لیبیا کے ساحل کے قریب یورپ جانے کی کوشش میں ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی ہے۔ اس کشتی کے ڈوبنے کے باعث قریب 90 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ کشتی پر زیادہ تر پاکستانی تارکین وطن سوار تھے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن‘ (IOM) کے حوالے سے بتایا ہے کہ تارکین وطن سے بھری یہ کشتی آج جمعہ دو فروری کی صبح ڈوبی۔ ڈوبنے والی اس کشتی پر سوار تین افراد کے بچ جانے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 10 لاشیں کنارے تک پہنچی ہیں۔ حادثے میں بچ جانے والے افراد کے مطابق 90 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
آئی او ایم کی ترجمان اولیویا ہیڈون کے مطابق بچ جانے والوں نے امدادی کارکنوں کو بتایا کہ اس کشتی پر سوار زیادہ تر تارکین وطن کی اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی جو ایک گروپ کی صورت میں نکلے اور اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ تیونس میں موجود اولیویا ہیڈون نے بذریعہ فون یہ بات جنیوا میں دی جانے والی ایک نیوز بریفنگ میں بتائی۔
یورپ کے خواب دیکھنے والوں کے لیے سمندر قبرستان بن گیا
مائیگرنٹ آف شور ايڈ اسٹيشن نامی ايک امدادی تنظيم کے مطابق اس کی کشتی ’فِينِکس‘ جب گزشتہ ہفتے چودہ اپریل کو مختلف اوقات میں سمندر ميں ڈوبتی دو کشتیوں تک پہنچی تو کبھی نہ بھولنے والے مناظر دیکھے۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
بہتر زندگی کی خواہش
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق بہتر زندگی کی خواہش رکھنے والے 43،000 تارکین وطن کو رواں برس سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق افریقی ممالک سے تھا۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
آنکھوں میں خوف کے سائے
ڈوبنے سےبچ جانے والا ایک مہاجر بچہ فینکس کے امدادی اسٹیشن پر منتقل کیا جا چکا ہے لیکن اُس کی آنکھوں میں خوف اور بے یقینی اب بھی جوں کی توں ہے۔ اس مہاجر بچے کو وسطی بحیرہ روم میں لکڑی کی ایک کشتی ڈوبنے کے دوران بچایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
کم سن بچہ سمندر کی گود میں
رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو فونیکس کشتی کے عملے نے ایک چند ماہ کے بچے کو اُس وقت بچایا جب کشتی بالکل ڈوبنے والی تھی۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
عملے کی مستعدی
لیبیا کے ساحلوں سے دور بحیرہ روم کے وسطی پانیوں میں ہچکولے کھاتی لکڑی کی ایک کشتی سے ایک بچے کو اٹھا کر فونیکس کے امدادی اسٹیشن منتقل کرنے کے لیے عملے کے اہلکار اسے اوپر کھینچ رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
امدادی اسٹیشن پر
مالٹا کی غیر سرکاری تنظیم کے جہاز کے عرشے پر منتقل ہوئے یہ تارکین وطن خوشی اور خوف کی ملی جلی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ انہیں رواں ماہ کی چودہ تاریخ کو ایک ربڑ کی کشتی ڈوبنے پر سمندر سے نکالا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
سمندر میں چھلانگیں
’مائیگرنٹ آف شور ایڈ اسٹیشن نامی‘ امدادی تنظيم کے مطابق اس کی کشتی ’فِينِکس‘ جب سمندر ميں مشکلات کی شکار ايک ربڑ کی کشتی تک پہنچی تو اس پر سوار مہاجرين اپنا توازن کھونے کے بعد پانی ميں گر چکے تھے۔ انہيں بچانے کے ليے ريسکيو عملے کے کئی ارکان نے سمندر ميں چھلانگيں لگا ديں۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
میں زندہ ہوں، یقین نہیں آتا
امدادی کارروائی کے نتیجے میں بچ جانے والے ایک تارکِ وطن نے سمندر سے نکالے جانے کے بعد رد عمل کے طور پر آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیے۔ اسے اپنے بچ جانے کا یقین نہیں ہو رہا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا
خبر رساں ادارے روئٹرز کے فوٹو جرنلسٹ ڈيرن زيمٹ لوپی بھی ’فِينِکس‘ پر سوار تھے۔ انہوں نے ريسکيو کی اس کارروائی کو ديکھنے کے بعد بتایا، ’’ميں پچھلے انيس سالوں سے مہاجرت اور ترک وطن سے متعلق کہانياں دنيا تک پہنچا رہا ہوں، ميں نے اس سے قبل کبھی ايسے مناظر نہيں ديکھے جو ميں نے آج ديکھے ہيں۔
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi
8 تصاویر1 | 8
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی ترجمان اولیویا ہیڈون کے مطابق، ’’اس حادثے میں بچ جانے والے تارکین وطن کے مطابق کشتی ڈوبنے کے باعث سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والوں کی تعداد 90 ہے، لیکن ابھی ہمیں ان افراد کی تعداد کی تصدیق کرنا ہے جو اس سانحے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قبل ازیں لیبیا کے مغربی شہر ’زوراوا‘ میں حکام نے کہا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی سے تین افراد کو بچایا گیا ہے جن میں سے دو لیبیا کے جب کہ ایک پاکستانی شہری ہے۔ حکام کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ 10 لاشوں کو سمندر سے نکالا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔ تاہم اس بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔
سمندری راستے کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے لیبیا حالیہ عرصے کے دوران مرکز کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ گزشتہ چار برس کے دوران چھ لاکھ سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن لیبیا سے بذریعہ سمندر اٹلی پہنچے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن مختلف راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے گزشتہ برس شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’سال 2017ء میں جولائی سے ستمبر تک 21700 افراد لیبیا سے اٹلی پہنچے‘۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر