1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک نئی سڑک کی تعمیر: بھارت اور نیپال میں تنازعہ

10 مئی 2020

نیپال نے بھارت کی جانب سے سے ایک نئی سڑک کے افتتاح پر  احتجاج کیا ہے۔ نیپالی موقف ہے کہ یہ سڑک متنازعہ علاقے میں تعمیر کی گئی ہے۔ بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاج میں کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

Nepal Kathmandu Coronavirus Protest
تصویر: Reuters/N. Chitrakar

نیپالی حکومت نے بھارت کی جانب سے سڑک کی تعمیر اور اس کے افتتاح پر کل ہفتے کو اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی تعمیر متنازعہ علاقے میں کی گئی ہے۔ اس سڑک کا باقاعدہ افتتاح بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آٹھ مئی بروز جمعہ کیا تھا۔ یہ سڑک بھارت کے لیے چینی سرحد کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

لائن آف ایکچوئل کنٹرول

متنازعہ علاقے سے گزرنے والی سڑک بھارتی ریاست اتراکھنڈ کو سرحدی مقام دھارچُولا سے ملاتی ہے۔ دھارچولا کا اسٹریٹیجک مقام درہ لپو لیکھ میں واقع ہے۔ یہ درہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے بہت قریب ہے۔ بھارت اور چین کی سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کہا جاتا ہے۔

تصویر: Picture-allaince/dpa/H. Shrestha

 

بھارت کا نکتہ نظر

بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس سڑک کی تعمیر سے ہندو زائرین کے نزدیک مقدس خیال کیے جانے والے مقام کیلاش اور وہاں کے انتہائی بلند مقام جھیل مانسرور تک رسائی میں آسانی ہو گی۔ بدھ مت کے پیروکار بھی جھیل مانسرور کو مقدس سمجھتے ہیں۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سڑک کی تعمیر نے کیلاش کے دور افتادہ مقام تک پہنچنے کے وقت کو بھی کم کر دیا ہے۔ کیلاش کے راستے پر واقع قدیمی مندروں کو بھی ہندو عقیدت مند متبرک قرار دیتے ہیں۔

نیپالی احتجاج

درہ لپو لیکھ کے دوسری جانب یعنی جنوبی طرف کا علاقہ کالاپانی کہلاتا ہے۔ یہی کالاپانی کا سرحدی علاقہ بھارت اور نیپال کے درمیان متنازعہ حیثیت کا حامل ہے۔ نیپالی حکومت نے اپنے احتجاجی بیان میں کالاپانی اور بشمول سڑک کی تعمیر، اس سارے مقام کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے۔ نیپال نے بھارت سے اس علاقے میں ہر قسم کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روک دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کھٹمنڈو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ سڑک کی تعمیر نیپالی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان پائی جانے والی مفاہمت کے بھی منافی ہے۔

تصویر: picture-alliance/C. Wojtkowski

اس پیش رفت کے خلاف نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو میں بھارتی سفارت خانے کے باہر ہونے والے مظاہرے کو منتشر کرنے کے دوران پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اڑتیس احتجاجیوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

 

تنازعے کا پس منظر

سن 1816 میں نیپال اور اس وقت کی برطانوی حکومت کے درمیان ایک معاہدے کے تحت دریائے مہا کالی کو سرحد بنایا گیا تھا۔ یہ دریا کالاپانی کے علاقے سے گزرتا ہے۔ مہاکالی دریا میں کئی معاون دریا بھی شامل ہوتے ہیں۔ بھارتی موقف ہے کہ کئی دریاؤں کے ملنے سے دریا مہا کالی کالاپانی میں جنم لیتا ہے جبکہ نیپال کے مطابق یہ دریا درہ لپو لیکھ سے شروع ہوتا ہے کیونکہ زیادہ تر معاون دریا اس کو اسی درے میں تشکیل دیتے ہیں۔

ع ح /  ع ا (دھاروی وید)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں