1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک مہاجر کو بھی پناہ نہیں دی جائے گی، چیک وزیر اعظم

17 ستمبر 2018

چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس نے کہا ہے کہ ان کا ملک مہاجرین کو پناہ نہیں دے گا۔ دوسری طرف یورپی یونین کی کوشش ہے کہ رکن ممالک مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کی ڈیل پر عمل کریں۔

Tschechien Andrej Babis
تصویر: Reuters/D. Cerny

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرین کو پناہ نہ دینے کا حکومتی فیصلہ حتمی ہے۔ Pravo نامی ایک مقامی اخبار میں ویک اینڈ پر شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ انسانی بحرانی المیے کی صورتحال میں بھی مہاجرین کو چیک جمہوریہ آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراعظم بابس نے کہا کہ مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے کوئی استثنا نہیں دیا جائے گا، چاہے پناہ کے متلاشی انسانی بحرانی المیے کا شکار ہونے والے شامی یتیم بچے ہی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے اصرار کیا، ’’ہم انہیں پناہ کیوں دیں؟ ہمارے ملک میں بھی یتیم بچے ہیں، جنہیں ہم نے ایک بہتر زندگی دینا ہے۔‘‘

بابس کے بقول ان کا ملک مہاجرین کے بحران کے تناظر میں یورپی یونین اور متاثرہ ممالک کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراگ حکومت نے شام اور دیگر شورش زدہ ممالک کے لیے مالی اور طبی معاونت فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ بابس نے زور دے کر کہا، ’’ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم کسی ایک مہاجر کو بھی اپنے ملک میں پناہ نہیں دیں گے۔‘‘

ارب پتی بزنس مین اور سیاستدان بابس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کو بھی واضح پیغام دینا چاہیے کہ وہ غیر قانونی مہاجرت کے خلاف ہیں اور کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے والے ایسے تارکین وطن کو واپس بھیج دینا چاہیے۔

وزیر اعظم بابس نے مزید کہا کہ وہ یورپی یونین کے اُس اقدام کے بھی خلاف ہیں، جس کے تحت مہاجرین کے معاملے پر ہنگری اور پولینڈ پر پابندیاں عائد کیے جانے کی بات کی جا ری ہے۔

چیک وزیر اعظم آندریج بابس کے مطابق، ’’مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ یورپی یونین ہنگری اور پولینڈ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی بات کرے۔ کون جانتا ہے کہ جھوٹی خبروں کی وجہ سے مستقبل میں چیک جمہوریہ کو بھی ایسے ہی خطرات لاحق ہو جائیں۔ واضح رہے کہ چیک جمہوریہ کی طرح پولینڈ اور ہنگری بھی یورپی مہاجر پالیسی کے خلاف ہیں۔

ع ب / اا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں