1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتامریکہ

چینی ٹیکنالوجی میں امریکی سرمایہ کاری پر پابندی

10 اگست 2023

چین کی سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت کی صنعتوں میں امریکی شہریوں کو سرمایہ کاری کرنے کی اب اجازت نہیں ہو گی۔ وائٹ ہاؤس نے اس کے لیے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن
کہا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکہ میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ جد و جہد کر رہی ہےتصویر: JIM WATSON/AFP/Getty Images

امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کی اہم ہائی ٹیک صنعتوں میں امریکی سرمایہ کاری کو روکنے اور ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے۔ اس آرڈر میں سیمی کنڈکٹرز، کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اقوام متحدہ کی پہلی میٹنگ

بائیڈن نے اس حوالے سے کانگریس کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ چین کی پیش رفت کا جواب دینے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کر رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ قدم ''حساس نوعیت کی ٹیکنالوجیز اور ایسی مصنوعات جو فوج، انٹیلیجنس، نگرانی، یا سائبر سے چلنے والی صلاحیتوں کے لیے، بہت اہم ہے۔''

امریکہ اور چین کے اعلیٰ سفارت کاروں کی جکارتہ میں ملاقات

امریکی انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں نے کہا کہ دانستہ طور پر یہ حکم اقتصادی مفادات کے بجائے قومی سلامتی کے اہداف سے مربوط ہے۔

امريکی وزير خزانہ کا دورہ چين مکمل، روايتی حريف اب زيادہ ثابت قدم

تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتوں کے درمیان ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنے کی شدید دشمنی کے ساتھ ہی یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے، جب امریکہ میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ جد و جہد کر رہی ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ 'ڈکٹیٹر' ہیں، جو بائیڈن

اس حکم پر آئندہ برس سے نفاذ کی توقع ہے۔

چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی طاقتیں ہیں جن کے درمیان کئی امور پر مسابقہ آرائی جاری ہے اور کئی مسائل کے حوالے سے دونوں میں کشیدگی بھی پائی جاتی ہے تصویر: Leah Millis/Pool/AFP via Getty Images

چین کا رد عمل

امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے بائیڈن کے حکم کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ، ''بہت عرصے سے، امریکی پیسوں نے چینی فوج کے عروج کو ہوا دی۔''

انہوں نے کہا، ''آج امریکہ ایک پہلا اسٹریٹجک قدم اٹھا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی سرمایہ کاری کا پیسہ چینی فوج کی ترقی کے فنڈز میں نہ جائے۔''

ریپبلکن پارٹی نے کہا کہ بائیڈن کا یہ حکم کافی نہیں ہے۔ سینیٹر مارکو روبیو نے کہا کہ یہ آرڈر ''تقریباً ہنسنے کے لائق ہے''  کیونکہ اس میں بعض ٹیکنالوجیز کے دوہری استعمال کی نوعیت کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ادھر واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے بدھ کے روز ہی کہا کہ انہیں اس خبر سے ''بہت مایوسی'' ہوئی ہے۔

ایک بیان میں لیو پینگیو نے کہا کہ یہ پابندیاں ''چینی اور امریکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کو سنجیدگی سے نقصان پہنچائیں گی۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''چین صورتحال پر قریب سے نظر رکھے گا اور ہم مضبوطی سے اپنے حقوق اور مفادات کا تحفظ کریں گے۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

امریکہ چین سے راہیں جدا کیوں کرنا چاہتا ہے؟

01:41

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں