این آراو کیس: احتساب بیورو نے رپورٹ جمع کرا دی
12 اکتوبر 2010یہ درخواست منگل کے روز ایڈووکیٹ آن ریکارڈ راجہ عبدالغفور نے عدالت عظمیٰ میں پیش کرنا تھی مگر عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث وہ ایسا نہ کر سکے۔ راجہ عبدالغفور کے مطابق یہ درخواست کل بدھ کے روز سپریم کورٹ میں داخل کی جائے گی۔
اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ این آر او کا نظر ثانی کیس سترہ رکنی بینچ کے سامنے زیر سماعت ہے تو اس بارے میں مزید مہلت کی درخواست بھی اسی بینچ کو سننی چاہئے۔ دوسری جانب این آر او کیس میں ایک حکومتی فریق ڈاکٹر مبشر حسن کے وکیل سلمان راجہ نے حکومتی طرز عمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال سے حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا: ’’حکومت نے تاخیر کی درخواست کیوں کی تھی؟ یہ کہہ دینا کہ ہم نے کمال اظفر صاحب کو ایڈوائزر مقرر کر دیا ہے، یہ ایک مضحکہ خیز صورتحال تھی۔ میرے خیال میں یہ ایک غیر سنجیدہ حرکت سے بھی بڑھ کر ہے، انتہائی تشویشناک صورتحال۔ اگر مقررہ تاریخ پر کسی فریق کا وکیل پیش نہیں ہوتا، تو درخواست خارج ہو جاتی ہے اور اگر عدالت ایسا کرے تو بالکل حق بجانب ہوگی۔‘‘
قومی احتساب بیورو نیب نے منگل کے روز NRO پر عملدرآمد سے متعلق کیس کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ اسی دوران سپریم کورٹ کے حکم پر برطرف کئے جانے والے نیب کے سابق پروسیکیوٹر جنرل عرفان قادر نے بھی اپنی برطرفی کے خلاف عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی درخواست عدالتی اعتراضات دور کرنے کے بعد دوبارہ جمع کرا دی ہے۔
ادھر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان خبروں اور اطلاعات کی تردید کی ہے کہ انتظامیہ اورعدلیہ کے ممکنہ ٹکراﺅ کی صورت میں حکومتی تبدیلی عمل میں آ سکتی ہے۔ چارسدہ میں ایک جلسے میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’’جس طرح کے دباؤ میں ہم حکومت چلا رہے ہیں، اگر ہماری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ چھ ماہ بھی حکومت نہیں چلا سکتا تھا۔ جہاں تک وسط مدتی انتخابات کے انعقاد کی بات ہے، میرے ساتھ وزیر اعلیٰ بھی موجود ہیں۔ یہاں مڈ ٹرم عام انتخابات تو دور، قبل از وقت بلدیاتی انتخابات بھی نہیں ہو سکتے۔‘‘
صدر آصف علی زرداری کی جانب سے اپنے مبینہ قریبی ساتھی جسٹس ریٹائرڈ دیدار حسین شاہ کو نیب کا چیئرمین مقرر کئے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا: ’’جہاں تک نیب کے چیئرمین کی تقرری کی بات ہے، اس بارے میں آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ اس سے آئین کی پامالی ہوئی ہے؟ یہ ایک انتظامی تقرری تھی، جو صدر صاحب کو کرنا تھی اور انہوں نے کر دی۔‘‘
اسلام آباد میں پاکستانی سپریم کورٹ کا سترہ رکنی لارجر بینچ بدھ تیرہ اکتوبر کو NRO سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے بارے میں دائر کردہ درخواستوں اور اس حوالے سے وفاق کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کرے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں