ایٹمی ہتھیار بنانا، استعمال کرنا اسلام میں حرام ہے، خامنہ ای
9 اکتوبر 2019
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کی اسلام میں ممانعت ہے اور ایران نے کبھی بھی کوئی جوہری ہتھیار بنانے یا اس کے ممکنہ استعمال کی کوئی خواہش نہیں کی۔
اشتہار
متحدہ عرب امارات میں دبئی سے بدھ نو اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی اور سیاسی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج کہا کہ اسلام ایک مذہب کے طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری یا انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے آج بدھ کو نشر ہونے والے علی خامنہ ای کے ایک بیان کے مطابق ملکی سپریم لیڈر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنا اور انہیں ذخیرہ کرنا دونوں غلط ہیں جبکہ ایسے ہتھیاروں کا استعمال اسلامی حوالے سے 'حرام‘ یعنی ممنوع ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن نے یہ نہیں بتایا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے یہ بات کہاں اور کس موقع پر کہی۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
روئٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ملکی سپریم لیڈر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ ایران کے پاس جوہری ٹیکنالوجی تو ہے لیکن اس نے خود کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے ہمیشہ دور ہی رکھا ہے۔
ایران کے بارے میں مغربی دنیا برسوں تک یہ دعوے کرتی رہی ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس تہران حکومت اپنے خلاف ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کرتی آئی ہے کہ اس نے کبھی ایٹم بم بنانے کی کوئی کوشش یا خواہش کی تھی۔
ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین ایک باقاعدہ معاہدہ چند برس قبل امریکی صدر اوباما کے دور میں طے پا بھی گیا تھا مگھر پھر امریکی صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آ کر اس معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ اخراج کا اعلان کر دیا تھا اور ساتھ ہی ایران پر نئے سرے سے بہت سخت پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔
اس پیش رفت کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی، جو اب بھی پائی جاتی ہے۔ ایران کا اب بڑے یورپی ممالک سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو مکمل ناکامی سے بچانے کی کوشش کریں۔ اس دوران ایران اپنی جوہری تنصیبات میں اس حد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی کا اعلان بھی کر چکا ہے، جسے کم رکھنے پر اس نے جوہری معاہدے میں اتفاق کیا تھا اور اس پر عمل پیرا بھی تھا۔
م م / ا ا (روئٹرز)
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔