بائبل کا قدیم ترین عبرانی نسخہ اڑتیس ملین ڈالر میں نیلام
18 مئی 2023
مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کا عبرانی زبان میں کوڈیکس سیسون نامی یہ نسخہ آج تک فروخت ہونے والے مہنگے ترین مخطوطات میں سے ایک ہے۔ اس قدیم ترین عبرانی بائبل کو اسرائیل کے اے این یو میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔
اشتہار
نیلامی ادارے سوتھبیز نے 17 مئی بدھ کے روز کہا کہ چمڑے کی جلد والی عبرانی زبان میں ہاتھ سے لکھی گئی یہ بائبل تقریباً 11 سو سال پرانی ہے، جو نیو یارک میں 38.1 ملین ڈالر کے عوض فروخت ہوئی۔
تاہم سن 2021 میں امریکی آئین کے پہلے ایڈیشن کے لیے جو 43.2 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی تھی، اس عبرانی بائبل کی قیمت اس سے بہرحال کم ہی رہی۔ امریکی آئین کے پہلے ایڈیشن کا یہ نسخہ آج تک کسی بھی نیلامی میں فروخت ہونے والا مہنگا ترین مخطوطہ ثابت ہوا تھا۔
سوتھبیز کی عبرانی ثقافت کی ماہر شیرون لیبرمین منٹز نے کہا کہ نیلامی کی اس قیمت سے ’’عبرانی بائبل کی گہری طاقت، اثر و رسوخ اور اس کی اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے، جو انسانیت کا ایک ناگزیر ستون ہے۔‘‘
اشتہار
کوڈیکس سیسون کو اسرائیلی میوزیم میں رکھا جائے گا
شیرون لیبرمین منٹز نے کہا کہ اس نیلامی کے ’’یادگار نتائج سے بہت خوش ہیں اور کوڈیکس سیسون نامی اس بائبل کی جلد ہی اسرائیل میں شاندار اور مستقل واپسی ہو گی اور وہاں نمائش کے دوران اسے ساری دنیا دیکھ سکے گی۔‘‘
سابق امریکی سفیر اور امریکی جیوئش کمیٹی کے صدر الفریڈ موزز نے کوڈیکس سیسون کو ایک غیر منافع بخش امریکی ادارے ’فرینڈز آف اے این یو‘ کی جانب سے خریدا ہے۔ یہ بائبل اسرائیل میں تل ابیب میں یہودیوں کے معروف اے این یو میوزیم کو تحفے میں دے دی جائے گی۔
الفریڈ موزز نے کہا، ’’عبرانی بائبل تاریخ کی سب سے زیادہ بااثر کتاب ہے اور یہ مغربی تہذیب کی بنیاد ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ یہودی لوگوں سے تعلق رکھتی ہے۔‘‘
سوتھبیز کے بقول نیلامی کا عمل صرف چار منٹ تک جاری رہا اور مقابلہ محض دو ممکنہ خریداروں کے درمیان ہی تھا۔ دنیا بھر کے دورے کے ایک حصے کے طور پر اس مخطوطے کو مارچ میں نمائش کے لیے اے این یو میوزیم بھی رکھا گیا تھا۔
کوڈیکس سیسون پہلے کس کے پاس تھی؟
اس بائبل کا نام اس کے سابقہ مالک ڈیوڈ سولومن سیسون کے نام پر رکھا گیا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اسے سن 880ء اور 960ء کے درمیانی عرصے میں تحریر کیا گیا تھا۔
سیسون نے قدیم یہودی تحریروں کا اپنے پاس ایک بڑا ذاتی ذخیرہ بنایا تھا اور اس کتاب کو انہوں نے سن 1929 میں حاصل کیا تھا۔ ان کی موت کے بعد سیسون کی جائیداد بکھر گئی اور سوتھبیز نے سن 1978 میں کوڈیکس کو برطانوی ریل پنشن فنڈ کو اس وقت تقریباً 320,000 ڈالر میں فروخت کر دیا تھا۔
پھر سن 1989 میں برطانوی پنشن فنڈ نے اسے 3.19 ملین ڈالر میں بینکر اور آرٹ کے شوقین جیکی صفرا کو فروخت کر دیا اور جیکی نے ہی بدھ کے روز اسے فروخت کیا۔
سوتھبیز کے مطابق صفرا نے حال ہی میں اس بات کی تصدیق کے لیے اس کتاب کی کاربن کی جانچ کرائی تھی کہ یہ حلب کوڈیکس اور لینن گراڈ کوڈیکس نامی بائبل کے دو دیگر بہت پرانے نسخوں سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ بائبل کے یہ دونوں نسخے بھی عبرانی زبان میں ہیں اور انہیں بھی انتہائی قدیم مانا جاتا ہے۔
ص ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
میری مگدیلینا: بائبل کہانی نسائی پس منظر میں
انجیل سے متاثر ہو کر کئی معرکتہ الآرا فلمیں تخلیق کی گئی ہیں۔ ایک نئی فلم یسوع مسیح یا اُن کے بارہ حواریوں پر نہیں بلکہ اس دور کی اہم ترین خاتون مریم یا میری کے کردار پر بنائی گئی ہے۔ یہ کردار رونی مارا نے ادا کیا ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios
صحرا، ریت اور خامشی
میری مگدیلینا کی عکاسی اٹلی کے بنجر، گرد آلُود اور ویران علاقوں میں کی گئی ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کے آخری دور کو فلمایا گیا ہے لیکن میری کے تناظر میں۔ یہ فلم پندرہ مارچ کو ریلیز کر دی گئی ہے۔ یہ فلم پوری طرح میری کی زندگی اور درپیش مسائل کے گرد گھومتی ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios/Jonathan Olley
ایک ہالی وڈ پروڈکشن
میری مگدیلینا کا کردار بتیس سالہ امریکی اداکارہ پیٹریشیا رُونی مارا نے ادا کیا ہے۔ یہ ایک ایسی ہالی وڈ کی فلم ہے جس میں یسوع مسیح یا اُن کے حواریوں کو محدود اور میری کے کردار کو بھرپور انداز میں پہلی مرتبہ پیش کیا گیا ہے۔
میری مگدیلینا میں یسوع مسیح اور اُن کے حواریوں کی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کا کردار خواقین فینکس نے ادا کیا ہے۔ الجزائری نژاد فرانسیسی اداکار طہار رحیم بھی اس فلم کے کرداروں میں ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ہدایت کار اور اسکرین نگار نے کہانی میں کچھ آزادیاں لی ہیں، جو فلم کی ضرورت قرار دی جاسکتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بائبل کے کرداروں کو کچھ نیا رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: 2018 Universal Studios
میری مگدیلینا اور فلمی تاریخ
ہدایتکار گارت ڈیوس کی فلم ’میری مگدیلینا‘ میں ایک عورت کی شخصیت چھائی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے یسوع مسیح کے موضوع پر بننے والی تمام فلمیں مردانہ کرداروں پر مبنی تھیں۔ اس سلسلے کی آخری فلم سن 2004 میں ’ دی پیشن آف کرائسٹ‘ تھی۔ مشہور امریکی اداکار میل گبسن نے یسوع مسیح کا کردار ادا کیا تھا اور اطالوی اداکارہ مونیکا بیلوچی نے میری کے کردار کو نبھانے کی کوشش کی تھی۔
تصویر: imago/United Archives
ہالی وڈ اور یسوع مسیح
ہالی وڈ کے خاموش فلموں کے دور سے بائیبل یا انجیل ہدایتکاروں اور فلمسازوں کی فلموں کا ایک پسندیدہ مضمون رہا ہے۔ سن انیس پچاس اور انیس سو ساٹھ کی دہائیوں میں بھاری ساز و سامان اور پرشکوہ سیٹوں کے ساتھ بائیل کے کرداروں کی فلمیں تخلیق کی گئی تھیں اس میں خاص طور پر ’کنگ آف کنگز‘ کو بہت مقام دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/KPA
انجیل کے مرد کرداروں پر زیادہ فلمیں بنی ہیں
بائیبل کے مردانہ کردار ہالی وڈ کی فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ سن 1988 میں مارٹن سیکروسیسی کی فلم ’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ میں کسی خاتون کا کوئی کردار تھا ہی نہیں۔ اسی طرح اسی موضوع پر تاریخی ناولوں پر بنائی گئی دیگر فلمیں کم و بیش مردانہ کرداروں پر مشتمل ہوتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اطالوی ہدایت کار نے میری کو نظرانداز کر دیا
یہ انتہائی حیرانی کی بات خیال کی گئی تھی کہ اطالوی ہدایتکار پیئر پاسولینی کی یسوع مسیح کی حیات پر بنائی گئی فلم ’دی گوسپل اکارڈنگ ٹو میتھیو‘ میں میری مگدیلینا کی شخصیت اور مسیح کی زندگی میں اُن کی ضرورت و اہمیت کو پوری طرح نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ اس مناسبت سے پاسولینی کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس فلم میں پاسولینی نے انتہائی پرشکوہ موسیقی سے بھی اجتناب کیا تھا۔
تصویر: Imago/United Archives
بائبل پر بنائی گئی ہلکی پھلکی فلمیں
بائبل کے حوالے سے جہاں انتہائی سنجیدہ فلمیں تخلیق کی گئی ہیں وہاں ہلکی پھلکی فلمیں بھی سامنے آئی ہیں۔ ان میں انجیل مقدس کے کرداروں سے ہلکا مذاق بھی شامل تھا۔ اس حوالے سے مونٹی پائیتھن کی طربیہ فلم ’لائف آف برائین‘ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس فلم میں بھی مردانہ کردار ہی فلم پر چھائے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
یسوع مسیح کا فلموں میں مختصر کردار
ہالی ووڈ کی بعض فلمیں بظاہر یسوع مسیح کے حوالے سے بنائی گئی تھیں لیکن ان میں مسیح کے کردار کو کم اجاگر کیا گیا۔ ان میں سب سے اہم ہدایتکار ولیم وائیلر کی فلم ’بن حر‘ ہے۔ اس فلم کا ری میک سن 2016 میں ریلیز کیا گیا لیکن وہ بڑی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی تھی۔ ان دونوں فلموں میں بھی میری مگدیلینا کے کردار کو پیش نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Paramount Pictures
ایک تاریخی فلم
سن 2018 کی فلم ’میری مگدیلینا‘ ایک منفرد شناخت کی فلم قرار دی گئی ہے۔ یہ انتہائی اہم فلم ہے کیونکہ اس میں یسوع مسیح کے دور کی ایک اہم ترین خاتون کو سامنے لایا گیا ہے۔