رام مندر پر’دھَرم دھَوَج‘ لہرانا افسوسناک، پاکستان
26 نومبر 2025
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوتوا کی علمبرار جماعت آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایودھیا میں منہدم تاریخی بابری مسجد کی جگہ تعمیر رام مندر میں 'دھرم دھَوَج‘ (مذہبی پرچم) لہرایا۔ حالانکہ انہوں نے گزشتہ سال بائیس جنوری کو مندر کا افتتاح کیا تھا، لیکن پرچم کشائی کا مقصد مندر کی تعمیر کی تکمیل کا باضابطہ اعلان ہے۔
پاکستان کا ردعمل
پاکستان نے منگل کو ایودھیا میں رام مندر پر پرچم کشائی پر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اور اسے ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ایک پریشان کن اشارہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور مسلمانوں کے حاشیہ بردار ہونے پر''گہری تشویش‘‘کا اظہار کیا۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام کے بعد ہونے والے عدالتی عمل، جس نے مجرموں کو بری کیا اور مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی اجازت دی، ''اقلیتوں کے خلاف بھارتی ریاست کے امتیازی رویے کا واضح ثبوت ہے۔‘‘
خیال رہے کہ مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے دور حکومت میں اترپردیش کے ایودھیا میں تعمیر کی گئی بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہاپسند کے ایک ہجوم نے منہدم کر دیا تھا۔ اس کے بعد ایک طویل عدالتی لڑائی چلی اور سپریم کورٹ نے وہاں رام مندر کی تعمیر کے حق میں فیصلہ سنایا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں بھارت میں اس واقعے کے بعد ہونے والے عدالتی اور سیاسی عمل پر بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ مسجد گرانے کے ذمہ داروں کو ''بری‘‘ کر دیا گیا۔
عالمی مداخلت کی اپیل
پرچم کشائی کی تقریب کو وسیع تر مسائل سے جوڑتے ہوئے پاکستان نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے مسلم شہریوں کو سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر پسماندگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اور ایودھیا میں منعقدہ یہ تقریب ''مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو منظم انداز میں مٹانے کی ایک دانستہ کوشش ہے جو اکثریتی ہندوتوا نظریے کے زیرِ اثر کی جا رہی ہے‘‘۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی دیگر متعدد تاریخی مساجد بھی انہدام یا تبدیلی کے اسی طرح کے خطرات سے دوچار ہیں۔
پاکستان نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی اور نفرت انگیز تقاریر کا نوٹس لیں۔ بیان میں اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مسلم مذہبی ورثے کے تحفظ اور عالمی قوانین و معاہدوں کے تحت اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت کے لیے کردار ادا کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے،''اقوامِ متحدہ اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کو اسلامی ورثے کے تحفظ اور تمام اقلیتوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔‘‘
صدیوں پرانا خواب پورا ہوا، مودی
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز رام مندر کی چھت پر ''دھرم دھوج‘‘ لہرانے کو’’بھارت کی بیداری کا پرچم‘‘ قرار دیا اور کہا کہ پوری دنیا رام کی عقیدت میں ڈوبی ہوئی ہے۔
مودی نے گزشتہ سال 22 جنوری کو مندر میں رام کی مورتی کی پران پرتِشٹھا (تقدیس) کی تھی۔ تب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مندر کے احاطے میں مسلسل پروگرام منعقد کر رہی ہے تاکہ اس مندر کی تعمیر میں پارٹی کے کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔
مودی نے پرچم کشائی کے بعد کہا، ''ہر رام بھکت کے دل میں غیر معمولی مسرت ہے… صدیوں کے زخم بھر رہے ہیں… صدیوں پر محیط عہد آج حقیقت بن رہا ہے۔ دھرم دھوج بھارت کی بیداری کا پرچم ہے۔‘‘
انہوں نے پرچم کو پانچ سو برسوں کا خواب سچ ہونے اور اگلے ایک ہزار برسوں کی بنیاد کو مصبوط کرنے کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا، ''یہ پرچم رام راجیہ کی علامت ہے… یہ پرچم ہمارا عزم اور ہماری کامیابی ہے۔‘‘
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا کہنا تھا کہ یہ کئی نسلوں کی قربانیوں کا پھل ہے۔
لیکن بھارت میں اس پر کافی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ اتنے اہم ترین مذہبی رسم کو کسی شنکر آچاریہ کے بجائے سیاسی رہنماؤں نے کیوں انجام دیا۔ خیال رہے کہ شنکر آچاریہ ہندوؤں کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما ہوتے ہیں اور مذہبی امور میں ان کا قول حرف آخر ہوتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین