1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیک چھونے پر دلت نوجوان کو برہنہ کرکے بے رحمی سے پٹائی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو بھارت
20 جولائی 2020

بھارت میں نچلی سطح پر سمجھے جانے والے دلت برادری کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیاد تی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ واقعہ میں نام نہاد اعلی ذات کے افراد نے دلت نوجوان کو صرف بائیک چھونے کی پاداش میں برہنہ کرکے بے رحمی سے پٹائی کردی۔

Indien Proteste gegen Benachteiligung von niedrigen Kasten
تصویر: Reuters/A. Dave

بھارتی ریاست کرناٹک میں پولیس کا کہنا ہے کہ پسماندہ طبقے، دلت برداری، سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان اور اس کے اہل خانہ کو محض اس لیے زد و کوب کیا گیا کہ اس نے بے خیالی میں نام نہاد اعلی ذات کے ایک شخص کی بائیک چھو لی تھی۔ اس واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں ایک نیم برہنہ نوجوان کو پیڑ سے بندھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جسے ایک درجن سے زائد افراد بے رحمی سے پیٹ رہے ہیں۔

یہ واقعہ کرناٹک کے وجے پورہ میں پیش آیا۔ علاقے کے ایک سینئر پولیس افسر انوپم اگروال نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ''مینا جی گاؤں کے ایک نوجوان پر ظلم و زیادتی کرنے کا ایک واقعہ ٹولی کوٹ میں پیش آیا ہے۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ایک اعلی ذات کے شخص کی بائیک کو نا دانستہ طور پر چھو لیا تھا اس لیے اسے اور اس کے اہل خانہ پر 13 افراد نے مل کر حملہ کردیا۔''   

اس معاملے میں 13 افراد کے خلاف شیڈول کاسٹ ایکٹ کے تحت ایک کیس درج کیا گیا ہے اور بعض ملزمین سے پوگچھ کی جا رہی ہے۔ ریاست میں اس وقت کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لوگوں کے ایک مقام پر جمع ہونے پر سخت پابندی عائد ہے لیکن حملہ کرنے والوں کی بھیڑ ایک ساتھ مل کر متاثرین پر لاٹھیاں برسا رہی تھی۔ بعض افراد نے نوجوان کو پکڑ رکھا ہے تو کچھ اس کو مار رہے ہیں۔

ریاست کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے جہاں کورونا وائرس کے تقریبا 64 ہزار کیسز ہیں اورملک میں کووڈ 19 سے متاثرین کے اعتبار سے چوتھے نمبر ہے۔ 

 بھارتی معاشرے میں اب بھی ذات پات کا نظام کافی سخت ہے اور ہندوؤں کا ایک طبقہ بعض خاص برادری کے لوگوں کو اب بھی اچھوت مانتا ہے اور اس کے چھونے کو ناپاکی سے تعبیر کرتا ہے۔ ذات کی بنیاد پر اسی تفریق کی وجہ سے آئے دن دلت برادری کے ساتھ ظلم و زیادتی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

تصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

گزشتہ ہفتے ریاست مدھیہ پردیش میں بھی ایک دلت خاندان پر پولیس کی زیادتیوں کا ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں پولیس کو ایک دلت خاتون اور اس کے اہل خانہ کو سر عام پیٹتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس زیادتی کے بعد خاندان نے پولیس تھانے کے باہر بطور احتجاجاً زہر کھالیا تھا جو اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ریاست مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے اور اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد بعض سینئر پولیس افسران کا تبادلہ کر دیا گیاتھا جبکہ بعض کو معطل کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کی گئی تھی۔

یہ واقعہ ضلع گنا میں پیش آیا جب کاشتکار دلت خاندان کھیت میں کام کر رہا تھا۔ انتظامیہ کا کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری زمین تھی اور پولیس کی ٹیم انہیں اس زمین سے بے دخل کرنے گئی تھی۔ لیکن خاندان کا اصرار تھا کہ وہ اس کی زمین ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو میں پولیس کو بے بڑی بے رحمی سے دلت خاندان کو مارتے پیٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس زور و زبردستی کے رد عمل میں میاں بیوی نے پولیس کے سامنے بطور احتجاج زہر کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہسپتال پہنچائے جانے کے سبب ان کی جان بچ گئی۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی رہی ہیں کہ حالیہ برسوں میں بھارت میں مسلم اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں ہجومی تشدد کا شکار ہونے والے بیشتر مسلمان ہیں اور چند روز قبل ہی ریاست آسام میں تازہ ہجومی تشدد کے ایک واقعے میں بعض بنگلہ دیشی مسلمانوں کو گائے کا اسمگلر سمجھ کر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔       

  

بھارت: دلت برادری کی ابھرتی ہوئی اسٹار

02:24

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں