ایک دن میں 969 مریض ہلاک، اٹلی میں اموات اب نو ہزار سے زائد
27 مارچ 2020
اٹلی میں کورونا وائرس کے باعث ایک دن میں تقریباﹰ ہزار اموات کے بعد وہاں ہلاکتیں نو ہزار سے زائد ہو گئی ہیں۔ اس وائرس کے مریضوں کی عالمی تعداد پونے چھ لاکھ سے زائد جبکہ ہلاکتیں بھی تقریباﹰ ساڑھے چھبیس ہزار ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
اشتہار
اطالوی دارالحکومت روم میں ملک کے شہری دفاع کے ادارے نے جمعہ ستائیس مارچ کی شام بتایا کہ اٹلی میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے مریضوں کی مجموعی تعداد چار ہزار چار سو کے اضافے کے ساتھ اب ساڑھے چھیاسی ہزار ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اٹلی نے ان مریضوں کی تعداد کے حوالے سے اب چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، جہاں سے اس وبائی مرض کا آغاز ہوا تھا۔
کسی بھی ملک میں ایک دن میں ہلاکتوں کا نیا ریکارڈ
اٹلی کی شہری دفاع کی ایجنسی نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کے ہاتھوں یورپی یونین کے رکن اس ملک میں صرف آج جمعے کے روز مزید 969 مریض انتقال کر گئے۔ یوں اٹلی میں کووِڈ انیس کی وجہ سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی اب نو ہزار ایک سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ تعداد دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے کسی ایک ملک میں انسانی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جو چین میں اسی وجہ سے اموات کا تقریباﹰ تین گنا بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں آج مزید تقریباﹰ ایک ہزار مریضوں کی موت کووِڈ انیس کی وجہ سے کسی بھی ملک میں صرف ایک دن میں آج تک ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد بھی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی اپیل
عالمی ادارہ صحت نے آج جمعے کی شام دنیا بھر میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد کے نصف ملین سے زائد ہو جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اپیل کی کہ تمام متاثرہ ممالک میں طبی شعبے کے ان کارکنوں کی حفاظت کے لیے زیادہ سے زیادہ حفاظتی ساز وسامان مہیا کیا جانا چاہیے، جو لاکھوں مریضوں کی جانیں بچانے کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔
تصویر: AFP/J. Jordan
ساتھ ہی ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ متاثرہ ممالک کو مریضوں کے علاج کے لیے ایسی ادویات استعمال کرنے سے بھی گریز کرنا چاہیے، جن کا کووِڈ انیس کے خلاف مؤثر اور کارگر ہونا ابھی ثابت نہیں ہوا۔
تازہ ترین عالمی اعداد و شمار
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کی کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ڈیٹا بیس کے مطابق عالمی وقت کے مطابق جمعے کی شام سات بجے تک دنیا کے کُل 176 ممالک اور خطوں میں کووِڈ انیس کے مصدقہ کیسز کی مجموعی تعداد پونے چھ لاکھ سے زائد ہو چکی تھی اور تب تک تقریباﹰ ساڑھے چھبیس ہزار مریضوں کا انتقال بھی ہو چکا تھا۔ اب تک جو مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں، ان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ اٹھائیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔
امریکا اس وقت اس مرض سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جہاں مریضوں کی مجموعی تعداد چورانوے ہزار سے اوپر ہو چکی ہے جبکہ امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی اب ساڑھے چودہ سو کے قریب بنتی ہے۔ امریکا کے بعد کووڈ انیس کے مریضوں کی موجودہ ملکی تعداد اس وقت اٹلی میں ساڑھے چھیاسی ہزار، چین میں بیاسی ہزار، اسپین میں چونسٹھ ہزار، جرمنی میں انچاس ہزار اور ایران میں بتیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔
م م / ش ح (روئٹرز، اے ایف پی)
یورپ بھر میں لاک ڈاؤن
نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر سماجی میل ملاپ سے اجتناب اور سفری پابندیوں کی وجہ سے یورپ میں سیاحت کے ليے مشہور بڑے بڑے شہر بھی سنسان ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
پیرس میں لاک ڈاؤن
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
برلن میں خاموشی کا راج
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار کے دن سخت اقدامات متعارف کرائے۔ نئے کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر نو نکاتی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ دو سے زیادہ افراد عوامی مقامات پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر آپس میں ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جرمن عوام اس عالمی وبا سے نمٹنے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، اس لیے دارالحکومت برلن بھی خاموش ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی اور سرحدیں بند
اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے برلن حکومت نے غیر ملکیوں کے جرمنی داخلے پر بھی کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس قدم کی وجہ سے یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی رونق کے علاوہ اس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
باویرین گھروں میں
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر اس صوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں تک یہ لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ یوں اس صوبے کے دارالحکومت ميونخ میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/S. Babbar
برطانیہ میں بھی سخت اقدامات
برطانیہ میں بھی تمام ریستوراں، بارز، کلب اور سماجی رابطوں کے دیگر تمام مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے احتراز کریں۔ یوں لندن شہر کی طرح اس کی تاریخی میٹرو لائنز بھی سنسان ہو گئی ہیں۔
تصویر: AFP/T. Akmen
میلان شہر، عالمی وبا کے نشانے پر
یورپ میں کووڈ انیس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ اس ملک میں دس مارچ سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کوششوں کے باوجود اٹلی میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا باعث ہے۔ میلان کی طرح کئی دیگر اطالوی شہر حفاظتی اقدمات کے باعث ویران ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Bruno
ویٹی کن عوام کے لیے بند
اٹلی کے شمالی علاقوں میں اس عالمی وبا کی شدت کے باعث روم کے ساتھ ساتھ ویٹی کن کو بھی کئی پابندیاں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ویٹی کن کا معروف مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ مسیحیوں کے گڑھ ویٹی کن میں ایسٹر کی تقریبات بھی انتہائی سادگی سے منائی جائیں گی۔
تصویر: Imago Images/Zuma/E. Inetti
اسپین بھی شدید متاثر
یورپ میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے بعد سب سے زیادہ مخدوش صورتحال کا سامنا اسپین کو ہے۔ ہسپانوی حکومت نے گیارہ اپریل تک ملک بھر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اسپین میں زیادہ تر متاثرہ شہروں مییں بارسلونا اور میڈرڈ شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Bonilla
آسٹریا میں بہتری کے آثار
آسڑیئن حکومت کے مطابق ویک اینڈ کے دوران نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی شرح پندرہ فیصد نوٹ کی گئی، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔ قبل ازیں یہ شرح چالیس فیصد تک بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویانا حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کو اس عالمی وبا پر قابو پانے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔