1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز کے مریضوں کو علاج کی فراہمی میں پیشرفت

21 نومبر 2011

اقوام متحدہ کے مطابق ایڈز سے متاثرہ افراد کو علاج معالجے کی فراہمی میں پیشرفت اور ادویات تک رسائی کے بعد اس موذی مرض سے ہونے والی ہلاکتوں میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

دنیا بھر میں ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ ایسے افراد کی تعداد 34 ملین کے قریب ہے، جو علاج میں بہتری کی بدولت موت کے منہ میں جانے سے بچے ہوئے ہیں۔ یہ تفصیلات جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے انسداد ایڈز سے متعلقہ دفتر یو این ایڈز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میشیل سیڈیبے  Michel Sidibe نے بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایڈز سے نمٹنے کے سلسلے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔

سیڈیبے کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں آج کل ایڈز سے متاثرہ زیادہ لوگوں کا علاج ہونے لگا ہے اور یوں HIV کے نئے متاثرین کی تعداد بھی پہلے کی طرح نہیں بڑھ رہی۔

ان کے بقول، ’’ایسے افراد کی تقریباﹰ نصف تعداد اپنا علاج کر وا رہی ہے جن کا مرض علاج کے قابل ہے۔ اس ضمن میں افریقہ میں صحارا کے اطراف میں واقع علاقوں میں ڈرامائی پیشرفت ہوئی ہے، وہاں 2009ء کے مقابلے میں گزشتہ برس 20 فیصد زیادہ لوگوں نے اپنا علاج کر وایا‘‘۔ یو این ایڈز کی اس اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ برس قریب 18 لاکھ افراد ایڈز کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 2006ء میں یہ تعداد 22 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔

کینیا میں مظاہرین ایڈز کے علاج کی سستی ادویات کے لیے مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: AP

اس سلسلے میں یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ زیر علاج افراد دوسروں تک یہ موذی وائرس نہیں پھیلاتے اور یوں ایڈز وائرس کے نئے متاثرین کی تعداد گھٹتی رہتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے یہ پتہ بھی چلا ہے کہ علاج معالجے کی سہولتوں تک بہتر رسائی کی بدولت ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں 30 تا 50 فیصد تک کی کمی ہوئی ہے۔ اس کی ایک مثال افریقی ملک نمیبیا ہے، جہاں ایڈز کے مریضوں کے لیے علاج معالجے کی سہولتیں ماضی کے مقابلے میں 90 فیصد زیادہ ہو چکی ہیں اور محفوظ جنسی رابطوں کے رجحان میں بھی ماضی کے مقابلے میں 75 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اس افریقی ملک میں ایڈز کے پھیلاؤ میں اب 60 فیصد کی ریکارڈ حد تک کمی ہوئی ہے۔

یو این ایڈز کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں ایچ آئی وی وائرس کے سلسلے میں علاج معالجے کے عالمگیر اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ اس سے مراد نئے متاثرین کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ جانا، ایڈز سے متاثرہ افراد کے ساتھ امتیازی رویے کا خاتمہ اور ایڈز کے سبب ہلاکتوں پر قابو پانا ہے۔ اس کے لیے قومی حکومتوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں پر مالی امداد اور آگہی کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں