پاکستان نے برآمدی کنٹرول کا ’سیاسی استعمال‘ مسترد کر دیا
20 اپریل 2024
اسلام آباد نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون پر چار کمپنیوں پر پابندی عائد کیے جانے کے اقدام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد" کرتا ہے۔
اشتہار
پاکستان نے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام سے میں تعاون کے الزامات پر چار تجارتی کمپنیوں کے خلاف امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد برآمدی کنٹرول کے "سیاسی استعمال" کو تسلیم نہیں کرتا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نسیم زہرہ بلوچ کی طرف سے یہ بیان امریکی محمکہ خارجہ کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور اس کے لیے تعاون فراہم کرنے پر تین چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلر کی جانب سے جاری کیے گئے اس بیان میں کہا گیا تھا، ''امریکہ ان چار کمپنیوں کو نامزد کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث رہی ہیں۔ امریکہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف کارروائی کرتا رہے گا۔‘‘
پاکستان کے چند اہم میزائل
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، کہوٹا ریسرچ لیبارٹریز، سپارکو اور ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن نے باہمی تعاون سے میزائل ٹیکنالوجی پر تحقیق کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کو ’’حتف‘‘ کا نام دیا گیا۔
تصویر: ISPR
پاکستانی میزائل اور ان کی رینج
پاکستانی بلیسٹک میزائل پروگرام کم فاصلے سے لے کر درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل میزائلوں سے لیس ہے۔
حتف ون میزائل
حتف ون پاکستان کا تیار کردہ پہلا شارٹ رینج بلیسٹک میزائل تھا، جس کی ابتدائی رینج 70 سے 100 کلومیٹر تھی ۔ اس میزائل کو سپارکو نے دیگر اداروں کے تعاون سے 1989 میں تیار کیا ۔ اسے 1992 میں پاکستانی فوج کے حوالے کیا گیا۔
تصویر: ISPR
حتف آٹھ، رعد کروز میزائل
حتف آٹھ یا رعد ٹو ٹربو جیٹ پاور کروز میزائل ہے۔ پاکستان نے اس میزائل کے تجربات کا آغاز اگست 2007 میں کیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق متعدد تجربات کے بعد جنوری 2016 میں کیا جانے والا تجربہ اب تک کا کامیاب ترین تجربہ تھا۔ اس میزائل کی رینج 350 کلومیٹر تک ہے۔
تصویر: ISPR
حتف سکس، شاہین ٹو میزائل
شاہین ٹو میڈیم رینج بلیسٹک میزائل دراصل شاہین ون میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے جسے ابتدا میں شاہین ون میزائل کے ساتھ سیکنڈ سٹیج موٹر کے طور پر لگایا گیا تھا۔ سنہ 2000 میں منظر عام آنے والے اس میزائل کا پہلا تجربہ 2004 میں کیا گیا جب کہ آخری ٹریننگ لانچ تجربہ 2014 میں کیا گیا تھا ۔ اس کی رینج 1500 سے 2000 تک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
حتف ٹو، ابدالی میزائل
حتف ٹو یا ابدالی شارٹ رینج بلیسٹک کو ابتدائی دور پر حتف ون میزائل کے ٹو اسٹیج ورژن کے طور پر تیار کیا گیا اور حتف ون میزائل کے نچلے حصے میں ٹھوس پروپیلنٹ (وہ قوت جو میزائل کی رینج بڑھاتی ہے) کے طور پر لگایا گیا تھا۔ 1997 میں اسے سنگل سٹیج میزائل میں اپ گریڈ کیا گیا۔ اس کی رینج 280 سے 400 کلومیٹر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
حتف فائیو، غوری میزائل
پاکستان نے حتف فائیو میزائل کی تیاری کا آغاز 80 کے عشرے میں کیا جسے بعد ازاں غوری میزائل کا نام دیا گیا اور باقاعدہ ٹیسٹ 1998 میں کیا گیا۔ غوری ٹو بلیسٹک میزائل کی تیاری میں اسٹیل کی جگہ ایلومینیم کا استعمال کیا گیا جس سے اس کی رینج 1800 کلومیٹر تک بڑھ گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
ابادیل میزائل
میزائل ٹیکنالوجی میں پاکستان کا اہم ہتھیار ابادیل میزائل ہے۔ یہ میزائل ایک وقت میں 2200 کلومیٹر تک کئی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میزائل کو کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے تیا ر کیا اور اس کا پہلا تجربہ 24 جنوری 2017 میں کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AA/Pakistani Army Handout
حتف فور، شاہین ون میزائل
حتف فور یا شاہین ون میزائل کی تیاری کا آغاز پاکستان نے سنہ 1993 میں کیا جس کا پہلا تجربہ اپریل 1999 میں کیا گیا۔ بعد ازاں 2002 سے 2010 تک اس کو اپ ڈیٹ کر کے مزید تجربات کئے گئے۔ اس میزائل کی رینج 750 سے 900 کلومیٹر ہے جسے مارچ 2003میں پاکستان آرمی کے حوالے کیا گیا ۔
تصویر: picture alliance / dpa
حتف سکس، شاہین ٹو میزائل
شاہین ٹو میڈیم رینج بلیسٹک میزائل دراصل شاہین ون میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے جسے ابتدا میں شاہین ون میزائل کے ساتھ سیکنڈ سٹیج موٹر کے طور پر لگایا گیا تھا۔ سنہ 2000 میں منظر عام آنے والے اس میزائل کا پہلا تجربہ 2004 میں کیا گیا جب کہ آخری ٹریننگ لانچ تجربہ 2014 میں کیا گیا تھا ۔ اس کی رینج 1500 سے 2000 تک ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
9 تصاویر1 | 9
ہفتے کے روز پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا،'' ہم امریکہ کے تازہ ترین اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں، ماضی میں ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھے ہیں، جہاں محض شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئیں یا پھر ان میں شامل اشیاء کے کسی کنٹرول لسٹ میں نہ ہونےکے باجود انہیں حساس سمجھا گیا۔‘‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چند ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے رعایت دیتے ہوئے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے دائرہ کار کو ختم کر دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق یہ صورتحال ہتھیاروں کی تیاری میں اضافے کا سبب بن رہی ہے اور اس سے علاقائی ہم آہنگی، ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ، علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستان کے انگریزی اخبار روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں بیلاروس میں قائم منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، عوامی جمہوریہ چین میں قائم ژیان لونگڈ ٹیکنالوجی ڈویلمپنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کریٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔
ان پابندیوں کے مطابق نامزد کردہ اداروں کی امریکہ یا امریکی دائرہ اختیار میں موجود جائیدادوں اور ان سے وابستہ مفادات بند کر دیے گئے ہیں۔ مزید برآں نامزد افراد کی طرف سے 50 فیصد یا اس سے زیادہ کی بالواسطہ یا بلاواسطہ ملکیت رکھنے والے افراد یا ادارے بھی ان پابندیوں کے تابع ہیں۔
یہ اقدامات نامزد افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی لگاتے ہیں، جب تک کہ انہیں غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول کرنے کے امریکی محکمے(او ایف اے سی) کی طرف سے مستثنیٰ قرار نہ دیا گیا ہو۔ مزید یہ کہ ان پابندیوں کے تحت نامزد افراد کا امریکہ میں داخلہ بھی روک دیا گیا ہے۔
تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں''سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول میں ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معروضی طریقہ کار کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت‘‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔