بائیڈن نے امریکی معیشت کی بحالی کا سب سے بڑامنصوبہ پیش کردیا
1 اپریل 2021
جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ یہ امریکا میں سرمایہ کاری کا ایسا منصوبہ ہے جو ”کئی نسلوں میں ایک بار ہی“ پیش کیا جاتا ہے۔ اس منصوبے سے ”ایک بالکل نئی معیشت وجود میں آئے گی جو چین کو پیچھے چھوڑ دے گی۔“
اشتہار
صدر جو بائیڈن نے امریکی معیشت کو ترقی اور انفرا اسٹرکچر کو سہارا دینے کے لیے بدھ کے روز دو کھرب ڈالر کے ایک منصوبے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنے انفرا اسٹرکچر کے منصوبے کو ’خلائی دوڑ‘ سے تعبیر کیا۔ اس منصوبے میں ٹرانسپورٹ نیٹ ورک بحال کرنے، لاکھوں ملازمتیں دینے اور بڑی کمپنیوں پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
صدر بائیڈن نے بدھ کے روز ریاست پینسلوینیا کے پٹس برگ شہر کے ٹریڈ یونین ہال میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ’دوبارہ بہتر تعمیر‘ یہ پروگرام آٹھ برسوں کے لیے ہے۔ اس سے لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
بائیڈن کا کہنا تھا ”یہ امریکا میں سرمایہ کاری کا ایسا منصوبہ ہے، جو کئی نسلوں میں ایک بار ہی پیش کیا جاتا ہے۔ امریکا میں بین الریاستی ہائی وے کے نظام یا خلائی پروگرام کے قیام کے بعد ایسا کوئی منصوبہ کئی عشروں بعد پیش کیا جا رہا ہے۔ ایسا منصوبہ شاید ہی ہم نے دیکھا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ امریکا میں روزگار پیدا کرنے کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔“
منصوبے میں کیا ہے؟
اس منصوبے کے تحت بیس ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں بنائی جائیں گی اور ہزاروں چھوٹے اور بڑے پلوں کی تعمیر نو کی جائے گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے مالی امداد کو دوگنا کر دیا جائے گا اور الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ہزاروں چارجنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔
اشتہار
پانی کی فراہمی کے نظام کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے گا، سیور سسٹم کو بہتر بنایا جائے گا جب کہ بجلی کی فراہمی کے نظام، کمپیوٹر براڈ بینڈ اور ٹرانزٹ سسٹم کو بھرپور انداز سے اپ گریڈ کیا جائے گا۔
اسپتالوں اور اسکولوں کی بھی جدید کاری کی جائے گی اور کارکنوں کے لیے تربیتی پروگرام چلائے جائیں گے۔
ٹیکسوں میں اضافہ؟
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن مستقبل کے انفرا اسٹرکچر منصوبوں کی از سرِ نو تعمیر کے لیے 20 کھرب ڈالر کی رقم امریکی کارپوریشنوں سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جو بائیڈن کے نئے منصوبے کے تحت امریکی کمپنیوں پر ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ سابق ٹرمپ انتظامیہ نے ٹیکسوں میں جو عائتیں دی تھیں موجودہ انتظامیہ انہیں ختم کرنا چاہتی ہے۔
یو ایس چیمبر آف کامرس نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ٹیکسوں میں اضافے پر اعتراض کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ 28 فیصد کی شرح سے کارپوریشن ٹیکس اب بھی دوسری جنگ عظیم اور سن 2017 کے درمیان عائد کیے جانے والے ٹیکسوں سے کم ہے۔ انہوں نے کہا”یہ کسی کو سزا دینے کے لیے نہیں ہے۔ میں کروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کے خلاف نہیں ہوں۔“
صدر بائیڈن نے تاہم اس جانب بھی اشارہ کیا کہ آمیزون اور دیگر بڑی بڑی امریکی کمپنیاں اس وقت کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتی ہیں۔”ایک فائر مین اور ایک ٹیچر تو اپنی آمدنی پر 22 فیصد ٹیکس دیتے ہیں لیکن آمیزون اور 90 دیگر بڑے کارپوریشن وفاقی ٹیکس میں ایک پیسہ بھی نہیں ادا کرتے۔ میں اسے ختم کرنے جا رہا ہوں۔“
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے زبردست مزاحمت کا سامنا ہوگا۔ لیکن صدر بائیڈن اس منصوبے کو موسم گرما تک منظور کروانے کے خواہش مند ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ منصوبے کی منظوری کے لیے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں موجود ڈیموکریٹک اراکین کی حمایت پر انحصار کرنا چاہیں گے۔
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی یہ کوشش ٹیکنالوجی اور عوامی سرمایہ کاری کے چین کے منصوبوں کا جواب بھی ہوگی، جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور معاشی ترقی میں تیزی سے امریکا اور اپنے درمیان فرق کو ختم کر رہا ہے۔
ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
.
امریکی صدور کے پالتو جانوروں کی تاریخ
وائٹ ہاؤس کی تاریخ میں امریکی صدور کے ہمراہ متجسس بلیوں سے لے کر اسکینڈل کا سبب بننے والے کتوں سمیت مختلف پالتو جانور رہ چکے ہیں۔ اس مرتبہ جو بائیڈن کے ساتھ بھی ان کے پالتو جانور جلد وائٹ ہاؤس منتقل ہوں گے۔
تصویر: Marcy Nighswander/dpa/picture alliance
جو بائیڈن کا جرمن شیپرڈ
بائیڈن کے جرمن شیپرڈ نسل کے کتے کی ٹانگ اس وقت ٹوٹ گئی جب نومنتخب صدر اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے سے پہلے اب بائیڈن کو ایک بلی دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس میں پہلی مرتبہ پالتو بلی امریکا کے دوسرے صدر رتھرفورڈ ہائس لائے تھے۔
تصویر: Stephanie Carter/dpa/picture alliance
ٹرمپ کا کوئی ’فرسٹ پیٹ‘ نہیں تھا
گزشتہ ایک صدی کے عرصے میں ڈونلڈ ٹرمپ ایسے واحد صدر رہے جن کے پاس کوئی پالتو جانور نہیں تھا۔ باراک اوباما کے دو کتے ’بو اور سنی‘ وائٹ ہاؤس میں آخری پالتو جانور تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Souza
کلنٹن کی بلی ’ساکس‘
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی بلی ’ساکس‘ اور لیبراڈور کتا ان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں رہتے تھے۔ ساکس اوول آفس میں ایک مرتبہ بل کلنٹن کے کندھوں پر چڑھ کر کھیلتی بھی دیکھی گئی تھی۔
تصویر: Everett Collection/picture alliance
وائٹ ہاؤس کی ویڈیوز میں پالتو جانور
صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں تین کتے اور ایک بلی رہتی تھی۔ بش کے پالتو جانوروں میں سب سے مشہور بارنی اور مِس بیزلی تھے۔ یہ دونوں وائٹ ہاؤس کی کئی ویڈیو سیریز میں دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Jim Watson/AFP /Getty Images
اسکینڈل کا سبب بننے والا ’فرسٹ پیٹ‘
امریکا کے 32ویں صدر فرینکلن دی روزویلٹ کا کتا ’فالا‘ اب تک کا سب سے مشہور صدارتی پالتو جانور رہا ہے۔ سن 1944 میں روزویلٹ اپنے کتے فالا کو غلطی سے چھوڑ کر ایک جزیرے کی سیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ اور ایسی افواہ سامنے آئی کہ روزویلٹ نے ٹیکس دہنندگان کے پیسوں سے امریکی بحری جہاز کے ذریعے فالا کو اپنے پاس منگوا لیا۔ روزویلٹ اس الزام کی تردید کرتے تھے۔
تصویر: Richard Maschmeyer/picture alliance
کینیڈی کا پالتو گھوڑا
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے اپنی بیٹی کیرولین کو چھوٹی قد کی نسل کا ایک خوبصورت گھوڑا تحفہ دیا تھا۔ اس کا نام ماکارونی تھا۔ موسم سرما کے دوران وائٹ ہاؤس کے صحن میں کیرولین اور اس کے دوست ماکارونی پر گھڑ سواری کرتے تھے۔
تصویر: akg-images/picture alliance
پالتو جانور کھائے نہیں جاتے
وائٹ ہاؤس کا سب سے انوکھا پالتو جانور راکون ممالیہ تھا، جس کا نام ربیکا تھا۔ صدر کیلون کولج کو یہ راکون تھینکس گونگ کے روایتی پکوان میں استعمال کرنے کے لیے تحفہ دیا گیا تھا۔ لیکن جانور دوست صدر نے اس ممالیہ کو ایک پالتو جانور کے طور پر رکھ لیا۔
تصویر: gemeinfrei
کچھ پالتو جانور کاٹتے ہیں
سن 1820 میں سربراہان مملکت کے لیے غیر ملکی رہنماؤں سے نایاب جانوروں کا تحفہ ملنا معمول کی بات ہوتی تھی۔ صدر جان کوئنسی ایڈمز کو ایک فرانسیسی فوجی جنرل نے ایک مگر مچھ کا بچہ تحفہ دیا تھا۔ بعد ازاں سن 1930 میں صدر ہیبرٹ ہوور کے بیٹے بھی وائٹ ہاؤس میں اپنے ساتھ دو پالتو مگر مچھ لائے تھے۔