بلیک اینڈ وائٹ میوزیکل ڈراموں سے لے کر ایکشن موویز تک، عبدالقادر الایوبی ہر طرح کی فلموں کی اسکرینگ کرتے ہیں اور وہ بھی کرکوک جیسے شہر میں، جسے سنیما فری زون سمجھا جاتا ہے۔
اشتہار
الایوبی نے یہ سنیما ایک تہہ خانے میں قائم کر رکھا ہے۔ اس سنیما گھر میں آٹھ ایم ایم، سولہ ایم ایم اور پینتیس ایم ایم کی فلمیں، پروجیکٹرز اور پردہء سیمیں موجود ہیں اور وہ سیکنڈ ہینڈ ڈیلرز سے فلمیں خرید کر مہنگا ٹکٹ لگا کر دکھاتے ہیں۔
مشیر برائے تعلیم اور فلموں سے محبت کرنے والے الایوبی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’ستر کی دہائی میں کرکوک میں پانچ سنیما گھر ہوا کرتے تھے، خیام، حمرا، العمین، اٹلس اور صلاح الدین۔‘‘
ان سنیما گھروں میں شہر بھر کے لوگ آیا اور فلمیں دیکھا کرتے تھے، مگر پھر انیس سو اسی میں ایران کے ساتھ جنگ شروع ہو گئی اور یہ جنگی تنازعہ پھر طویل عرصے تک جاری رہا۔ بعد میں کسی نہ کسی حد تک جنگ کا سلسلہ جاری رہا اور کچھ برس قبل یہ علاقہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں چلا گیا۔ گزشتہ برس دسمبر میں تین سال تک لڑائی کے بعد بغداد حکومت نے اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو پسپا کر کے اس شہر پر دوبارہ قبضہ کیا۔
اس کے بعد اس شہر میں گو کہ پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم اس تاریخی اور ثقافت کے اعتبار سے رنگا رنگ شہر میں جیسے زندگی لوٹنے میں ابھی خاصا وقت درکار ہے۔
اب بھی بغداد سمیت عراق بھر میں سنیما اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے دیگر عوامی مقامات کے علاوہ شاپنگ مال تک خطرات کا شکار ہیں اور اب بھی کہیں نہ کہیں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آ جاتا ہے۔
بريجيت باردو کی 80 ویں سالگرہ اور متنازعہ شخصیت
سیکس سمبل اور سنیما اسٹار، جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن اور فرانسیسیوں کے حقوق کے لیے ہمدردی رکھنے والی خاتون۔ متنازعہ شخصیت کی مالک فرانسيسی اداکارہ بريجيت باردو اِس اتوار اسّی برس کی ہو رہی ہيں۔
تصویر: Getty Images
سیکس سمبل اور سنیما اسٹار، جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن اور فرانسیسیوں کے حقوق کے لیے ہمدردی رکھنے والی خاتون۔ قريب نصف صدی قبل اپنے حسن سے مردوں کو اُن کے گھٹنوں پر جھکا دينے والی اور نوجوان لڑکيوں کے ليے آزادانہ سوچ کی علامت بننے والی فرانسيسی اداکارہ بريجيت باردو اٹھائیس ستمبر کو 80 برس کی ہو رہی ہيں۔
تصویر: Imago
بريجيت باردو نے اپنے کیرئیر کا آغاز پندرہ برس کی عمر میں ایک ماڈل کے طور پر کیا۔ اس کے بعد وہ فرانس کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ایک میگزین کے سرورق تک پہنچیں۔ پیرس میں پیدا ہونے والی باردو کا تعلق ایک قدامت پسند کیتھولک خاندان سے تھا۔ اس وقت باردو کی جسمانی نمائش بہت زیادہ لوگوں کے لیے اشتعال انگیزی کا باعث بھی بنی۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
نہ صرف باردو کی شادی اور ’ناجائز‘ تعلقات جیسے موضوعات شہرت کا سبب بنے بلکہ باردو کی فلمیں بھی بہت مشہور ہوئیں۔ سن 1956ميں ريليز ہونے والی فرانسيسی فلم ’اينڈ گاڈ کری ايٹڈ وومين‘ گرچہ بريجيت باردو کی پہلی فلم نہيں تھی تاہم اِسی فلم کی بدولت وہ آنے والی نسلوں ميں جنسی کشش کی علامت کے طور پر ديکھی جانے لگيں۔
تصویر: AFP/Getty Images
بريجيت باردو نے تقریباﹰ چالیس فلموں میں کام کیا۔ ایک فلم ميں اُن کے رقص پر مبنی ايک سين نے اُس وقت فلمی دنيا ميں تہلکہ مچا کر رکھ ديا تھا اور امريکی و ديگر ممالک کے سينسر بورڈز کے ليے يہ ایک سر درد ثابت ہوا تھا۔ 1950ء کی دہائی ميں کٹر اخلاقی نظريات کے حامل افراد باردو کو اُن کے حسن اور آزدانہ رويے کی وجہ سے ایک خطرہ گردانتے تھے۔
تصویر: AP
نصف صدی قبل نوجوان نسل کی لڑکيوں کے ليے آزادی کی ايک علامت بننے والی بريجيت باردو اٹھائيس ستمبر 1934ء کو پيدا ہوئی تھيں۔ ’بی بی‘ کے نام سے جانی جانے والی بريجيت باردو کی آپ بيتی لکھنے والی مصنفہ ميری ڈومينيک ليلی ويئر کہتی ہيں کہ باردو نے عورتوں کی ايک نسل کو متاثر کيا تھا اور وہ اُن کے ليے ايک ’آئيڈیل‘ کی حيثيت رکھتی تھيں۔
تصویر: imago/EntertainmentPictures
نظر آنے والی آئیڈیل اور گلیمر کی دنیا کے پیچھے باردو کی نجی زندگی بھی ہنگاموں سے بھرپور تھی۔ کیرئیر کے آغاز ہی میں خودکُشی کی کوششیں، ذہنی دباؤ، اسقاط حمل اور بیماریاں باردو کے ساتھ رہیں۔ 1960ء میں بیٹے کی پیدائش کی خوشی بھی عارضی ثابت ہوئی۔ اس کے تھوڑی دیر بعد ہی باردو نے اپنے بیٹے کے والد سے طلاق لے لی تھی اور پھر ایک نئے افئیر کا آغاز ہوا۔
تصویر: AP
حقوق نسواں کی علمبردار ممتاز فرانسيسی ادیبہ سيمون ڈی بووا نے ایک بار ان کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’’وہ کہيں بھی ننگے پاؤں چلی جاتی ہيں، شاہانہ طرز زندگی، زيورات، پرفيوم، ميک اپ اور ديگر ايسی تمام چيزوں سے منہ پھير ليتی ہيں۔‘‘ ڈی بووا کے بقول باردو بس وہ کرتی ہيں، جو وہ چاہتی ہيں اور يہی بات لوگوں کو پريشان کرتی ہے۔
تصویر: Gianni Ferrari/Cover/Getty Images
باردو نے چالیس سال کی عمر ہی میں فلمی دنيا کی رنگينيوں کو چھوڑ دیا تھا اور اِن دنوں وہ جانوروں کے حقوق کے ليے کوشاں رہتی ہيں اور ان کا شمار جانوروں کے حقوق کے ليے کام کرنے والی با اثر اور سرگرم شخصیات میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
بريجيت باردو کو آج بھی متنازعہ شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ وہ اپنی فلموں کی وجہ سے مشہور اور متنازعہ ہوئیں لیکن بعد میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے کہ وجہ سے ان کی شہرت بھی بڑھی۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بريجيت باردو انتہائی دائيں بازو کے رجحانات کی حامل ہو گئی ہيں۔ انہیں ہم جنس پرستوں، مسلمانوں اور تارکين وطن کے حوالے سے متنازعہ بيانات دينے پر پانچ مرتبہ قصور وار ٹھہرايا گيا ہے۔
تصویر: VINCENT AMALVY/AFP/Getty Images
نيوز ايجنسی اے ايف پی کو حال ہی ميں ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں باردو نے ريٹائرمنٹ کو کافی منفی تجربہ قرار ديا۔ اُن کا کہنا تھا، ’’انسان کو کافی بوريت ہوتی ہے۔ اسی ليے لوگ بوريت سے مر جاتے ہيں۔‘‘
تصویر: Getty Images
10 تصاویر1 | 10
کرکوک شہر جس میں کرد، عرب اور ترکمان برادریاں رہتی ہیں، کہیں کسی سنیما کا وجود باقی نہیں اورہ وجہ سلامتی کے مسائل ہیں۔
59 سالہ الایوبی نے اسی لیے اپنے گھر کے تہہ خانے میں ایک سنیما قائم کر رکھا ہے، جہاں مقامی افراد جاتے ہیں اور فلمیں دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خوف کے مارے لوگ فلمیں ڈی وی ڈی یا انٹرنیٹ کے ذریعے دیکھتے ہیں، تاہم ان کے گھر کے تہہ خانے میں قائم سنیما گھر کا رخ کرنے والے سنیما کا مزہ لے سکتے ہیں۔