1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ’ایواسٹین‘ آنکھوں کے علاج کے لیے رجسٹرڈ ہی نہیں

انس احمد
25 ستمبر 2023

پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کو لگایا جانے والا انجیکشن صرف غیر رجسٹرڈ ہی نہیں بلکہ امریکہ اور بھارت میں بھی اس سے لوگوں کی بینائی متاثر ہو چکی ہے۔ صوبائی وزیرِ صحت کے مطابق انجیکشن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

Nasal I Impfung I Corona
تصویر: Artyom Geodakyan/ITAR-TASS/IMAGO

ایواسٹین نامی انجیکشن بین الاقوامی دوا ساز کمپنی روش بناتی ہے، جو کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں وزارت صحت کے مطابق ایواسٹین کو آنکھوں کے علاج کے لیے کبھی رجسٹرڈ ہی نہیں کیا گیا۔ صوبہ پنجاب میں حکام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس انجیکشن کے لگائے جانے سے اب تک 68 لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اب تک 68 لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔تصویر: Counterfeit medicine Pakistan

انجیکشن کا غلط استعمال


صوبائی وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ انجیکشن کو غلط استعمال کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ سولہ ملی لیٹر والا یہ انجیکشن ایک بار کھلنے کے بعد ایک مقررہ وقت تک ہی قابلِ استعمال رہتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات سے متعلق ڈاکٹر جاوید کا کہنا تھا کہ لاہور کے ایک پرائیوٹ ہسپتال میں ایواسٹین انجیکشن کو کھولنے کے بعد امراض چشم کے کئی مریضوں کو مختلف اوقات میں الگ الگ سرنج میں بھر کر لگایا گیا، جس کی وجہ سے کئی مریض بینائی سے محروم ہوئے۔
 بینائی جانے کی ایک اور وجہ انہوں یہ بھی بتائی کہ انجیکشن کے محلول کی اصل مقدار میں اضافہ کرنے کے لیے اس میں ملاوٹ بھی کی گئی تھی۔ ملاوٹ والے ٹیکے ایک جعلی کمپنی نے بنائے تھے، جو ڈریپ میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہے۔ ڈریپ کے مطابق جعلی انجیکشن کو فروخت کرنا جرم ہے۔    

پاکستان میں استعمال ہونے والا جعلی ایواسٹین انجیکشن 


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے مطابق پاکستان میں جینیز فارما نامی کمپنی کی جانب سے فروخت کیا جانے والا ایواسٹین انجیکشن جعلی اور غیر رجسٹرڈ ہے۔ ڈرگ ریگیولیٹرری ایکسپرٹ نور مہر کے مطابق یہ جعلی انجیکشن مارکیٹ میں صرف 12 ہزار روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے اور ایسا کئی سالوں سے ہورہا ہے۔
پاکستان میں روش کمپنی کا ایواسٹین انجیکشن 80 ہزار سے ایک لاکھ تک کا فروخت کیا جاتا ہے۔ یورپ میں اس کی قیمت تقریبا" 1900یورو) تقریباﹰپونے چھ لاکھ روپے) جبکہ بھارت میں اس کی قیمت مقامی کرنسی میں ایک لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔ 

ڈاکٹر بھی ملوث 


صوبائی وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈی ڈبلیو کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پنجاب میں اب تک 68 افراد جعلی انجیکشن لگنے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں اور یہ سب لاہور کے ایک چھوٹے سے نجی ہسپتال میں ہوا ہے، جو صرف دو کمروں پر محیط تھا اور کچھ ڈاکٹرز بھی اس میں ملوث ہیں۔

امریکہ اور بھارت میں  میں بھی اس انجیکشن سے لوگ متاثر ہوئے


امریکہ اور بھارت میں ایواسٹین انجیکشن کے لگائے جانے سے کئی لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ سن 2011 میں اس انجیکشن سے امریکہ میں 21 افراد متاثر ہوئے اور ان میں سے کئی افراد نابینا ہو گئے تھے۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے امریکہ میں اس انجیکشن کو کینسر کے علاج کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا جبکہ کئی امریکی ڈاکٹرز نے اس دوا کا استعمال آنکھوں کی بیماری کے علاج کے لیے بھی کیا تھا۔ بھارت میں سن 2016 میں ایواسٹین انجیکشن کے لگائے جانے سے پانچ افراد بینائی سے محروم ہوئے تھے۔ 

مردوں اور عورتوں پر ادویات کے سائیڈ ایفکٹس مختلف کیوں؟

01:54

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں