1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلجرمنی

بائرن میونخ فٹبال اکیڈمی، نسل پرستی کے الزامات کی زد میں

20 اکتوبر 2020

جرمنی کی معروف بائرن میونخ فٹبال اکیڈمی کو رواں برس جون میں نسل پرستی کے الزامات نے ہلا کر رکھ دیا۔ اسی تناظر میں ایک کوچ کو کلب سے برطرف بھی کیا گیا ہے۔

FC Bayern Muenchen Campus
تصویر: picture-alliance/Pessefoto ULMER/Markus Ulmer

جرمن کا یہ شہرہ آفاق فٹ بال کلب نسل پرستی کے الزامات کے اس معاملے سے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ جرمن چیمپیئن بائرن میونخ نے اس سلسلے میں ایک داخلی تفتیش کی تھی، جس کے تحت یوتھ پرفارمنس سینٹر میں نسل پرستی سے متعلق الزامات کی چھان بین کی گئی۔ اگست میں اسی حوالے سے ایک کوچ کو کلب سے برخاست بھی کیا گیا تھا۔

جرمن پولیس کے لیے انسداد نسل پرستی کی تربیت

مسلم دنیا میں نسل پرستی کا کیا عالم ہے؟

جرمن نشریاتی ادارے ڈبلیو ڈی آر نے سب سے پہلے بائرن میونخ کی فٹبال اکیڈمی این ایل زیڈ میں نسلی تفریق سے متعلق معاملے پر روشنی ڈالی تھی۔ الزامات میں کہا گیا تھا کہ اس اکیڈمی میں ایک یوتھ کوچ گزشتہ کئی برس سے نسلی بنیادوں پر ایک واٹس ایپ گروپ میں جملے بازی کا استعمال کرتے آئے ہیں جب کہ اس گروپ میں اس اکیڈمی کے متعدد دیگر اسٹاف ممبرز بھی موجود تھے۔

اس کلب کی جانب سے  جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''این ایل زیڈ میں لیبر قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق چھان بین کی گئی اور ایف سی بائرن کے تشخص سے متصادم عوامل کو شناخت کیا گیا۔ اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں یوتھ ٹیمز یو نائن سے یو فیفٹین تک اسٹرکچرل تبدیلیاں ہوں گی۔ ایف سی بائرن ان تمام ضروری اقدامات کا تعین کر چکی ہے، جو تفتیش میں سامنے آنے والے محرکات کے حوالے سے درکار دیکھی گئی ہیں۔

اس بیان میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ 'کچھ اہم افعال سے متعلق ذمہ داریاں‘ اب زیادہ افراد کے سپرد کی جائیں گی جب کہ مسائل کی صورت میں نئے سرے سے رابطے کے پوائنٹس تربیت دیے جائیں گے۔

’یہ ایک احساس ہے، قبول نہ کیے جانے کا‘

01:38

This browser does not support the video element.

ٹوئٹر پر ایک نامعلوم اکاؤنٹ سے پوسٹ کیے گئے اسکرین شاٹس، جو ڈبلیو ڈی آر اور ڈی ڈبلیو کے سامنے آئے ان میں بہ ظاہر بائرن میونخ کو واٹس ایپ گروپ دکھائی دیتا ہے، جس میں ایک معروف کوچ کی جانب سے  شیئر کردہ ایک ٹرک کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے، جس کے ساتھ لکھا ہے ''بِمبو‘‘ نیچے اس کوچ کی جانب سے ٹرانسپورٹ درج ہے۔ اس کے ساتھ ہی نسل پرستی سے متعلق ایک اور جملہ بھی تحریر کیا گیا ہے۔ اس کے ردعمل میں گروپ میں شریک دو افراد مسکراتی سمائلیز بھی بھیجتے ہیں۔

ایک اور اسکرین شارٹ میں اس کوچ کی جانب سے 'کیمل جوکی‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ متعدد مرتبہ کھلاڑی کو 'گندے ترک‘ اور دیگر نامناسب الفاظ میں پکارا گیا۔

چارلیس ڈوگوئڈ پین فولڈ، ع ت، ک م

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں