1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

این آر او سے متعلق مقدمہ: سماعت جمعے تک ملتوی

13 مئی 2010

حکومت نے وفاقی سیکریٹری قانون عاقل مرزا کا استعفیٰ ایک ایسے موقع پر منظور کیا ہے جب عدالت عظمیٰ میں جمعرات کے روز سماعت کے دوران سیکریٹری قانون کی عدالت میں عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان کو سپریم کورٹ اور صدر کے مابین کشمکش کا سامنا ہےتصویر: AP Photo

عاقل مرزا نے صدر زرداری کے خلاف سوئس مقدمات دوبارہ نہ کھولے جا سکنے کا سرکاری نوٹس عدالت عظمیٰ میں پیش کرتے ہوئے بظاہر خرابی صحت کی بناء پر گزشتہ جمعہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جو چھ روز بعد منظور کیا گیا۔

اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے جمعرات ہی کے روز این آر او سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران یہ کہہ کر عدالت کی کارروائی کل یعنی جمعے تک ملتوی کر دی کہ مستعفی سیکریٹری قانون خرابی صحت کے باوجود عدالت میں پیش ہوں۔

سیاسی تجزیہ نگار اس صورتحال کو ایوان صدر اور سپریم کورٹ کے درمیان این آر او کے معاملے پر چل رہی سرد جنگ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں جبکہ اپوزیشن کے ایک رہنما عمران خان کا کہنا ہے کہ چند سیاستدان عدلیہ کے مقابلے میں پارلیمنٹ کی بالا دستی کا نعرہ لگا کر کرپشن کو چھپانا چاہتے ہیں۔

عاقل مرزا نے صدر زرداری کے خلاف سوئس مقدمات دوبارہ نہ کھولے جا سکنے کا سرکاری نوٹس عدالت عظمیٰ میں پیش کیاتصویر: pa / dpa

”موجودہ دباؤ اس لئے ڈالا جا رہا ہے کہ ’پاکستان کا نظام برباد ہو جائے گا۔‘ کون سے نظام کی بات کر رہے ہیں۔ دنیا کے اندر جب کرپشن کے کیسزبنیں، اور کرپشن ختم کی جاتی ہے،تو اس سے جمہوری عمل مضبوط ہوتا ہے مگر پاکستان کے بعض سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے جمہوری عمل کمزور ہو جائے گا۔

میرے خیال میں ان مقدمات سے ان کی کرپشن پکڑے جانے کے سبب یہ خود کمزور ہو جائیں گے، اس سے ان کا سٹیٹس کمزور ہوگا اور سیاستدانوں نے جو کرپشن چھپانے کےلئے اپنی یونین بنائی ہوئی ہے، وہ کمزور ہو جائے گی اور اس سے پاکستان مضبوط ہوگا۔“

عمران خان کا کہنا ہے کہ چند سیاستدان عدلیہ کے مقابلے میں پارلیمان کی بالا دستی کا نعرہ لگا کر کرپشن کو چھپانا چاہتے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

مڈٹرم انتخابات کے حامی عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے اور جمہوری نظام بچانے کے لئے وزیراعظم کو اپنے اختیارات استعمال کرنا ہوں گے۔

”جن سیاستدانوں نے اب تک اپنے ووٹ دکھا کر اور پیسے وصول کر کے ایک مجرم کو صدر بنایا ہے انہوں نے جمہوریت کےلئے نہیں بلکہ اپنے لئے فائدہ سوچا ہے۔ موجودہ نظام سے کم از کم مجھے کوئی بہتری کی توقع نہیں ہے یا تو یوسف رضا گیلانی ایک بااختیار وزیراعظم بن جائیں اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کرپشن کے مقدمات میں کسی قسم کی مداخلت کرنے کی بجائے سپریم کورٹ کی مدد کریں تو اس صورت میں جمہوریت مضبوط ہوگی۔“

سپریم کورٹ کے وکیل اکرام چوہدری کے مطابق وفاقی سیکرٹری کے استعفے کے بعد اگر وزارت قانون نے کیس کی پیروی کےلئے کسی اور متعلقہ افسر کو تعینات نہ کیا تو پھر بقول ان کے عدالت براہ راست وزیرقانون کو بھی طلب کر سکتی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں