ایک پاکستانی جس نے یورپ پہنچنے کے لیے سب کچھ داؤ پر لگا دیا
20 جون 2021
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے اسرار احمد خان نے دسمبر 2012ء میں ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اسرار کو خدشہ تھا کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث انہیں قتل کر دیا جائے گا۔
اشتہار
اسرار کے مطابق پاکستانی سکیورٹی ایجنسیاں ان سے کشمیر کی آزادی کے مطالبے کے باعث ناراض تھیں۔ وہ کھل کر ان جہادی اور فرقہ وارانہ گروہوں کے خلاف بات کرتے تھے، جو ان کے مطابق خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہے تھے۔
اپنی جان کو لاحق خطرے کو پہچانتے ہوئے انہوں نے انسانوں کے اسمگلروں سے رابطہ کیا اور پھر ان کی زندگی کے ایک کٹھن سفر کا آغاز ہو گیا۔ پہلے انہیں کراچی پہنچایا گیا۔ اسرار کے مطابق، ''کراچی میں پولیس کو پتا چل گیا کہ میں بیرون ملک جا رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ایک پولیس افسر نے ان سے پانچ ہزار روپے رشوت لی اور یوں وہ کراچی کے علاقے لیاری سے بلوچستان جانے والی بس میں با آسانی سوار ہو گئے۔
'جانوروں جیسا سلوک‘
اسرار کا کہنا ہے، ''میں بلوچستان جانے والی ایک بس میں سوار ہو گیا، جو گوادر شہر کی طرف جا رہی تھی۔ پھر ہم ایرانی سرحد کے قریب پہنچے اور وہاں سے ہم ایران میں داخل ہو گئے۔ لیکن ایران میں کچھ روز سفر کے بعد ہمیں ایرانی حکام نے حراست میں لے لیا۔‘‘
اسرار احمد خان نے بتایا کہ انہیں ایک بہت ہی غلیظ جیل میں قید کر دیا گیا، اور ''کھانے کے لیے باسی کھانا دیا جاتا تھا۔‘‘ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ایرانی انتظامیہ کا رویہ غیر انسانی تھا۔ وہ ہم سے جانوروں جیسا سلوک کرتے تھے۔‘‘ جیل میں تقریباﹰ اکیس دن گزارنے کے بعد اسرار کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ اسرار کہتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان پہنچنے پر سکھ کا سانس لیا لیکن مشکلیں تب بھی ختم نہ ہوئیں۔ ''میں حیران ہوا، جب پاکستانی حکام نے اپنے بے بس ہم وطن افراد سے ان کی اشیاء چھیننا شروع کر دیں۔ ایک افسر نے تو مجھ سے میری سونے کی انگوٹھی بھی لے لی۔‘‘ تب اسرار کے ایک دوست نے ان کی واپس پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پہنچنے میں مدد کی تھی۔
اشتہار
یورپ جانے کی نئی کوشش
اسرار نے کچھ عرصے بعد ایک مرتبہ پھر یورپ جانے کی کوشش کی۔ ''اس مرتبہ بھی ہم نے یہی راستہ اپنایا لیکن ایرانی حکام کو کچھ رشوت دی اور پھر ہمیں وہاں کچھ ایجنٹ ایسے ملے، جنہوں نے ہمیں ایرانی ترک سرحد تک پہنچا دیا۔ اسرار کہتے ہیں کہ جب وہ سرحد پر پہنچے، تو انہیں بارڈر پر تعینات گارڈز کی فائرنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ ''ایرانی گارڈز نے ہماری پھر بھی ترکی میں داخل ہونے میں مدد کی لیکن ترکی پہنچتے ہی ہمیں گرفتار کر لیا گیا اور واپس پاکستان بھیج دیا گیا۔‘‘ اسرار نے بتایا کہ واپس پاکستان جاتے ہوئے انہوں نے کئی تارکین وطن کی لاشیں بھی دیکھی تھیں۔ اسرار احمد خان نے تاہم پھر بھی ہمت نہ ہاری اور ایک بار پھر یورپ جانے کا ارادہ کر لیا۔
اس مرتبہ اسرار کامیاب ہو گئے۔ وہ کہتے ہیں، ''اس بار ایرانی اور ترک ایجنٹوں نے ہماری مدد کی اور ترکی کی سرحد پار کرا دی۔‘‘ اس سرحدی علاقے سے ہمیں ایک مکان میں پہنچایا گیا، جہاں بنگلہ دیشی، افغان اور دیگر ممالک کے تارکین وطن کو قید رکھا گیا تھا۔ مجھے پتا چل گیا تھا کہ مجھے تاوان کے لیے اغوا کر لیا گیا تھا۔‘‘ لیکن خوش قسمتی سے اس جگہ ترک پولیس نے چھاپہ مارا اور یرغمالی افراد کو اغوا کاروں سے رہائی دلوائی۔
آخر کار یورپ آمد
اسرار احمد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے رہائی کے بعد وہ ہمت ہار چکے تھے لیکن پھر انہیں خوش قسمتی سے ترکی میں ایک ایسا پاکستانی مل گیا، جس نے ان کی ملاقات ایک ایسے ایجنٹ سے کرائی، جس نے انہیں یونان پہنچانے کا وعدہ کر لیا۔ ''میں اپریل 2013ء میں آخر کار یونان پہنچ گیا۔ میں نے وہاں ایک کھیت میں اٹھارہ ماہ تک کام کیا۔ پھر دو سال وہاں ایک بلدیاتی ادارے کے دفتر میں بھی۔ اس کے بعد میں آخر کار جرمنی پہنچ ہی گیا۔‘‘
اسرار احمد خان کی عمر اب 41 سال ہےاور وہ جرمنی میں بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''اس ملک نے مجھے نئی زندگی دی۔ یہاں میں آزاد ہوں۔ میں ایک ترک کمپنی کے لیے کام کرتا ہوں اور جرمنی اور یورپ کی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
ایس خان، اسلام آباد (ب ج / م م)
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک آباد ہیں؟
اقوام متحدہ کے مطابق سن 2020 تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 272 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: AFP
1۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز تک قریب ایک کروڑ اسی لاکھ (18 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ زیادہ تر بھارتی تارکین وطن امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور خلیجی ممالک میں ہیں۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili
2۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو، قریب ایک کروڑ بیس لاکھ (12 ملین) بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی 90 فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jaramillo Castro
3۔ چین
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2019 تک ایک کروڑ دس لاکھ (11 ملین) سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چین تیسرے نمبر پر ہے۔ چینی تارکین وطن کی بڑی تعداد امریکا، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا میں آباد ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد 44 لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. J. Brown
4۔ روس
چوتھے نمبر پر روس ہے جس کے ایک کروڑ (10.5 ملین) سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ روسی تارکین وطن جرمنی، امریکا اور یورپی ممالک کے علاوہ سابق سوویت ریاستوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Zentrum Gleiche Kinder
5۔ شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے 80 لاکھ شہری دوسرے ممالک میں رہنے پر مجبور ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں 26 ویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔ شامی مہاجرین کی اکثریت ترکی، اردن اور لبنان جیسے پڑوسی ملکوں میں ہے تاہم جرمنی سمیت کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی شامی شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis
6۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کی تیار کردہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق قریب 80 لاکھ بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔ بنگالی شہری بھارت اور پاکستان میں بھی موجود ہیں لیکن امریکا، برطانیہ اور خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔
تصویر: dapd
7۔ پاکستان
70 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک، برطانیہ اور امریکا میں موجود ہیں۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد سے پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Iftikhar Ali
8۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائنی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے آغاز تک چھ ملین یوکرائنی شہری بیرون ملک آباد تھے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
9۔ فلپائن
57 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائنی شہریوں کی تعداد 30 لاکھ تھی۔ گزشتہ 17 برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائنی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
10۔ افغانستان
افغانستان 50 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں دسویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری پاکستان، ایران اور دیگر ممالک میں مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک 22 لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔