1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک مسیحی کو توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت

10 ستمبر 2020

لاہور کی ایک عدالت نے ایک مسیحی شخص کو توہین عدالت کے ایک مقدمے میں موت کی سزا سنا دی ہے۔

چند ہفتے قبل پشاور میں ایک عدالت میں قتل کے واقعے کے بعد پولیس اہلکار چوکنے دکھائی دے رہے ہیںتصویر: AFP/Str

 

لاہور کی ایک فیکٹری کے ملازم آصف پرویز پر الزام تھا کہ اس نے اپنے سپروائزر کو ایک ٹیکسٹ میسیج میں اسلام سے متعلق ایک توہین آمیز جملہ ارسال کیا تھا۔ پرویز کو توہین مذہب کے الزام کے تحت سن 2013 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ آصف پرویز اس الزام کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کرے گا۔

’توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال کو روکا جائے‘

امریکی شہری کے قتل میں معاونت کے الزام میں ایک شخص گرفتار

پاکستان میں توہین مذہب اور توہین رسالت سے متعلق سخت ترین قوانین رائج ہیں اور ان متنازعہ قوانین کے تحت کسی شخص کو سزائے موت تک سنائی جا سکتی ہے۔ آصف پرویز پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے نگران کو ایک ٹیکسٹ میسیج میں پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز جملے ارسال کیے تھے۔

سلمان تاثیر کو آسیہ بی بی کی حمایت پر ان کے محافظ کے قتل کر دیا تھاتصویر: AP

سات سالہ مقدمہ

37 سالہ آصف پرویز کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک عدالت نے سات سال تک جاری رہنے والے مقدمے کے بعد سزائے موت سنا دی۔ آصف پرویز کے وکیل سیف الملوک نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل جمع کرا رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آصف پرویز یہ ٹیکسٹ میسج کرنے پر موبائل فون کے 'غلط استعمال‘ کے جرم میں تین سال قید کی سزا کاٹے اور پھر اسے پھانسی دے دی جائے۔آصف پرویز پر پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔

آصف پرویز کے مطابق اس کے سپروائزر نے اس پر توہین رسالت کا الزام اس وقت لگایا، جب اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا۔ مدعی کے وکیل مرتضیٰ چوہدری نے آصف پرویز نے اس دعوے کو رد کیا تھا۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق ملک میں رائج توہین مذہب کے سخت اور متنازعہ قوانین کا غلط استعمال ہوتا ہے اور یہ قوانین عموماﹰ ذاتی جھگڑے نمٹانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت مسیحی خوف زدہ

02:24

This browser does not support the video element.

ابھی رواں برس جولائی میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک امریکی شہری طاہر احمد نسیم کو پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب سے متعلق جاری ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ایک شخص نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے میں ملوث مبینہ ملزم کو تب سے سوشل میڈیا پر بعض افراد کی جانب سے 'ہیرو‘ تک بنا کر پیش کیا گیا۔ ماضی میں بھی پاکستان میں توہین مذہب سے متعلق اسی انداز کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو بھی ایسے ہی ایک معاملے میں ان کے سرکاری محافظ ممتاز قادری نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ بعد میں ممتاز قادری کو تاہم پھانسی دے دی گئی تھی۔

جون سِلک، ع ت، ع ا

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں