بابا گرو نانک کے جنم دن کی اختتامی تقریبات
29 نومبر 2012امریکہ برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، ملائیشیا اور بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے پندرہ ہزار سے زائد سکھ یاتریوں نے ان تقریبات میں حصہ لیا اور اپنی مذہبی رسومات ادا کیں۔
اس سال ان تقریبات کی خاص بات یہ تھی کہ کئی سالوں بعد سکھ یاتریوں کو مرکزی گوردوارہ جنم الستھان سے باہر آ کر اپنا مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت دی گئی، پچھلے کئی سالوں سے سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے سکھوں کو یہ جلوس بڑے گوردوارے کے اندر ہی نکالنے کے لیے کہا جاتا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکھوں کو مرکزی گوردوارے سے باہر آ کر ننکانہ شہر میں جلوس کی اجازت دینے کا اچانک منظر عام پر آنے والا یہ فیصلہ میڈیا، سکھ یاتریوں اور انتظامیہ کے بہت سے لوگوں کے لیے بھی غیر متوقع تھا۔
اس سب کے باوجود اجمل قصاب کی پھانسی کے بعد ہونے والی ان تقریبات میں شریک بھارتی شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس اور رینجرز کی مدد سے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سربراہ آصف ھاشمی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سکھ یاتریوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ ہی فول پروف حفاظتی انتظامات کیے جاتے ہیں، لیکن اس مرتبہ کچھ ایسی خبریں تھیں جن کی بنیاد پر ہمیں یہ حفاظتی انتظامات بڑھانا پڑے اور عملاﹰ یاتریوں کی آمدورفت کے علاقوں میں کرفیو کا سا سماں ہی رہا ہے۔
بعض حلقوں کے مطابق غالباﹰ دہشت گردی کا یہی خوف تھا جس کی وجہ سے، ماضی کی روایات کے برعکس، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کوئی وزیر، مشیر یا وزیر اعلی حتٰی کہ بورڈ کا سربراہ مرکزی اختتامی تقریب میں شریک نہیں ہوا۔
پاکستان میں سکھوں اور ہندوؤں کے امور کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سربراہ آصف ھاشمی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں بھی سکیورٹی خدشات کی وجہ سے مرکزی اختتامی تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
اس ساری صورتحال کے باوجود پاکستان آنے والے سکھ یاتری کافی خوش نظر آ رہے تھے،کینیڈا سے آئے ہوئے ایک سکھ یاتری نے بتایا کہ اسے تو ایسا ہی لگ رہا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہی موجود ہے۔
ایک پاکستانی سکھ سردار بشن سنگھ کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ کئی سال بعد انہیں مرکزی گوردوارہ کے باہر سکھوں کو اپنا مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت ملی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیرسے آئے ہوئے ایک سکھ یاتری کا کہنا تھا اسے پاکستان آکر بہت خوشی ہو رہی ہے، اُن کے بقول پاکستان اور بھارت میں اگر اختلافات ختم ہو جائیں تو اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو بہت فائدہ ہو گا۔
بھارت سے آئے ہوئے تین ہزار سے زائد سکھ یاتری چار دسمبر تک پاکستان میں اپنے قیام کے دوران حسن ابدال اور لاہور شہرسمیت کئی دیگر شہروں میں بھی اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیں گے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں