1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک تہائی بھارتی کابینہ ملزمان پر مشتمل

عدنان اسحاق11 نومبر 2014

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سیاست کو بدعنوانی اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم دوسری جانب انہی کی کابینہ میں21 نئے وزراء میں سے سات مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

تصویر: UNI

بھارتی کابینہ میں شامل ایک تہائی وزراء ایسے ہیں، جنہیں مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں اقدام قتل، ریاست مخالف مسلح اقدامات کے لیے اکسانا، مجرمانہ دھمکیاں اور دھوکہ دہی بھی شامل ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس طرح بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سیاست کو پاک کرنے کے اپنے وعدے کی خود ہی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ 21 وزراء کے اضافے کے ساتھ بھارتی کابینہ کے ارکان کی تعداد 66 ہو گئی ہے۔ ان میں سے پانچ وزراء کو سنگین نوعیت کے مقدمات کا سامنا ہے، جس میں آبروریزی اور لوٹ مار بھی شامل ہیں۔

وزیر خزانہ ارون جیٹلی اس بارے میں کہتے ہیں کہ کابینہ میں مجرموں کو شامل کرنے کی تمام تر خبریں بے بنیاد ہیں۔ ان کے بقول ’’یہ مقدمات مجرمانہ الزامات کی وجہ سے قائم کیے گئے ہیں نہ کہ مجرم ہونے کی وجہ سے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم مودی نے بذات خود جائزہ لینے کے بعد ان وزراء کو کابینہ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر: UNI

آگرہ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی رام شنکر کھاتیریا کو نائب وزیر تعلیم مقرر کیا گیا تھا۔ ان پر تقریباً بیس مقدمات قائم ہیں، جن میں اقدام قتل ، مذہبی منافرت اور نفرت پھیلانا وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم جب ان سے اس تقرری کے بارے میں دریافت کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ فوری طور پر دستیاب نہیں تھے۔ اسی طرح کیمیکل اور فرٹیلائزر کے وزیر ہنس راج گنگا رام آہر بھی بیس مقدمات میں عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ کوئلے کی صنعت میں بدعنوانی کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔

جمہوری اصلاحات کے لیے قائم ادارے ADR کے شریک بانی جگدیپ چھوکر کہتے ہیں کہ مودی کا یہ اقدام قانون کی حکمرانی اور عوامی جذبات کے بالکل منافی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس طرح کے لوگوں کو کابینہ میں شامل کرنا ملکی جمہوریت کے حق میں نہیں ہے۔

عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے ساتھ ہی مودی نے کہا تھا کہ سیاستدانوں کے خلاف قائم مقدمات کا فیصلہ تیز رفتار عدالتوں کے ذریعے کرایا جائے گا۔ ان کے بقول اسی طرح سیاست کو مجرموں اور بدعنوان افراد سے آزاد کرایا جا سکتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان شری کانت شرما کے بقول اس بارے میں فیصلہ دینے کا اختیار صرف عدالت کو ہے کہ آیا وزراء قصوروار ہیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے زیادہ تر مقدمات سیاسی مخالفت کی وجہ سے قائم کیے گئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں