ایک ہزار سے زائد ترک سفارت کار جرمنی میں پناہ کی تلاش میں
1 اپریل 2018
جرمن حکومت کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق دو سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ایک ہزار سے زائد ترک سفارتکاروں اور سرکاری ملازمین نے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کروائی ہیں۔
اشتہار
جرمن وفاقی ادارہ برائے مہاجرت نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز تک موصول ہونے والی ایک ہزار ترک باشندوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں میں سے ’دو سو اٹھاسی‘ ترک سفارتی پاسپورٹ کے حامل افراد ہیں جبکہ سات سو بہتر سروس پاسپورٹ یعنی ترک سرکاری یا ملازمتی پاسپورٹ کے حامل افراد شامل ہیں۔ سروس پاسپورٹ سرکاری ملاز مین کی کسی مخصوص سرکاری ذمہ داری کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
جرمنی میں رواں برس ترک قومیت رکھنے والے چودہ سو سے زائد افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کروائی ہے۔ جبکہ گزشتہ سال ساڑھے آٹھ ہزار ترک افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے ایک چوتھائی سے زائد افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کرلی گئی تھیں۔ تاہم سن 2016 کے دوران تقریبا پانچ ہزار سات سو ترک تارکین وطن میں سے ساڑھے چار سو افراد کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست کی منظوری دی گئی۔
واضح رہے ترکی میں پندرہ جولائی سن 2016 کو فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترک سفارتکار، سرکاری ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ کی جانب سےجرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے سیاسی مخالفین اور فوجی بغاوت کے مشتبہ حمایتی افراد کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے نتیجے میں تقریبا پچاس ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا اور ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین کو ان کے ے عہدوں سے برطرف یا معطل کردیا گیا تھا۔
ع-آ، ع-ا، ڈی پی اے
ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کے یورپی یونین سے تعلقات کشیدہ