پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہو گیا۔ پاکستان کے لیے ’ابر کرم‘ اگر تھم جاتا تو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں مہمان ٹیم کی جیت یقینی تھی۔
اشتہار
آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین تین ٹی ٹوئنٹی سیریز کے سلسلے میں اتوار کے دن سڈنی میں کھیلا گیا پہلا میچ بارش کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔ محدود اوورز کے اس فارمیٹ میں بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ کھیلی۔
سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں ناقص کارکردگی کے تناظر میں پاکستان کے دورہ آسٹریلیا کو مشکل قرار دیا جا رہا تھا لیکن پہلے میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے خدشات سے زیادہ بری پرفارمنس دکھائی۔
تاہم بارش کی وجہ سے پاکستان شکست سے بچ گیا۔ یوں یہ خراب موسم پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے 'ابر کرم‘ میں بدل گیا۔ آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ مسلسل بارش کی وجہ سے پاکستان کی اننگز پندرہ اوورز تک محدود کر دی گئی، جس میں پاکستانی بلے بازوں نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر صرف ایک سو سات رنز ہی بنائے۔
اس میں کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی عمدہ بلے بازی کے علاوہ کوئی بھی بلے باز آسٹریلوی بولنگ کا مقابلہ نہ کر سکا۔ بابر اعظم نے 59 رنز بنائے جبکہ دوسرے نمایاں بلے باز سابق کپتان سرفراز احمد کی جگہ ٹیم کا حصہ بننے والے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان رہے، جنہوں نے 31 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی۔
آسٹریلوی اوپنرز نے ایک آسان ہدف کا تعاقب شروع کیا تو معلوم ہو رہا تھا کہ فنچ اور ڈیوڈ وارنر یہ میچ دس اوورز سے پہلے ہی ختم کر ڈالیں گے لیکن بارش نے ان کا راستہ روک دیا۔ فنچ نے محمد عرفان کے ایک ہی اوور میں چوبیس رنز بنائے۔ جب بارش کی وجہ سے میچ بغیر نتیجے کے ختم ہوا تو آسٹریلوی اوپنرز نے 3.1 اوورز میں اکتالیس رنز بنا لیے تھے۔
میچ مکمل نہ ہو سکنے پر آسٹریلوی کپتان فنچ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو ایک سو سات رنز تک محدود کرنا ایک عمدہ کوشش تھی۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا دوسرا میچ کینبرا میں پانچ نومبر کو کھیلا جائے گا جبکہ تیسرا اور آخری میچ جمعہ آٹھ نومبر کو پرتھ میں منعقد کیا جائے گا۔
اس پہلے میچ میں ناقص کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کو اپنی حکمت عملی اور کھلاڑیوں کی فارم پر سوچنا ہو گا۔ اس وقت پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی رینکنگ پر پہلے نمبر پر ہے لیکن اگر پاکستان یہ سیریز ہار یا تو آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان کی جگہ نمبر ایک پر آ سکتی ہے۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔