182 مدارس حکومتی قبضے میں، مزید کے خلاف کارروائی کا امکان
عبدالستار، اسلام آباد
7 مارچ 2019
حکومت پاکستان نے سینکڑوں کی تعداد میں کالعدم تنظیموں کے مدارس، مساجد اور طبی سہولیات کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ کالعدم جیشِ محمد اور جماعت الدعوہ سمیت کچھ اور کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
اشتہار
وزراتِ داخلہ کے مطابق ایسے مدارس کی تعداد ایک سوبیاسی ہے جب کہ گرفتار یا حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد بھی ایک سو اکیس ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس کے علاوہ چونتیس اسکول و کالج، ایک سو تریسٹھ ڈسپنسریاں، ایک سو چوارسی ایمبولینسیں، پانچ اسپتال اور آٹھ دفاتربھی حکومتی تحویل میں لیے گئے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں ایک حکومتی منتظم ہے، جو ان کی نگرانی کر رہا ہے۔ کئی شہروں میں ڈپٹی کمشنر منتظم کی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ مزید مدارس کو حکومتی تحویل میں لے لیا جائے گا۔
لاہور، مریدکے، راولپنڈی اور اسلام آباد میں ذرائع کے مطابق ان میں سے زیادہ تر مدارس اور مساجد جماعت الدعوہ کی ہیں جب کی فلاحی اداروں کی ایک بڑی تعداد بھی اسی تنظیم سے یا اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاونڈیشن کی ہے۔ اسلام آباد میں جماعت الدعوہ کے مرکز کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ تاہم کالعدم تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ حکومتی کنڑول میں لیے جانے والے اداروں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور حکومت جان بوجھ کر انہیں کم دکھا رہی ہے۔
جماعت الدعوہ کے ایک اہم رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمارے تین سو سے زائد اسکولوں کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ستر سے اسی کے قریب مدارس ہیں، جن کو حکومتی تحویل میں لے کر وہاں زیرِ تعلیم بچوں کو نکال دیا گیا ہے۔ کئی مساجد میں حکومت نے پیش امام اور موذن بھی تبدیل کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ فلاح انسانیت کے تحت چلنے والے اسپتال اور فلاحی ڈسپنسریوں کا کنڑول بھی حکومت نے سنبھال لیا ہے۔ کارکنوں کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جارہے ہیں۔‘‘
دوسری طرف حکومت کے مختلف حلقے مختلف اعداد و شمار دے رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ ایسے مدارس کی تعداد ایک سو بیاسی بتاتی ہے۔ لیکن پنجاب حکومت کے وزیرِ اطلاعات صمام بخاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی تعداد مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے پنجاب میں صرف ان مدارس اور مساجد کے خلاف کارروائی کی ہے، جن کے حوالے سے ہمارے پاس رپورٹ ہیں۔ ایک سو بیاسی بہت بڑی تعداد ہے۔ میرے خیال میں یہ نمبر درست نہیں۔ جو لوگ آئین کے دائرے میں کام کر رہے ہیں، حکومت انہیں کچھ نہیں کہہ رہی۔‘‘
جیشِ محمد کے بہاولپور مرکز کو پہلے ہیں حکومتی تحویل میں لے لیا گیا ہے، جب کہ کراچی میں احسن آباد اور سخی حسن کے علاقے میں قائم مساجد سے بھی اس گروپ کا قبضہ ختم کر دیا گیا ہے۔پشاور میں بھی اس کی ایک مسجد کو قبضے میں لیا گیا ہے۔
کالعدم تنظیم انصار الامہ کے، جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل ماضی میں اسامہ بن لادن کے ساتھی رہے ہیں اور حرکت الانصار اورحرکت المجاہدین میں بھی انہوں نے کام کیا ہے، اسلام آباد میں قائم مدرسہ و مسجد کو حکومتی تحویل میں لے کر وہاں پیشِ امام کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس تنظیم کے درجنوں دوسرے مدارس جو ملک کے مختلف حصوں میں واقع ہیں، انہیں ابھی چھیڑا نہیں گیا ہے۔
واضح رہے کہ پورے ملک میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد تقریبا پینتیس ہزار تین سو سینتیس ہے، جس میں پینتیس لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مدارس کی تعداد حکومتی اندازے سے بہت زیادہ ہے۔ کچھ ماہرین کے خیال میں رجسڑڈ اور غیر رجسڑڈ تعداد ملا کر کوئی اسی ہزار کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مدارس دیوبندی مکتبہ فکر کی ہے، جو چالیس ہزار سے زیادہ ہے جب کہ دوسرے نمبر پر بریلوی ، تیسرے نمبر پر اہلِ تشیع اور چوتھے پر اہلحدیث مکتبہء فکر کے مدارس ہیں۔
پنجاب پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ کریک ڈاؤن میں سب سے زیادہ مدارس اور ادارے جماعت الدعوہ کے ہیں، جو حکومتی کنڑول میں لیے گئے ہیں ۔زیادہ تر حکومتی تحویل میں لیے جانے والے ادارے پنجاب میں قائم تھے۔
2018: دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک
سن 2018 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 64 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے واقعات میں 4271 افراد ہلاک ہوئے جب کہ سن 2016 میں یہ تعداد قریب 10 ہزار تھی۔ داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں 52 فیصد کمی ہوئی۔ اس کے باوجود عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل چودہ برس سے سر فہرست رہا۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس سے کم ہو کر 9.75 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے تاہم اس برس افغانستان میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد عراق سے بھی زیادہ رہی۔ گزشتہ برس افغانستان میں قریب بارہ سو دہشت گردانہ حملوں میں 4653 افراد ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.39 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.66 کے ساتھ نائجیریا اس تیسرے نمبر پر ہے۔ سن 2017 کے دوران نائجیریا میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے کچھ زائد رہی جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں سولہ فیصد کم ہے۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
سن 2016 کی نسبت گزشتہ برس شام میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اڑتالیس فیصد کم رہی۔ اس کے باوجود خانہ جنگی کا شکار یہ ملک قریب گیارہ سو ہلاکتوں کے ساتھ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام کا اسکور 8.6 سے کم ہو کر اس رپورٹ میں 8.3 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پانچویں نمبر پر پاکستان ہے جہاں گزشتہ برس 576 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے آٹھ سو انسان ہلاک ہوئے۔ 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 17 فیصد کم رہی۔ داعش خراسان کے حملوں میں 50 فیصد جب کہ لشکر جھنگوی کے حملوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی امسالہ فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا، گزشتہ انڈیکس میں صومالیہ ساتویں نمبر پر تھا۔ اس ملک میں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں صومالیہ کا اسکور 7.6 سے بڑھ کر 8.02 ہو گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
بھارت بھی اس فہرست میں آٹھ کی بجائے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا جب کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 384 بھارتی شہری دہشت گردی کا نشانہ بن کر ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ بھارت کا اسکور 7.57 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ تاہم سن 2016 کے مقابلے میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 75 فیصد کم رہی۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 141 واقعات میں 378 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔ گزشتہ انڈیکس میں یمن چھٹے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/F. Salman
مصر
مصر ایک مرتبہ پھر دہشت گردی سے متاثرہ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہو گیا۔ 169 دہشت گردانہ واقعات میں 655 افراد ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر حملے داعش کے گروہ نے کیے۔ مصر کا جی ٹی آئی اسکور 7.35 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Abdallah
فلپائن
دہشت گردی کے 486 واقعات میں 326 انسانوں کی ہلاکتوں کے ساتھ فلپائن بھی ٹاپ ٹین میں شامل کیا گیا۔ فلپائن کا انڈیکس اسکور 7.2 رہا۔ فلپائن میں پینتیس فیصد حملوں کی ذمہ داری کمیونسٹ ’نیو پیپلز آرمی‘ نے قبول کی جب کہ داعش کے ابوسیاف گروپ کے حملوں میں بھی اٹھارہ فیصد اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/E. de Castro
ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو
گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں 7.05 کے اسکور کے ساتھ گیارہویں نمبر جمہوری جمہوریہ کانگو ہے۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
ترکی
ترکی گزشتہ انڈیکس میں پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اس برس ترکی میں دہشت گردی کے واقعات اور ان کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی۔ موجودہ انڈیکس میں ترکی کا اسکور 7.03 رہا۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2016ء میں لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دہشت گردی کی اکثر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ گزشتہ انڈیکس میں لیبیا 7.2 کے اسکور کے ساتھ دسویں جب کہ تازہ انڈیکس میں 6.99 اسکور کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے۔