1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

بائیو این ٹیک فائزرکورونا ویکسین، یورپی یونین کی منظوری

22 دسمبر 2020

یورپی کمیشن کے دواؤں کے ریگولیٹرز نے بائیو این ٹیک اور فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظوری کے بعد رواں برس کے اختتام پر ویکسین لگانی شروع کر دی جائے گی۔

Corona Impfstoff Pfizer
تصویر: Robin Utrecht/picture alliance

یورپی میڈیسین ایجنسی (EMA) اور یورپی کمیشن نے فائزر بائیو این ٹیک کی تیار کردہ انسداد کورونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی باضابطہ منظوری پیر اکیس دسمبر کو دی۔ اس منظوری کے بعد براعظم یورپ کے چار سو ملین افراد کے لیے ویکسین لگانے کا وسیع پروگرام شروع ہو سکے گا۔ ویکسین لگانے کے انتظامات پہلے ہی کئی ملکوں نے ترتیب دے رکھے ہیں۔ ان میں خاص طور پر جرمنی اور اسپین نمایاں ہیں۔ یورپی میڈیسین ایجنسی کا صدر دفتر ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں ہے۔ویکسین، کورونا کی نئی قسم کے خلاف بھی موثر ہے : محققین

یورپی میڈیسن ایجنسی پر دباؤ

ایجنسی کو ویکسین جلد منظور کرنے کے دباؤ کا سامنا تھا۔ ادارے پر دباؤ ڈالنے والے ممالک میں جرمنی بھی شامل تھا۔ اس کی منظوری کا اجلاس انتیس دسمبر کو پلان کے مطابق طلب کیا گیا تھا لیکن یورپی ممالک ویکسین کی جلد منظوری کا پرزور مطالبہ رکھتے تھے۔ اس بنا پر اجلاس قبل از وقت طلب کیا گیا۔ ایجنسی کی منظوری کی سفارشات یورپی کمیشن کو پیش کی گئیں کہ یہ عوام الناس کے لیے مفید ہو گی۔

یورپی میڈیسین ایجنسی کا صدر دفتر ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں ہےتصویر: Robin Utrecht/picture alliance

 ان سفارشات کی منظوری یورپی کمیشن نے بھی دینا تھی۔ ایجنسی کی مرتب کردہ سفارشات کو پیر اکیس دسمبر کو ہی کمیشن کے خصوصی اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔ اس طرح اب رکن ریاستو‌ں کو ویکسین کے استعمال کی اجازت فراہم ہو گئی ہے۔ کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے اس منظوری کا اعلان ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا۔ انہوں نے ویکسین کی منظوری کو یورپی یونین کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا۔کورونا مریضوں کی اموات میں تین گنا اضافہ

یورپی میڈیسین ایجنسی کی سفارش

یورپی یونین کے ریگولیٹر ادارے کی آئرش سربراہ ایمیر کوک نے کہا ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسین سولہ اور اس سے اوپر کی عمر کے افراد کے لیے منظور کی گئی ہے۔ عمر کی حد کے علاوہ حاملہ خواتین کو بھی ویکسین لگوانے سے باہر رکھا گیا ہے۔

ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کے لیے ویکسین کے استعمال کا محدود ڈیٹا دستیاب ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کی پھیلی وبا کے خلاف یہ ایک اہم قدم ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یورپ اور دنیا بھر میں ویکسین وبا کو کنٹرول کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ ایمیر کوک نے ویکسین کو ایک برس سے بھی کم عرصے میں تیار کرنے کو ایک انتہائی اہم سائنسی کارنامہ قرار دیا۔

جرمنی میں ویکسین لگانے کا سلسلہ ستائیس دسمبر سے شروع ہو رہا ہےتصویر: Robbin Utrecht/picture alliance

بائیو این ٹیک کا ردعمل

جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کےچیف ایگزیکٹو اُوئر شاہین نے یورپ کے لیے ویکسین کی منظوری کو کمپنی کے کارکنوں اور اپنے لیے ایک جذباتی دن قرار دیا۔ انہوں نے اسے ایک یادگار موقع بھی کہا۔ شاہین کے مطابق یورپ کے دل میں بستے ہوئے ویکسین کی تیاری اور پھر منظوری ایک قابل فخر بات ہے کیونکہ اب یورپ میں کورونا وبا کو کنٹرول کرنے کا عمل شروع ہو گا۔کورونا ویکسین کی تقسیم، امیر اور غریب ممالک میں واضح تفریق

اب کیا ہو گا؟

جرمن وزیرِ صحت ژینس شپہن نے بھی ویکسین کی منظوری کو ایک سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جرمنی میں ویکسین لگانے کا سلسلہ ستائیس دسمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ اس موقع پر جرمنی میں تیرہ لاکھ ویکسین کی خوراکیں تقسیم کرنے کی پلاننگ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

آغاز پر اسی برس اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔ ان کے علاوہ نرسنگ ہومز کے عملہ بھی شامل ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں ہائی رسک انفیکشن کا علاج کرنے والے معالجین اور معاون اسٹاف بھی ویکسین لگوا سکیں گے۔

ع ح، ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں