1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائرن میونخ بنڈس لیگا چیمپیئن شپ کی دوڑ سے باہر

22 اپریل 2011

جرمن فٹ بال چیمپیئن شپ بنڈس لیگا کے اکتیسویں میچ ڈے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس مرتبہ گڈفرائیڈے کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ جمعہ کے برعکس جمعرات کو شروع ہو گیا۔ پہلے میچ میں ہینور نے فرائی برگ کی شکست دی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

بنڈس لیگا کے اکتیسویں میچ ڈے کے پہلے مقابلے میں فرائی برگ کو ہینوور کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ہینوور کی ٹیم نے تین گول کیے جبکہ فرائی برگ کے کھلاڑی ایک ہی گول کر سکے۔

اس میچ نے پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشن بھی تبدیل کر دی ہے۔ ہینوور اس جیت کی بدولت تیسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے، تاہم اس کی یہ پوزیشن مستحکم نہیں۔ اس کے پوائنٹس ستاون ہیں جبکہ اس کی جیت سے تیسرے سے چوتھے نمبر پر جانے والی ٹیم بائرن میونخ کے پوائنٹس پچپن ہیں۔ میونخ کی ٹیم ہفتہ کو فرینکفرٹ کا سامنا کرے گی اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ یہ میچ جیت جائے گی۔ یوں میونخ کے پوائنٹس اٹھاون ہو جائیں گے اور وہ یقینی طور پر دوبارہ تیسرے نمبر پر پہنچ جائے گی۔

بنڈس لیگا کے پوائنٹس ٹیبل پر ہینوور کلب اس وقت تیسری پوزیشن پر ہےتصویر: picture alliance / dpa

میونخ اس ٹورنامنٹ کی دفاعی چیمپیئن ہے۔ تیسرے نمبر پر دوبارہ پہنچنے سے زیادہ اہم اعزاز کا دفاع اس کے لیے اہم ہے۔ تاہم یہ ہدف اب ناقابل رسائی بن چکا ہے۔ ٹورنامنٹ کے تین میچ ڈے باقی ہیں۔ میونخ اپنے باقی سارے میچ جیت بھی جائے تو صرف سڑسٹھ پوائنٹس حاصل کر سکتی ہے جبکہ اس وقت نمبر وَن ٹیم ڈورٹمنڈ پہلے ہی انہتر پوائنٹس پر ہے۔ دوسرے نمبر پر لیور کوز ن ہے اور اس کے پوائنٹس اکسٹھ ہیں۔

مائنز اڑتالیس پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ نیوریمبرگ چھٹے نمبر پر ہے اور اس کے پوائنٹس چھیالیس ہیں۔ ہیمبرگ تینتالیس پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ اکتالیس پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبر پر فرائی برگ ہے۔ ہوفن ہائیم چالیس پوائنٹس کے ساتھ نویں نمبر پر ہے جبکہ چالیس ہی پوائنٹس کے ساتھ شالکے دسویں نمبر پر ہے۔

اکتیسویں میچ ڈے کے باقی کھیل ہفتے سے شروع ہوں گے جبکہ حسب معمول اتوار کو یہ میچ ڈے اختتام کو پہنچ جائے گا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں