بائڈن کی کیسنر کے خلاف عالمی کوششوں کی اپیل
29 اپریل 2016جو بائڈن کا اپنا بیٹا گزشتہ برس کینسر کی بیماری کے سبب ہلاک ہو گیا تھا۔ انہوں نے ویٹیکن میں ’ری جنریٹیو میڈیسن‘ کے موضوع پر ہونے والی ایک طبی کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے دنیا بھر کے فلاحی کاموں کے لیے رقوم فراہم کرنے والے اداروں اور لوگوں، کمپینیوں اور حکومتوں پر زور دیا کہ وہ کیسنر کے خاتمے کے لیے نہ صرف فنڈنگ میں اضافہ کریں بلکہ اس تحقیق کے شعبے میں معلومات کے تبادلے کو بھی بہتر بنائیں۔
جو بائڈن کا کہنا تھا کینسر کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ پیش رفت ہوئی ہے تاہم پھر بھی جس قدر اس حوالے سے کام ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا۔ امریکی نائب صدر کے مطابق، ’’کینسر ایک مسلسل ایمرجنسی ہے۔ یہ کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ یہ انسانی مسئلہ ہے۔ یہ تمام نسلوں کو متاثر کرتا ہے، تمام مذاہب کو۔‘‘
جو بائڈن کے خطاب کے فوری بعد کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے حاضرین سے خطاب کیا۔ بائیڈن کے ایک ساتھی کے مطابق یہ کیتھولک نائب صدر کے لیے یہ بہت فخر کی بات ہے۔ ویٹیکن سٹی کے ایک آڈیٹوریم میں ہونے والی اس کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کے دوران پوپ فرانسس نے کیسنر کے خاتمے کے لیے کام کرنے والوں پر زور دیا کہ اس موذی مرض کے خاتمے کے لیے ایک ایسا نظام تشکیل دیے جانے کی ضرورت ہے جس کی ترجیح منافع نہیں بلکہ انسانی زندگی کا تحفظ ہونا چاہیے۔
اسٹیج پر آنے سے قبل پوپ فرانسس نے تنہائی میں جو بائڈن سے ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ پوپ فرانسس کی طرف سے کم نصیب لوگوں کی مدد کی ضرورت پر زور دینے اور سیارہ زمین کی مجموعی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنے پر جو بائڈن اور امریکی صدر باراک اوباما نے خیر مقدم کیا ہے۔
گزشتہ برس جو بائڈن کے سب سے بڑے بیٹے اور ریاست ڈیلاویئر کے سابق اٹارنی جنرل بیاؤ بائڈن Beau Biden دماغ کے کیسنر کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس وقت کے بعد سے جو بائڈن نے صدر اوباما کی مدد ایک ٹاسک فورس کا آغاز کر رکھا ہے اور وائٹ ہاؤس نے کانگریس سے درخواست کی ہے کہ اگلے دو سالوں کے لیے ایک بلین ڈالرز کا بجٹ کیسنر پر ریسرچ کے لیے مختص کیا جائے۔ تاہم ابھی تک اس میں سے بہت کم ہی رقم منظور ہو پائی ہے۔