1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک طرف غصہ، دوسری جانب وارے نیارے

26 مئی 2010

پاکستان میں فیس بک پر پابندی نے جہاں بہت سے لوگوں کے کاروبار کو نقصان پہنچایا وہیں بہت سے تاجروں کے چاندی ہو گئی۔ معمون الرشید بینرز اور مختلف ممالک کے پرچم بناتے ہیں۔ ان کے بقول موجود حالات میں ان کاروبار چمک رہا ہے۔

تصویر: AP

پاکستان میں فیس بک پر پابندی نےجہاں بہت سے لوگوں کو پریشان کیا وہیں بہت سوں کے وارے نیارے ہو گئے۔ مظاہروں اور ریلیوں نے کسی کو نقصان پہنچایا تو اس صورتحال نےکسی تاجر کو خوب نفع پہنچایا۔کسی نے دوسرے ملکوں کا پرچم نذر آتش کر کے اپنے غصے کا اظہار کیا تو اسی آگ نے کسی کے چہرے پر ہنسی بکھیر دی۔ اکتیس سالہ معمون الرشید مختلف سیاسی جماعتوں کے لئے بینرز اور پرچم تیار کرتے اور فروخت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں جیسے ہی کوئی ایسا معاملہ ہوتا ہے، جس سے خاص طور پر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے امریکہ اور اسرائیل کے پرچموں کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

معمون الرشید کا کاروبار بحرانی حالات میں چمک اٹھتا ہےتصویر: AP

معمون الرشید کا کراچی میں اپنا ایک کارخانہ ہے، جہاں پینٹرز اور آرٹسٹ ان کے ملازم ہیں۔ ساتھ ہی وہ کیلی گرافی بھی کرتے ہیں اور ان کا ایک چھاپہ خانہ بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں امریکہ اور اسرائیل کے جھنڈوں کے مسلسل آرڈرز ملتے رہتے ہیں اس وجہ سے آرڈر بروقت پورا کرنے کے لئے انہیں پرنٹ کیا جاتا ہے۔

معمون بتاتے ہیں کہ عوام کو مختلف ریلیوں میں نذر آتش کرنے کے لئے زیادہ تر ان دو ممالک کے پرچموں کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے لیکن جب وہ اپنا بنایا ہوا جھنڈا یا بینر ٹی وی اسکرین پرجلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو انہیں افسوس نہیں ہوتا بلکہ وہ اسے انجوائےکرتے ہیں۔

معمون الرشید دن بھر مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے بینرز اور پلےکارڈز بنانے میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ جب بھی عالمی سطح پر گستاخی یا توہین کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو ان کے کمائی میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کا لوگو

گزشتہ دنوں سماجی تعلقات کی ویب سائٹ فیس بک پر پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کے مقابلے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے بیشتر مسلمانوں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ معمون کے مطابق اس موقع پر مختلف مذہبی جماعتوں نے ان سے رابطہ کیا کیونکہ انہیں مختلف ریلیوں میں نذر آتش کرنے کے لئے جھنڈوں اور بینرز کی ضرورت تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرتبہ پہلے کے مقابلے میں روزانہ دس سے بارہ فی صد زیادہ آرڈر ملے۔ معمون نے ہنستے ہوئے بتایا کہ میں پرچم بناتا ہی اس لئے ہوں کہ وہ نذز آتش کئے جائیں اور جب میں ٹی وی اسکرین پر انہیں جلتا ہوا دیکھاتا ہوں تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے کہ میں نے، جس مقصد کے لئے محنت کی تھی وہ رنگ لے آئی۔

معمون الرشید کا کاروبار بحرانی حالات میں چمک اٹھتا ہے۔ کبھی بھارت کے جھنڈوں کی مانگ بڑھ جاتی ہے، کبھی ناروے کی پرچموں کا پوچھا جاتا ہے، توکبھی سویڈن اور برطانیہ کے جھنڈے فروخت ہو رہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب بھی ملک میں انتخابات ہوتے ہیں، تو وہ ہول سیل میں سیاسی جماعتوں کے پرچم تیار کرتے ہیں۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں