1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اے ایف ڈی مہاجرین مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں

William Yang/ بینش جاوید جیفرسن چیز
17 اگست 2017

جرمنی کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ AfD کی مقبولیت میں کمی واقع ہو رہی ہے مگر پورے ملک میں نہیں۔ دائیں بازو کی عوامیت پسند یہ جماعت جرمن ریاست میکلن بُرگ ویسٹ پومیرانیا میں اب بھی مقبول ہے۔

Deutschland Flüchtlinge Kinder vor Flüchtlingsunterkunft
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wüstneck

حیران کُن بات یہ ہے کہ اس ریاست میں جرمنی کی دیگر تمام ریاستوں کے مقابلے میں مہاجرین کی سب سے کم تعداد موجود ہے۔ اس کے باوجود اے ایف ڈی کی مقبولیت کی آخر کیا وجہ ہے؟

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی ماضی قریب میں مقبولیت کے مزے اڑا چکی ہے۔ گزشتہ برس یہ جرمنی کی آٹھ ریاستوں کی اسمبلیوں میں جگہ پانے میں کامیاب ہو گئی تھی اور دو ریاستوں میں تو 20 فیصد سے بھی زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ تاہم اب اس جماعت کی مقبولیت زوال پذیر ہے اور جرمنی میں 24 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل کرائے جانے والے انتخابی جائزوں کے مطابق اس جماعت کی مقبولیت کی شرح سات سے آٹھ فیصد تک رہ گئی ہے۔

حالیہ جائزوں کے نتائج کے مطابق اے ایف ڈی بتدریج محض ایک مسئلے تک خود کو محدود کرتی جا رہی ہے اور وہ ہے کہ جرمنی میں مہاجرین کی آمد کے سبب لوگوں میں پیدا ہونے والے غم و غصے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش۔

بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ جن ریاستوں میں مہاجرین کی تعداد زیادہ ہے وہاں اے ایف ڈی کو سپورٹ کرنے والوں کی تعداد ہونی چاہیے، مگر صورتحال اس کے برعکس ہے۔ میلکن بُرگ ویسٹ پومیرانیا میں جرمنی کی 16 ریاستوں میں سے سب سے کم تعداد میں مہاجرین آباد ہیں۔ مگر ایک حالیہ سروے کے مطابق اس ریاست میں اے ایف ڈی کی مقبولیت کی شرح 20.5 فیصد ہے۔ اس شمال مشرقی ریاست کی کُل آبادی 16 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ اکلوتی ریاست ہے جہاں رواں برس یعنی 2017ء میں اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

میکلن بُرگ ویسٹ پومیرانیا کی ریفیوجی کونسل کی سربراہ اُلریکے زیمان کاٹ‍ز کے بقول اس ریاست میں لوگوں کے دلوں میں مہاجرین کے حوالے سے جو خوف پايا جاتا ہے، اس کی ايک بڑی وجہ لوگوں کے مہاجرین کے ساتھ رابطوں یا ان سے ملاقاتوں کا نہ ہونا ہے۔ ’’انسان اس چیز سے خوف زدہ ہوتا ہے جسے وہ جانتا نہیں، اور جس چیز کا لوگوں کو علم نہیں وہ مہاجرین ہیں۔‘‘

تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

زیمان کاٹز کے مطابق جرمنی کے شمال مشرقی حصوں میں جرمن لوگوں کا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے ساتھ براہ راست رابطہ یا ملاقات نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی وجہ یہ کہ مہاجرین کو ایسی جگہوں پر رکھا گیا ہے جو عام آبادی سے ہٹ کر اور الگ تھلگ ہیں۔

میکلن بُرگ ویسٹ پومیرانیا کی ریفیوجی کونسل کی سربراہ اُلریکے زیمان کاٹ‍ز کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اے ایف ڈی ان کی ریاست کے عوام میں مہاجرین کے حوالے سے پائے جانے والے  خوف سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس صورتحال میں فی الحال کسی تبدیلی کا بھی کوئی امکان نہیں دیکھتیں۔

اے ایف ڈی کا اسلام مخالف منصوبہ اور عوامی ردعمل

03:16

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں