اینڈے مرے اور جوکووچ آسٹریلین اوپن کے فائنل میں
30 جنوری 2011مردوں کے مابین فائنل سربیا کے نوواک جوکووچ اور برطانیہ کے اینڈی مرے کے مابین کھیلا جائے گا۔ ٹینس کی کھیل میں سرفہرست کھلاڑی سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر اور اسپین کے رفائل نادال کے ٹورنامنٹ سے باہر ہوجانے کے بعد دیکھتے ہیں کہ آج ان دونوں میں سے کون سا کھلاڑی اس خلاء کو پُرکرتا ہے۔ 23 سالہ نوواک جوکووچ اب تک صرف ایک گرینڈ سلیم اپنے نام کر سکے ہیں۔ اس کے برعکس اگر اینڈی مرے فائنل میں کامیابی حاصل کرتے ہیں، تو اس طرح وہ گزشتہ 75 سالوں میں مردوں کا گرینڈ سیلم ٹائٹل حاصل کرنے والے پہلے برطانوی کھلاڑی ہوں گے۔
اس سے قبل مرے دو مرتبہ یو ایس اوپن کے فائنل میں پہنچے تھے تاہم دونوں مرتبہ فیڈرر کے ہاتھوں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حوالے سے مرے کا کہنا تھا کہ ’’ فیڈرر کے خلاف، جب میں پہلا فائنل کھیل رہا تھا تو مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں، سب کچھ بہت تیزی سے ہوگیا‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوواک کے خلاف میچ کافی مشکل ہو گا۔
نوواک جوکووچ چوتھی مرتبہ کسی گرینڈ سلیم کا فائنل کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ برس انہیں یو ایس اوپن کے فائنل میں نادال نے شکست دی تھی۔ جوکووچ نے اطمینان کا سانس لیتے ہوئے کہا کہ ’’نادال اور فیڈرر کا کھیل انتہائی جارحانہ ہے اور ان کا کھیل دیکھنے میں بہت ہی لطف آتا ہے‘‘۔
مرے اور جوکووچ اچھے دوست بھی ہیں۔ اس حوالے سربین کھلاڑی کا کہنا تھا کہ کورٹ میں سب کچھ بھول کر کھیلنا ہو گا۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اینڈی مرے کے لیے تہنیت کا پیغام بھیجا ہے۔ کیمرون کے مطابق’’مرے، آپ نے اب تک انتہائی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے اور برطانیہ میں ہر شخص کو آپ پر فخر ہے۔ اس موقع پر ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
برطانیہ کی جانب سے مردوں کے سنگلز مقابلوں میں گرینڈ سیلم جیتنے والے آخری کھلاڑی فریڈ پیری تھے، جنہوں نے 1936 میں ومبلڈن ٹورنامنٹ جیتا تھا۔
اس سے قبل بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی سپر ’ماما‘ کم کلائسٹرز نے خواتین کے فائنل میں چین کی ’لی‘ کو شکست دی۔ اس میچ کے دوران’ لی‘ ایک سخت حریف ثابت ہوئیں۔ میچ کی ابتدا میں لی کھیل پرحاوی دکھائی دی تاہم رفتہ رفتہ کلائسٹرز نے اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے لی سے ان کا اعتماد چھین لیا۔ کلائسٹرز کا کہنا تھا کہ لی نے بہت ہی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔’’مجھے ابتدا میں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کس طرف بال کھیلوں‘‘۔ کلائسٹرز کا مزید کہنا تھا کہ شاید 2011ء ٹینس کی دنیا میں ان کا آخری سال ہو۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر