پاکستانی ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ مشکل کا سامنا ان شارٹ پچ باؤنسروں کی وجہ سے کرنا پڑا، جن کے سامنے پاکستانی بلے باز بے بس دکھائی دیے۔
اشتہار
پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ اظہر محمود نے اتوار کے روز کہا کہ عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ کی طرح انگلینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ کے دوسرے میچ میں انگلش بولروں کی طرف سے بھی پاکستانی ٹیم کو باؤنسروں کی توقع اور تیاری کرنا چاہیے۔
ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بولروں کی جانب سے کرائے جانے والے باؤنسروں نے کئی پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا اور نتیجہ یہ نکلا کہ پوری ٹیم فقط ایک سو پانچ رن بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔ جمعہ اکتیس مئی کے روز ٹرینٹ برج میں ہونے والے اس میچ میں پاکستان کو سات وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔
اب پاکستانی ٹیم ٹورنامنٹ میں اپنا دوسرا میچ میزبان انگلینڈ کے ساتھ ٹرینٹ برج میں ہی کل پیر تین جون کو کھیل رہی ہے۔ انگلش ٹیم نے اوول میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو 104 رنز سے شکست دی تھی۔
ہاشم آملہ پہلے میچ میں سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے میچ میں شریک نہیں ہو پائے تھے۔ انہیں انگلش بولر آرچر کی تیز بال نے زخمی کر دیا تھا۔ پاکستانی کوچ محمود کا خیال ہے کہ ٹیم کو اپنے دوسرے میچ میں ایسی ہی گیندوں کے لیے تیاری کرنا چاہیے۔
ٹرینٹ برج میں اتوار کے روز ان کا کہنا تھا، ''ہم شارٹ بالز کو ٹھیک سے نہ کھیل پائے، ہم اس کی تیاری کر رہے ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ انگلینڈ کے ساتھ میچ میں ایسی ہی گیندیں کرائی جائیں گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''برصغیر کی ٹیموں کے ساتھ مقابلے میں دوسری ٹیمیں یہی طریقہ استعمال کریں گی۔ تمام ہی ٹیمیں ہمارے خلاف شارٹ بال کریں گی، اس لیے ہم تیاری کر رہے ہیں۔ ہم پہلے بھی اس کی تیاری کرتے رہے ہیں، مگر میرے خیال میں ہمیں اگلے کھیل کے لیے اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان اپنے پچھلے گیارہ ایک روزہ میچوں میں مسلسل شکست کا سامنا کر رہا ہے اور اس میں انگلینڈ کے خلاف گزشتہ ماہ کی چار صفر سے شکست بھی شامل ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی ٹیم کو انتہائی غیرمتوقع قرار دیا جاتا ہے، جو کسی بھی لمحے بازی پلٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
لاہور سے جنوبی افریقہ
ادھر جنوبی افریقی کھلاڑی عمران طاہر نے بنگلہ دیش کے خلاف اپنا سوواں ایک روزہ میچ کھیلا۔ لاہور میں پیدا ہونے والے عمران طاہر سن 2011 سے جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔ طاہر جنوبی افریقہ کی جانب سے اب تک ایسے دوسرے اسپنر ہیں، جنہیں سو ایک روزہ میچوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کا موقع ملا ہے۔
اس میچ سے قبل ان کا کہنا تھا، ''مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ اگر میں سن 2011 میں اپنا پہلا میچ دیکھوں، تو یہ ایک نہایت زبردست سفر تھا۔‘‘