ای سی ایل میں نام ڈالنے پر حکومت کا مشکور ہوں، عمران خان
26 مئی 2023
ایف آئی اے نے سابق وزیر اعظم ان کی اہلیہ اور پی ٹی آئی کے پانچ سو کے قریب رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی۔ عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے رد عمل میں کہا کہ ان کا بیرون ملک سفر کا کوئی ارادہ نہیں۔
اشتہار
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے پر حکومت کو شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے سیکنٹروں قریبی رفقاء کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل لسٹ میں ڈال دیے۔
عمران خان نے اس حکومتی اقدام کے جواب میں ٹوئٹر پر اپنے رد عمل میں لکھا کہ،'' میں اپنا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میرا بیرون ملک سفر کا کوئی اراداہ نہیں، نہ ہی ملک سے باہر میری کوئی جائیدادیں یا کاروبار ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''اگر کبھی مجھے تعطیل گزارنے کا کوئی موقع ملا تو ہمارے شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں میں ہو گا، جو اس زمیں پر میرا پسندیدہ ترین مقام ہے۔‘‘
قبل ازیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے امیگریشن حکام نے عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت پی ٹی آئی کے 500 سے زائد رہنماؤں اور اراکین کے نام بھی ای سی ایل میں شامل کر دیے۔
یہ حکومتی اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب نو مئی کو احتجاجی مظاہروں کے دوران آرمی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم فوجی تنصیبات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے دھاوا بولے جانے کے بعد سے عمران خان کے لیے قانونی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔
ان پرتشدد واقعات کے بعد سے حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے تقریباً ایک سو سابق قانون ساز خود کو عمران خان سے علیحدہ کرنے کے اعلانات کر چکے ہیں۔ حکومتی کریک ڈاؤن میں عمران خان کے سات ہزار سے زائد حامیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو ملک کی متنازعہ فوجی عدالتوں میں سمری ٹرائل کا سامنا ہے۔ اس اقدام پر انسانی حقوق کی ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے تنقید کی ہے۔ ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے ڈی پی اے کو بتایا، ''یہ ہر کیس میں ایک معمول کا عمل ہے۔ عدالتی مقدمات کا سامنا کرنے والے تمام افراد کو ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔‘‘
خود عمران خان کی حکومت نے سن 2018 اور 2022 کے درمیان اپوزیشن کے کئی رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ ادھر حکومتی وزراء اس بات کا عندیہ بھی دے چکے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے ایک ایسے ملک میں سیاسی افراتفری میں مزید اضافے کا امکان ہے، جو پہلے اقتصادی دیوالیہ پن اور عسکریت پسندوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔