ایک ایک بدعنوان شخص کا احتساب کیا جائے گا، عمران خان
7 اکتوبر 2018
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے آج لاہور میں میڈیا نمائندوں سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ گرفتاری کو ’سیاسی انتقام‘ کہنے کی تکرار بند کی جائے۔ خان کا کہنا تھا اب ملک میں کوئی این آر او نہیں آئے گا۔
اشتہار
لاہور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی بڑھائے بغیر ملکی قرضہ اتارنے کا طریقہ یہ ہے کہ قوم کی لوٹی ہوئی دولت کو ملک میں واپس لایا جائے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اگر صرف بدعنوانی ختم اور گورننس درست ہو جائے تو بیرونی سرمایہ کار خود آئیں گے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اگر بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائی گئیں تو بارہ سو ارب کا گردشی قرضہ مزید بڑھ جائے گا۔
ٹیکس نظام پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اُن کی حکومت ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سراہتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ پنجاب کے لیے ایسا ہی وزیر اعلیٰ چاہتے تھے جو صحیح معنوں میں خادم اعلیٰ ہیں۔ خان نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی کی حکومت ہے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ہی رہیں گے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو نیلسن منڈیلا بنتے دیکھا، اس لیے انہیں یہ نیوز کانفرنس کرنا پڑی۔ عمران خان کے مطابق ملک کو مقروض کرنے والوں کو کسی طور نہیں چھوڑا جائے گا، جنہوں نے پاکستان کو بے دردی سے استعمال کر کے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی قوم سے وعدہ کیا ہے کہ ایک ایک بد عنوان شخص کا احتساب کیا جائے گا۔
ص ح / ا ا / نیوز ذرائع
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔