی کے ایک خصوصی ایجنٹ کا کردار نبھایا۔ اس کردار کو اپنی بیوی سے اپنے کام کو خفیہ رکھنا تھا، کم سے کم جب تک رکھا جا سکتا تھا۔
تصویر: United Archives/TBM/picture alliance
بیٹ مین اینڈ روبِن، ( 1997)
سن انیس سو ستانوے میں ریلیز ہونے والی فلم ’بیٹ مین اینڈ روبن‘ میں مداحین اور تنقید نگاروں کی جانب سے ’آرنی‘ کے کام کو زیادہ پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ ڈائریکٹر ٹم برٹن کی فلم ’نیور دی لیس‘ کو کامیابی حاصل ہوئی اور ’بیٹ مین‘ سے شائقین ذرا فاصلے ہی پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دی ٹرمینیٹر تھری، ( 2012)
شوارزینیگر کی یہ فلم بھی فلاپ ثابت ہوئی۔ اس فلم میں شوارزینیگر نے اپنے بھاری بھرکم آسٹرین لہجے میں ڈائیلاگز کی ادائیگی کی۔ اُن کے بقول ایسا اُنہوں نے اپنے مداحوں کو خوش کرنے کے لیے کیا۔ اس فلم کے بعد آرنلڈ شوارزینیگر نے کچھ عرصے کے لیے فلمی دنیا کو خیر آباد کہا اور سیاست میں قدم رکھا۔ شوارزینیگر سن 2003 سے سن 2011 تک کیلیفورنیا کے گورنر رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ٹرمینیٹر، (2015)
پہلے کی تین ٹرمینیٹر فلمیں غالباﹰ کافی نہیں تھیں اس لیے ایک چوتھی ٹرمینیٹر سن 2015 میں بنائی گئی۔ تاہم ٹرمینیٹر کا کردار اتنے برسوں میں کسی حد تک بدل چکا تھا اور اُس نے خود کو سنجیدگی سے لینا بھی کم کر دیا تھا۔ ٹی 800 کے کردار میں سڑسٹھ سالہ شوارزینیگر کے چند سفید بال دکھانے کی بھی اجازت دے دی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. S. Gordon/2015 Paramount Pictures